ETV Bharat / state

ہمارا بیٹا بے قصور تھا، ہمیں انصاف چاہیے - عمران ایک عسکریت تھا

لواحقین کا کہنا ہے کہ تصادم کے بعد انہیں عمران کی لاش نہیں دکھائی گئی اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ عمران کی لاش کو کہاں دفنایا گیا ہے۔

Fake incounter
فرضی انکاؤنٹر
author img

By

Published : Jul 26, 2021, 10:19 PM IST

Updated : Jul 26, 2021, 10:44 PM IST

پچیس جولائی کو ضلع کولگام کے مونند علاقہ میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ایک تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم میں فوج نے ایک مقامی عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس کی شناخت 31 سالہ محمد عمران ڈار کے طور پر کی گئی۔

فرضی انکاؤنٹر

تاہم لواحقین (رشتہ داروں) نے سکیورٹی فورسز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر بتایا۔

Fake incounter
فرضی انکاؤنٹر

لواحقین کا کہنا ہے کہ عمران 21 جولائی کو کسی بات پر ناراض ہو کر گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ تاہم عمران اپنے ہی علاقہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھا۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ 21 جولائی سے 24 جولائی کے درمیان انہوں نے عمران کو کئی بار اپنے علاقہ میں دیکھا۔ لہٰذا انہوں نے پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کی۔ عمران کے والد عبدالقیوم ڈار کا کہنا ہے کہ انہوں نے 24 جولائی کو اپنے بیٹے کو نزدیکی پٹرول پمپ کے پاس دیکھا تھا۔

تاہم 24 اور 25 جولائی کی درمیانی شب کو پولیس کی جانب سے انہیں ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں پولیس لائن کھنہ میں لاش کی شناخت کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا۔ جہاں انہیں ان کے بیٹے کی لاش کی فوٹو دکھائی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ سن کر حیران ہوگئے جب انہیں یہ بتایا گیا کہ عمران ایک عسکریت تھا جن کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصام میں ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:Kulgam Encounter: کولگام انکاؤنٹر میں ایک عسکریت پسند ہلاک

لواحقین کا کہنا ہے کہ تصادم کے بعد انہیں عمران کی لاش نہیں دکھائی گئی اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ عمران کی لاش کو کہاں دفنایا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت سے عمران کی لاش کو واپس کرنے اور معاملہ کی شفافانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ معاملہ ایس ایس پی اننت ناگ اور ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ کی نوٹس میں لایا۔ جہاں انہیں معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

انکاؤنٹر کے تعلق سے ہمارے نمائندہ نے افسران سے معلومات حاصل کرنی چاہی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ اس تعلق سے جیسے ہی افسران کی جانب سے کوئی بیان آئے گا، خبر کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

پچیس جولائی کو ضلع کولگام کے مونند علاقہ میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ایک تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم میں فوج نے ایک مقامی عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس کی شناخت 31 سالہ محمد عمران ڈار کے طور پر کی گئی۔

فرضی انکاؤنٹر

تاہم لواحقین (رشتہ داروں) نے سکیورٹی فورسز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر بتایا۔

Fake incounter
فرضی انکاؤنٹر

لواحقین کا کہنا ہے کہ عمران 21 جولائی کو کسی بات پر ناراض ہو کر گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ تاہم عمران اپنے ہی علاقہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھا۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ 21 جولائی سے 24 جولائی کے درمیان انہوں نے عمران کو کئی بار اپنے علاقہ میں دیکھا۔ لہٰذا انہوں نے پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کی۔ عمران کے والد عبدالقیوم ڈار کا کہنا ہے کہ انہوں نے 24 جولائی کو اپنے بیٹے کو نزدیکی پٹرول پمپ کے پاس دیکھا تھا۔

تاہم 24 اور 25 جولائی کی درمیانی شب کو پولیس کی جانب سے انہیں ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں پولیس لائن کھنہ میں لاش کی شناخت کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا۔ جہاں انہیں ان کے بیٹے کی لاش کی فوٹو دکھائی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ سن کر حیران ہوگئے جب انہیں یہ بتایا گیا کہ عمران ایک عسکریت تھا جن کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصام میں ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:Kulgam Encounter: کولگام انکاؤنٹر میں ایک عسکریت پسند ہلاک

لواحقین کا کہنا ہے کہ تصادم کے بعد انہیں عمران کی لاش نہیں دکھائی گئی اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ عمران کی لاش کو کہاں دفنایا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت سے عمران کی لاش کو واپس کرنے اور معاملہ کی شفافانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ معاملہ ایس ایس پی اننت ناگ اور ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ کی نوٹس میں لایا۔ جہاں انہیں معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

انکاؤنٹر کے تعلق سے ہمارے نمائندہ نے افسران سے معلومات حاصل کرنی چاہی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ اس تعلق سے جیسے ہی افسران کی جانب سے کوئی بیان آئے گا، خبر کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

Last Updated : Jul 26, 2021, 10:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.