گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مرزا غالب کالج میں ٹکنالوجی پر مبنی دنیا میں زندگی کی تیاری کے عنوان پر خصوصی لکچر کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان مقرر پدم شری پروفیسر احتشام حسنین ( سابق وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی) نے اپنے خیالات کو تفصیل سے سامعین کے سامنے رکھا۔ پروگرام کی صدارت جی بی کے صدر مسعود منظر نے کی جب کہ ڈاکٹر ثروت شمسی نے مؤثر طریقے سے پروگرام کی نظامت کی۔ اس سے قبل کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی ، پروفیسر انچارج ڈاکٹرمحمد نسیم خان اوروائس پرنسپل پروفیسر شجاعت علی خان نے مہمان خصوصی پدم شری پروفیسر حسنین کو گلدستہ مومنٹو اور سپاس نامہ پیش کرکے استقبال کیا۔ پروگرام کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔ڈاکٹر منہاج عالم نے مضمون کا اندراج کیا۔
وہی سمعیہ شیخ نے ایک دستاویزی فلم کے ذریعے پدم شری پروفیسر سید احتشام حسنین کی تخلیقات کا احوال پیش کیا۔ پروفیسر حسنین نے ٹکنالوجی پرزندگی کا انحصار کے تعلق سے تفصیل سے بیان کیا اور کہا کہ مرزا غالب کالج نے جس طرح سے ہمارا استقبال کیا ہے۔ اس سے میں بے حد متاثر ہوں۔ آپ کو پوری دنیا میں عزت ملتی ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن آپ کی سرزمین میں جب ایسا ہوتا ہے تو فرق پڑتا اور پتہ چلتا ہے کتنے لوگ آپ کے پرستار ہیں۔پروفیسر حسنین اصل میں گیا کے رہنے والے ہیں۔ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی۔آج کے دور میں ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں ٹیکنالوجی پر ہمارا انحصار مزید بڑھے گا۔ ہم ایسے وقت کی طرف جا رہے ہیں جہاں ہم مشینوں کی طرح رہ جائیں گے اور تمام چیزیں ایک لمحے میں ہم پر ظاہر ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ڈیٹا پر ہمارا انحصار بڑھ گیا ہے۔ ڈیٹا کو پہلے معلومات بننا پڑتا ہے۔پھر معلومات علم میں بدل جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی کتنی بھی بھری ہو تاہم کچھ چیزیں قدرت کے ہاتھ میں ہوتی ہیں، جن پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ٹکنالوجی نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے بچوں میں حاملہ بچے کی حساسیت نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر حسنین نے مزید کہا کہ نئی ٹیکنالوجی آتے ہی پرانی ٹیکنالوجی تباہ ہو جاتی ہے عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ ہماری مانگی ہوئی چیزیں ایک لمحے میں سامنے آجائیں گی۔آج ٹکنالوجی نے ایسا وقت لاکھڑا کردیا کہ آج بازار کے لئے کسی جگہ کی ضرورت نہیں ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا ہوٹل صرف ایک ایپ پر چل رہا ہے، اس کی اپنی کوئی زمین نہیں ہے۔ لیکن جیسے ہی آرڈر دیا جاتا ہے چیزیں مل جاتی ہیں ۔ یہ ہماری ٹیکنالوجی کی نئی تخلیق کی دنیا ہے۔ پروفیسر حسنین کا خیال تھا کہ آج ذہانت بھی خریدی اور بیچی جا رہی ہے۔ آپ کے پاس ایک آئیڈیا ہے لیکن پیسہ نہیں، پھر بھی آپ اپنا آئیڈیا کسی سرمایہ دار کو بیچ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Bihar Budget 2023 نتیش حکومت نے بہار کے لیے دو اعشاریہ اکسٹھ لاکھ کروڑ کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا
انہوں نے ایک خاص بات بتائی کہ یہ ضروری نہیں کہ بچے کی ہرطرح سے نشونما والدین سے مماثل ہو، بازار میں جو ڈبہ بند گوشت دستیاب ہے وہ کسی جانور کا نہیں ہے بلکہ ٹشو سے تیار کیا جا رہا ہے، اسے کھاتے وقت آپ کو محسوس بھی نہیں ہوتا، یہ ٹیکنالوجی کا کمال ہے۔ پروگرام کے آخر میں صدارتی تقریر مسعود منظر نے پیش کی۔انہوں نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا انچارج ڈاکٹر ضیاء الرحمان جعفری نے بتایا کہ اس لیکچر میں طلباء کے علاوہ مرزا غالب کالج کے تمام ملازمین نے اپنی شرکت کو یقینی بنایا۔