جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے دور دراز پہاڑی علاقوں کے زیر تعلیم بچوں کو مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔ پہاڑی علاقوں میں مواصلاتی نظام میسر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں۔ وبائی صورتحال میں جہاں حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ انہوں نے آن لائن کلاسز کا اہتمام عمل میں لایا ہے، وہیں دوسری جانب زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیان کر رہی ہے۔کوکرناگ کا چری علاقہ اگرچہ قدرتی اعتبار سے کافی خوبصورت ہے، تاہم یہاں کے لوگ بنیادی سہولیت سے محروم ہے۔
وادی میں اگرچہ عالمی وباء کورونا وائرس کو پانچ مہینے کا عرصہ ہونے کو آیا۔ تاہم اس وبائی صورتحال میں یہاں کے طلاب کی پڑھائی کافی متاثر ہوئی بالخصوص ان بچوں کی جنہیں بڑی مشکل سے ایک وقت کا کھانا دستیاب ہوتا ہے۔ ایسے میں بچوں کے پاس سمارٹ فون خواب کی مانند ہے۔ اگرچہ علاقہ میں کچھ افراد کے پاس موبائل فون ہے تاہم علاقہ میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔
یہ بھی پڑٖھیں: سپریم کورٹ نے فور جی بحال نہ کرنے کی وجہ دریافت کی
چری کے طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں مواصلاتی نظام میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں روز پیدل جاکر سات کلومیٹر کی دوری طے کر کے لارنوں علاقہ میں پڑھائی حاصل کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے۔
مقامی طلاب کو آنے جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کوکرناگ کے اس دور دراز علاقہ میں تقریباً 90 فیصد لوگ غریبی کی سطح کے نیچے گذر بسر کر رہے ہیں، اور شاید یہیں وجہ ہے کہ یہ گاؤں حکام کی نظروں سے اوجھل ہے۔
اگرچہ ریاستی انتظامیہ کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مگر آن لائن کلاسز سے صرف وہ طلاب مستفید ہو رہے ہیں، جہاں مواصلاتی نظام درست ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ وائلو کے زونل ایجوکیشن آفیسر کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی بھی مداخلت نہیں کر سکتے۔
نمائندہ نے یہ معاملہ ضلع کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی نوٹس میں لانا چاہا، تاہم ذرائع سے معلوم ہوا کہ سی ای او اننت ناگ چند روز قبل ہی معطل ہو چکے ہیں، جس کے سبب آفیسر سے ملاقات ممکن نہ ہو پائی۔
مقامی علاقہ کے طلاب نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقہ میں مواصلاتی نظام میں بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ علاقہ کے بچے علم کے نور سے روشناس ہو سکے۔