انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایس سی ایس ٹی، پچھڑے اور دیگرکمزور و مظلوم طبقات کونقصان پہنچانے والا ہے۔
سپریم کورٹ نے مکیش بنام اتراکھنڈ حکومت معاملہ میں پرموشن میں ریزرویشن کو بنیادی اور آئینی حق نہیں مانا ہے اور اسے حکومت کے صوابدید پر مبنی معاملہ بتایا ہے۔
اس کے لیے مرکز اور اتراکھنڈ میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ذمہ دار ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی والے اتراکھنڈ کے وکیلوں نے اپنی غلط دلیلوں کے ذریعہ سپریم کورٹ کو غلط فہمی میں مبتلا کیا ہے۔
اس سے ریزرویشن ختم کرنے کی آرایس ایس اور بی جے پی کی منشا صاف سمجھ میں آتی ہے۔کچھ عرصہ پہلے آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ریزرویشن کو علیحدگی پسندی کو بڑھاوادینے والا بتاتے ہوئے اسے ختم کرنے کی وکالت کی تھی ،اس سے ثابت ہوتاہے کہ بی جے پی ریزرویشن مخالف ہے اور دلتوں اور آدی واسیوں کے مفاد کے خلاف ہے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ آئین میں سماجی اعتبار سے محروم اور مظلوم طبقوں کو انصاف دلانے اور انکی فلاح و بہبود ، نیز مین اسٹریم سے قریب کرنے کے لیے ریزرویشن کا ضابطہ رکھا گیا ہے، ریزرویشن پر قدغن لگانا کمزوروں اور مظلوم طبقات کو انصاف سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
ا س لیے سرکار کی ذمہ داری ہے کہ ایس سی ،ایس ٹی ، دلت ، آدیباسیوںاور دیگر کمزور ومظلوم طبقات کے ریزرویشن کے تحفظ کے لیے حکومت ٹھوس اقدام کرے اور اس کے لیے پارلیامنٹ سے مضبوط قانو ن پاس کرے تاکہ ریزرویشن محفوظ ہو سکے اوراس پر کسی قسم کا چلینج نہ کیا جا سکے۔قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کمزوروں اور مظلوموں کی آواز پارلیمنٹ میں اٹھائیں اورحکومت کو ریزرویشن کے تحفظ کے لیے قانون بنانے پر مجبور کریں ۔
انہوں نے بی جے پی کی حلیف جماعتیں جو دلتوں کے نام پر سیاست کرتی ہیں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حکومت سے سپریم کورٹ کے اس حکم پر نظرثانی کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کریں، تاکہ ریزرویشن کاانتظام پہلے کی طرح ہی برقرار رہے۔