وادی کشمیر کے کسان خاص کر سیب کی کاشتکاری سے جڑے افراد سال کے اس موسم میں بارش ہونے پر بے حد خوش نظر آ رہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کے سبب سیب کے باغات میں وقت سے پہلے ہی شگوفے پھوٹ پڑ سکتے ہیں جس کی وجہ سے سیب کی پیداوار پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ برس مارچ مہینے کی شروعات میں ہی درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، جس کے سبب قبل از وقت سیب کے شگوفے نکلے تھے، برجستہ شگوفے نکلنے کے بعد مسلسل بارشیں ہوئیں، جس سے نہ صرف پولینیشن کے عمل میں خلل پڑا بلکہ باغات کو اسکیب کی بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، نتیجتاً کسانوں کو کافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا تھا۔
کسانوں کے مطابق عین موقع پر بارش ہونا مستقبل کے لئے ایک اچھی علامت ہے۔ جس سے انہیں معیاری اور معقول پیداوار کی امید نظر آرہی ہے۔
واضح رہے کہ وادی میں مارچ کے وسط سے ہی سیب کے باغات میں کھاد ڈالنے اور دواپاشی کا چھڑکاؤ شروع کیا جاتا ہے۔ وہیں مارچ میں ہی نئے پودے لگانے اور گرافٹنگ یعنی پیوندکاری بھی کی جاتی ہے۔
رواں ماہ میں چری، آڑو، خوبانی کے شگوفے پھوٹ پڑتے ہیں، جبکہ ماہ اپریل میں سیب کے شگوفے نکل آتے ہیں جس دوران قدرتی طور پر کراس پولینیشن کے کامیاب عمل کے لئے خوشگوار موسم کا ہونا سیب کی پیداوار کے لئے بہتر سمجھا جاتا ہے۔