ETV Bharat / state

Diseases Attack On Fruit Orchards ادویات کے استعمال کے باوجود باغات بیماریوں سے متاثر

author img

By

Published : Jul 28, 2023, 2:28 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کہری بل علاقہ میں کسانوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے باغات میں قبل ازوقت ادویات کا چھڑکاؤ کیا تھا، اس کے باوجود بھی بیماریوں پرقابو نہیں پایا جاسکا، جس کی وجہ سے ان کے سیب خراب ہوگئے۔

ادویات کے استعمال کے باوجود باغات بیماریوں سے متاثر
ادویات کے استعمال کے باوجود باغات بیماریوں سے متاثر

ادویات کے استعمال کے باوجود باغات بیماریوں سے متاثر

اننت ناگ: جموں و کشمیر کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے میوہ کاشتکاروں کا ایک اہم کردار ہے اور اس صنعت سے یہاں کے لاکھوں افراد منسلک ہیں۔ ایک اعداو شمار کے مطابق وادی میں سالانہ تقریبا 25 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ سیب کی پیداوار ہوتی ہے، جس سے شعبہ باغبانی کو 10 ہزار کروڑ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے باوجود بھی کسان مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ فصل کو تیار کرنے کے لئے ایک کسان کو کئی مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ بدلتے موسم ان کے لئے غیر موزوں ثابت ہوتے ہیں۔ وہیں مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ، غیر معیاری کیمائی کھاد اور ادویات کسان کی جیب مزید خالی کردیتی ہے۔

کھبی کسان بارش کے منتظر ہوتے ہیں تو کھبی بارش ان کے لیے نقصاندہ ثابت ہوتی ہے۔ پچھلے برسوں کی طرح رواں برس ژالہ باری اور باغات میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑنے سے میوہ کاشتکار کافی پریشان ہیں۔ ژالہ باری اور مختلف بیماروں سے کسان مایوس کن صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: High Density Fruit Plantation in Budgam: بڈگام میں ہائی ڈینسٹی باغ لگانے کے رجحان میں اضافہ

ضلع اننت ناگ کے کہری بل علاقہ میں کسانوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے باغات میں قبل ازوقت ادویات کا چھڑکاؤ کیا تھا، تاہم اس کے باوجود بھی بیماریوں پر قابو نہیں پایا جاسکا، جس کی وجہ سے ان کے سیب خراب ہوگئے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انہیں ادویات کا استعمال کیا جو زرعی یونیورسٹی کی جانب سے تسلیم شدہ ہیں۔ اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بازار میں غیر معیاری ادویات موجود ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وادی میں سپلائی کی جانے والی ادویات اور کیمائی کھاد کی کوالٹی کی سنجیدگی سے جانچ کی جائے اور ہارٹیکلچر کے لئے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کی جائے تاکہ کسانوں کو راحت مل سکے۔

ادویات کے استعمال کے باوجود باغات بیماریوں سے متاثر

اننت ناگ: جموں و کشمیر کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے میوہ کاشتکاروں کا ایک اہم کردار ہے اور اس صنعت سے یہاں کے لاکھوں افراد منسلک ہیں۔ ایک اعداو شمار کے مطابق وادی میں سالانہ تقریبا 25 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ سیب کی پیداوار ہوتی ہے، جس سے شعبہ باغبانی کو 10 ہزار کروڑ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے باوجود بھی کسان مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ فصل کو تیار کرنے کے لئے ایک کسان کو کئی مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ بدلتے موسم ان کے لئے غیر موزوں ثابت ہوتے ہیں۔ وہیں مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ، غیر معیاری کیمائی کھاد اور ادویات کسان کی جیب مزید خالی کردیتی ہے۔

کھبی کسان بارش کے منتظر ہوتے ہیں تو کھبی بارش ان کے لیے نقصاندہ ثابت ہوتی ہے۔ پچھلے برسوں کی طرح رواں برس ژالہ باری اور باغات میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑنے سے میوہ کاشتکار کافی پریشان ہیں۔ ژالہ باری اور مختلف بیماروں سے کسان مایوس کن صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: High Density Fruit Plantation in Budgam: بڈگام میں ہائی ڈینسٹی باغ لگانے کے رجحان میں اضافہ

ضلع اننت ناگ کے کہری بل علاقہ میں کسانوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے باغات میں قبل ازوقت ادویات کا چھڑکاؤ کیا تھا، تاہم اس کے باوجود بھی بیماریوں پر قابو نہیں پایا جاسکا، جس کی وجہ سے ان کے سیب خراب ہوگئے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انہیں ادویات کا استعمال کیا جو زرعی یونیورسٹی کی جانب سے تسلیم شدہ ہیں۔ اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بازار میں غیر معیاری ادویات موجود ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وادی میں سپلائی کی جانے والی ادویات اور کیمائی کھاد کی کوالٹی کی سنجیدگی سے جانچ کی جائے اور ہارٹیکلچر کے لئے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کی جائے تاکہ کسانوں کو راحت مل سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.