وادی کشمیر میں آئے روز محکمہ بجلی میں یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین کی بجلی کرنٹ لگنے یا بجلی کے پول سے گر کر موت واقع ہو جاتی ہے۔ اعدد و شمار کے مطابق 80 سے زائد عارضی ملازمین، فرائض کی انجام دہی کے دوران، کرنٹ لگنے سے فوت ہو چکے ہیں، جب کہ 200 سے زائد عارضی ملازمین عمر بھر کے لیے ناخیز ہو چکے ہیں۔ Deaths Due to Electrocution in J&K
جنوبی کشمیر South kashmirکے ضلع اننت ناگ میں گذشتہ روز محکمہ بجلی میں کام کر رہے ایک اور عارضی ملازم کام کے دوران بجلی کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ شبیر احمد خان ساکنہ چک اشرداس نامی عارضی ملازم ونتراگ، مٹن میں ترسیلی لائن کی مرمت کر رہا تھا کہ اس دوران اچانک بجلی کو بحال کیا گیا اور بجلی کرنٹ لگنے سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔ شبیر احمد گزشتہ 12برسوں سے محکمہ میں بطور عارضی ملازم کام کر رہا تھا۔ 28 سالہ شبیر احمد ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا لواحقین میں اسکی جواں سالہ بیوہ اور 2 سال کی ایک دختر بھی شامل ہے۔ PDD Daily Wager Dies of Electrocution
مقامی لوگوں نے بجلی محکمہ پر غفلت شعاری کا الزام عائد کرتے ہوئے محکمہ کے افسران کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ PDD Daily Wager Dies of Electrocutionادھر لواحقین نے الزام عائد کیا کہ جی ایم سی اننت ناگ میں لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے انہیں گھنٹوں انتظار کرایا گیا۔ وہیں عارضی ملازمین کی انجمن کے صدر راجا وسیم نے محکمہ بجلی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’محکمہ بجلی عارضی ملازمین کی جانوں کا تحفظ یقینی بنانے میں ناکام ہو چکا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد کی موت کی تحقیقات مکمل ہونے تک انہوں نے کام چھوڑ ہڑتال کی کال بھی دی ہے۔
- مزید پڑھیں: کولگام: بجلی کی لائن ٹھیک کرتے وقت ملازم ہلاک