ضلع اننت ناگ کے اچھو، کوکرناگ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی قلت کے سبب لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کو آج بھی پیاس بجھانے کے لیے کئی کلومیٹر دور چشموں اور نالوں سے پانی حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔
کوکرناگ سے تقریباً 15 کلومیٹر کی دوری پر واقع اچھو نام کے علاقہ میں 250 سے زائد کنبے پینے کے صاف پانی کی قلت کے سبب کسمپرسی کی زندگی گزار رہے۔ علاقے میں پینے کے صاف پانی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہونے کے باعث لوگوں کو گونا گوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ چند برس قبل تک مقامی آبادی علاقے میں بہنے والے نالے کا پانی پینے کے لئے استعمال کر رہے تھے، تاہم انکے مطابق علاقے میں پاور پروجیکٹ کی تعمیر کا کام شروع کیے جانے اور اس میں ندی نالوں کا پانی استعمال ہونے کے باعث لوگ قدرتی آبی وسائل کے استعمال سے بھی محروم ہو گئے۔
لوگوں نے محکمہ جل شکتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں موسم سرما میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے سبب سخت مشکلات جوجھنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق ’’اگرچہ لوگوں نے متعدد بار ان مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کا دروازہ کھٹکھٹایا، تاہم لوگوں کی مشکلات کا ازالہ تا حال ممکن نہ ہو سکا۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ برفباری کے ایام میں انہیں برف پگھلا کر پیاس بجھانی پڑتی ہے۔
مزید پڑھیں: اننت ناگ: اڑیگام کی اندرونی رابطہ سڑک پر تارکول بچھانے کا مطالبہ
انہوں نے سیاسی رہنمائوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن کے موقع پر سیاسی رہنما علاقے کا دورہ کرکے بنیادی ضروریات فراہم کرنے کا وعدے کرکے ووٹ حاصل کرتے ہیں، انتخابات کے بعد سیاسی رہنما پلٹ کر دوبارہ علاقے کا رخ بھی نہیں کرتے۔‘‘
لوگوں کی مشکلات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فون پر محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر محمد ایوب سے بات کی تو انہوں دعویٰ کیا کہ جل جیون مشن کے تحت اگست 2022 تک لوگوں کو گھر کی دہلیز تک پانی پہنچایا جائے گا۔