گیا: گیا ضلع میں لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما انور علی خان قتل معاملہ میں شیر گھاٹی کے آمس تھانہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ 341/23 مقدمہ نمبر کے تحت نامزد ایف آئی آر درج ہوئی ہے جس میں دو نکسلی رہنما کا نام بھی شامل ہے۔ اس میں ایک پرمود مشرا جو فی الحال جیل میں ہے جب کہ ایک دوسرا نکسلی ونود مرانڈی ہے، یہ وہی مرانڈی ہے جس نے ضلع میں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی ماؤ وادی نکسلی تنظیم سے نکل کر خود کی ایک نکسلی تنظیم آر سی سی تنظیم بنایا تھا، اس کے علاوہ اور نام شامل ہیں جس میں پروین یادو، منوج یادو، راشد حسین، ششی بھوشن سنگھ، ششی سنگھ جن کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے۔ حالانکہ ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے، آج بہار سرکار کے محکمہ زراعت کے وزیر کمار سروجیت نے انور علی خان مرحوم کے گھر پہنچ کر اظہار تعزیت کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے اس دوران لواحقین سے مل کر تسلی دی اور یقین دہانی کرائی کہ بہار حکومت انور علی خان کے قاتلوں اور سازش کرنے والوں کو کسی حال میں بخشے گی نہیں۔ کمار سروجیت نے کہا کہ ضلع پولیس اپنی کاروائی میں مصروف ہے۔ جلد ہی اس واردات کو انجام دینے والے بدمعاشوں کو پولیس گرفتار کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سطح سے لواحقین کو ہر طرح سے قانونی امداد پہنچانے کی کوشش کریں گے اور وہ ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے بھی انور خان کے بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بات کریں گے۔ وزیر کمار سروجیت نے اپنے تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انور علی خان سے ان کا پرانا رابطہ ہے اور وہ ہمیشہ ان سے ملتے تھے۔ جب وہ لوک جن شکتی پارٹی میں تھے تب سے اُن کے اچھے رشتے رہے ہیں۔ اس واقعہ سے وہ خود مغموم ہیں اور اس افسوسناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہے جتنا بڑا ہی سازش کرنے والا کیوں نہ ہو، پولیس اس پر کارروائی کرے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ انور علی خان کے بچوں کی جان خطرہ میں ہے۔ اس لیے وہ ڈسٹرک مجسٹریٹ گیا سے بات کریں گے، تاکہ انور خان کے گھر کے کسی فرد کے نام سے اسلحہ کا لائسنس جاری ہوسکے۔ ان کے علاوہ مقامی رکن اسمبلی منجو اگروال نے بھی انور خان کے گھر پہنچ کر اظہار تعزیت کیا ہے۔ واضح ہو کہ بدھ کے دن انور علی خان کو ان کے آبائی گھر سیہولی کے قریب واقع گمہریا موڑ کے پاس مسلح بدمعاشوں نے گولی مارکر قتل کردیا تھا۔ انور علی خان راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے لیبر سیل کے صوبائی صدر تھے۔