اننت ناگ:سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے آغاز پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان حسنین مسعودی نے کہا کہ جو 5 اگست کے فیصلے تھے وہ بلکل آئین کے مخالف تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کا آئین اس طرح کے فیصلے لینے کا بلکل بھی اجازت نہیں دیتا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس معاملہ کو لیکر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔اس لئے سپریم نے اس کیس کے سلسلہ میں دائر کی گئی عرضی کو سماعت کے لئے منظور کیا تھا۔مسعودی نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ پر پورا بھروسہ ہے اور وہ یہ امید رکھتے ہیں کہ عدالت ان کے حق میں فیصلہ سنائے گی۔ ان باتوں کا اظہار حسنین مسعودی نے ضلع اننت ناگ کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ۔۔
جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ سپریم کورٹ انصاف کا ایک بڑا ادارہ ہے اس لیے وہ عدالت اعظمی سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی دھجیاں اڑا کر جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کیا گیا اور اسے یونین ٹیرٹریز میں تقسیم کیا گیا۔ اس لئے اس معاملہ کو عدالت میں لے جانے کا پورا جواز تھا جس سے لگتا ہے کہ اس معاملہ میں ان کا پلڑا بھاری ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ عدالت عالیہ یہاں کی عوام کے ساتھ پورا انصاف کرے گی۔ مسعودی نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ عدالت عظمی سے انصاف کی توقع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کا کیس مضبوط ہے اور سپریم کورٹ کو اس کی سماعت جلد کرنا چاہیے تاکہ جموں کشمیر کے لوگوں کو انصاف مل سکے۔
مزید پڑھیں: Hearing of Article 370 آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق درخواستوں پر 2 اگست سے سماعت ہوگی
غور طلب ہے کہ عدالت اعظمی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے دفعہ 370 کی تمام عرضیوں کی سماعت 11 جولائی کو شروع کی ہے۔ یہ عرضیاں چار برس قبل یعنی 5 اگست سنہ 2019 کے بعد دائر کی گئی تھیں جس پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو اس کی سماعت رکھی تھی جس دوران عدالت نے چند بیان سننے کے بعد اس کی سماعت 2 اگست سے ہر روز سوائے پیر اور جمعہ کو سماعت مقرر کی ہے۔