اننت ناگ: محکمہ آئی سی ڈی ایس کے تحت کام کرنے والی آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس نے اننت ناگ میں نئی منظور شدہ ہیومن ریسورس (ایچ آر) پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاج میں شامل ہیلپرس اور ورکرس نے کہا کہ حکومت کی طرف سے وضع کردہ ایچ آر پالیسی ان کے مفاد میں نہیں ہے، لہذا سرکار کو اس پر از سر نو غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار خواتین کے حقوق کی بازیابی کے دعوے کر رہی ہے تو دوسری جانب خواتین کے مستقبل کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہر مشکل وقت میں لگن اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دئے ہیں، تاہم حوصلہ افزائی اور ترقی کے بجائے ان کے خلاف ناقص پالیسیاں بنائی جا رہی ،جس کی وجہ سے وہ ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ریٹائرمنٹ پالیسی میں تبدیلی لائی ہے اور انہیں ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ منتقل کیا جا رہا ہے ،یہ اقدام تب تک بلا جواز اور غیر ضروری ہیں جب تک نہ ریٹائرمنٹ پالیسی کو پینشن اسکیم کے دائرہ میں لایا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی آرام سے گزار سکیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سبکدوش یا ریٹائر ہونے والی آنگن واڈی ورکرس اور ہیلپرس کو بالترتیب 5 لاکھ اور 3 لاکھ کا معاوضہ دیا جائے۔وہیں ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کی بند پڑی تنخواہیں اور اجرت کو جلد از جلد واگزار کیا جائے ۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ احتجاج میں شدت لائیں گے۔
آنگن واڑی ورکرس نے احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی،تاہم انہیں مہندی کدل سپورٹس اسٹیڈیم کے قریب پولیس نے آگے نہیں جانے دیا،جس دوران وہاں پر شدید ٹریفک جام ہوا۔تاہم تحصیلدار اننت ناگ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات کو اعلی حکام تک پہنچایا جائے گا،جس کے بعد احتجاجیوں نے اپنا دھرنا ختم کیا۔
مزید پڑھیں: Anganwadi workers Protest اننت ناگ میں آنگن واڑی ہلپرس اور ورکرس کا احتجاج