اننت ناگ: وادی کشمیر میں جون کے مہینے میں دھان کی پنیری لگانے کا سیزن شروع ہو جاتا ہے، تاہم رواں برس وقت پر بارش نہ ہونے سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی، جس کے بعد بیشتر کسان اپنی زرعی اراضی پر دھان کے بدلے مکئی، راجما وغیرہ کی فصل لگانے پر مجبور ہو گئے۔ Climate Change Worries Kashmiri Fruit Growersتاہم بعد میں مسلسل اور موسلا دھار بارشیں ہونے کے سبب نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا جس سے لوگوں کی املاک کے ساتھ ساتھ فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا، نتیجتاً کسانوں کو ایک بار پھر مایوس کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
میوہ کاشتکار بھی بگڑتی موسمی صورتحال سے پریشان ہو گئے، میوہ کا شتکاروں کا کہنا ہے کہ زیادہ بارشوں کی وجہ سے سیب کے باغات میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑیں، جن کا ازالہ کرنے کے لئے انہیں بار بار ادویات کا چھڑکاؤ کرنا پڑا، جس سے ان پر مزید خرچہ کا بوجھ بڑھ گیا۔ Climate Change Worries Apple Growersوہیں بارشیں تھم جانے کے بعد گرمیوں میں پھر سے اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجہ میں تیز دھوپ کی وجہ سے سیبوں کی جلد متاثر ہوئی اور اول درجہ کا سیب درجہ سوم میں تبدیل ہو گیا، جس سے میوہ کاشتکاروں کو نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔
میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کئی روز قبل تیز بارشیں ہوئیں جس سے انہوں نے راحت کی سانس لی تھی، تاہم دھوپ کھلتے ہی گرمیوں کی شدت میں اضافہ ہوا جس سے مالکان باغات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیب کاشتکاروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید بارشوں کے منتظر ہیں۔ وہیں کسانوں، میوہ کاشتکاروں نے محکمہ ہارٹیکلچر سے گزارش کی کہ وہ میوہ باغات کا جائزہ لینے کے لئے اپنے ماہرین کو متحرک کریں اور باغ مالکان کو مفید مشورے فراہم کریں۔
مزید پڑھیں: Tarigami on Apple Imports: 'کیرالہ کے طرز پر کشمیر میں بھی سیب کاشتکاروں کے لئے سوسائٹی قائم ہونی چاہئے'