اننت ناگ (جموں و کشمیر): ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقے میں واقعو باٹنیکل گارڈن کے متصل جنگلاتی کمپارٹمنٹ 63-V میں قریب ایک دہائی قبل متعدد درخت اکھڑ کر گر گئے۔ طویل اور تن آور درختوں کے باٹینکل گارڈن میں گرنے سے باغ کی خوبصورتی کافی متاثر ہو رہی ہے۔ وہیں یہ درخت عرصہ دراز تک گرے پڑے رہنے سے بوسیدہ بھی ہو چکے ہیں۔ گرے پڑے ان درختوں کے سبب جہاں باغ کی قدرتی خوبصورتی داغدار ہو رہی ہے، وہیں دوسری جانب باٹنیکل گارڈن میں آنے والے سیاحوں کا دل بھی کافی رنجیدہ ہو جاتا ہے۔ حیران کن طور پر محکمہ جنگلات دس سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ان درختوں کو باغ سے اٹھانے کی زحمت گوارہ نہیں کر رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں 2014 کے تباہ کن سیلاب سے قبل ہی باغ میں درخت گر آئے تھے، جو عرصہ دراز تک یوں ہی پڑے رہنے سے بوسیدہ ہو چکے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ قدرتی طور گر آئے درختوں کا حجم چار سے پانچ ہزار مکعب فٹ ہے اور اگر اُس وقت ان درختوں کو قانونی طور پر فروخت کیا جاتا تو محکمہ کو لاکھوں روپے کا نفع حاصل ہو جاتا اور ’’محکمہ جنگلات کے سست ملازمین کی غفلت شعاری کے سبب حکومت لاکھوں روپے منافع سے محروم ہو گئی۔‘‘ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ضمن میں کئی بار متعلقہ محکمہ سے رجوع کیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بار بار مطلع کیے جانے کے باوجود متعلقہ محکمہ ٹس سے مس نہ ہوا۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں آنے والے سیاح مقامی باشندوں، حکومتی اداروں کی خراب شبیہہ لے کر واپس جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کوکرناگ بوٹینیکل گارڈن سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب یہ معاملہ رینج آفیسر، کوکرناگ، فاروق احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے از خود موقع کا جائزہ لیا تاہم انہوں نے کیمرے کے سامنے کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کر دیا۔ ادھر، ڈیویژنل فارسٹ آفیسر، محمد رمضان، نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے از خود مذکورہ باغ کا جائزہ لیا ہے اور انہوں نے متعلقہ رینج آفیسر سے گراں پیڑوں سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ ڈی ایف او نے کہا کہ چند روز قبل بھاری برف باری کے باعث باغ میں ابھی بھی برف جمع ہے اور برفباری کے دوران گراں درختوں کو اٹھانا ممکن نہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ موسمی صورتحال ٹھیک ہوتے ہی گراں درختوں کو باغ سے اٹھایا جائے گا۔