ETV Bharat / sports

International Women's Day: بھارت کی خواتین کھلاڑی، جن کے کارناموں کا دنیا بھر میں چرچا ہے

دنیا بھر میں 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے International Women's Day تاکہ قوم کی خواتین کی کاوشوں اور کامیابیوں کا احترام کیا جا سکے۔ آج ہم بھارت کی ان پانچ خواتین کے بارے میں بات کریں گے جنہوں نے کھیل کے میدان میں بھارت کا پرچم لہرایا ہے۔

author img

By

Published : Mar 8, 2022, 2:24 PM IST

Updated : Mar 8, 2022, 2:32 PM IST

بھارت کی خواتین کھلاڑی
بھارت کی خواتین کھلاڑی

بھارتی خواتین کھلاڑیوں Indian Women Athletes نے اپنی بہترین کارکردگی سے ترنگا پرچم پوری دنیا میں بلند کیا ہے۔ آج ہم ان کھلاڑیوں پر ایک نظر ڈالیں گے جنہوں نے ملک کے لیے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

آج خواتین گھریلو کام کاج سے لے کر ہر شعبے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس جدید دور میں خواتین اپنی تمام بیڑیاں توڑ کر مردوں کے شانہ بشانہ آگے بڑھ رہی ہیں۔ International Women's Day

تعلیم کی بدولت بھارتی خواتین نے ادب، سائنس، طب اور کھیل میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔ اگر ہم کھیل کے میدان کی بات کریں تو بھارت کی خواتین کھلاڑیوں نے دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ وہ آج گھریلو زندگی سے آگے بڑھ کر دنیا بھر میں کھیل کے شعبہ میں مردوں کے غلبے کو چیلنج کر رہی ہے۔ وہ ہر کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔

محدود وسائل کا رونا رونے کی بجائے اپنی محنت اور جدوجہد سے وہ تمام چیلنجز پر قابو پا رہی ہے جو اس کی راہ میں حائل ہیں۔ آج ہم آپ کو کھیلوں کی دنیا کی لیجنڈری خواتین کھلاڑیوں کے بارے میں بتائیں گے، جنہوں نے نہ صرف بھارت میں رول ماڈل کا کردار ادا کیا ہے بلکہ ملک کا نام بھی پوری دنیا میں روشن کیا ہے۔

میتالی راج (کرکٹر)

میتالی دورائی راج کو بھارت کی عظیم ترین خاتون بلے باز بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق راجستھان کے جودھپور سے ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ان کا کریئر تقریباً دو دہائیوں پر محیط ہے اور اس کے درمیان انہوں نے کئی سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ 39 سالہ بلے باز بھارت کی واحد کپتان ہیں جنہوں نے ٹیم کو 50 اوور کے دو ورلڈ کپ میں فائنل تک پہنچایا۔

میتالی راج (کرکٹر)
میتالی راج (کرکٹر)

میتالی راج خواتین کی بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی اور خواتین کے ون ڈے میں 7000 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والی واحد خاتون کرکٹر ہیں۔ وہ یک روزہ کرکٹ میں لگاتار سات نصف سنچریاں بنانے والے پہلی کھلاڑی بھی ہیں۔

بتادیں کہ جون 2018 میں خواتین ٹی 20 ایشیا کپ کے دوران متالی راج ٹی 20 کرکٹ میں دو ہزار رنز بنانے والی بھارت کی پہلی کھلاڑی بن گئی تھیں۔ ستمبر 2019 میں متالی راج نے 50 اوورز کے فارمیٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ٹی 20 کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

میتالی راج کو حکومت ہند نے 2003 میں ارجن ایوارڈ، 2015 میں پدم شری اور 2017 میں وزڈن کی معروف خاتون کرکٹر اور 2021 میں میجر دھیان چند کھیل رتن سے نوازا ہے۔

پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)

پُسرلا وینکٹ سندھو کو پی وی سندھو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ اب تک کی بہترین بھارتی ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔ سندھو نے اولمپکس سمیت کئی مقابلوں میں ترنگا پرچم لہرایا ہے۔ وہ بیڈمنٹن کی عالمی چیمپئن بننے والی واحد بھارتی کھلاڑی ہیں جبکہ اولمپک کھیلوں میں لگاتار دو تمغے جیتنے والی بھارت کی دوسری انفرادی کھلاڑی ہیں۔

پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)
پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)

بھارتی شٹلر پی وی سندھو نے 2018 کامن ویلتھ گیمز اور 2018 ایشین گیمز میں ایک ایک چاندی کا تمغہ اور اوبر کپ میں دو کانسے کے تمغے بھی جیتے ہیں۔ سندھو کو ماضی میں ارجن ایوارڈ اور میجر دھیان چند کھیل رتن سے نوازا جا چکا ہے۔ انہیں بھارت کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم شری سے بھی نوازا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہیں پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا ہے۔

ایم سی میری کوم (باکسر)

جیتنے کی اپنی انتھک مہم کے ساتھ ایم سی میری کوم کو بھارت باکسنگ کے عروج تک پہنچنے میں بہت کم وقت لگا۔ بین الاقوامی سطح پر انہوں نے 2001 کی ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت کر اپنا آغاز کیا۔ اس کے بعد میری کوم نے 2002 میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔

ایم سی میری کوم (باکسر)
ایم سی میری کوم (باکسر)

میری کوم باکسنگ کی تاریخ کی سب سے کامیاب خاتون باکسر ہیں۔ وہ خواتین اور مرد باکسرز میں سب سے زیادہ تمغے رکھتی ہیں، ان کے نام آٹھ تمغے ہیں لیکن بھارتی باکسنگ کے لیے سب سے اہم فتح اس وقت ملی جب میری کوم نے 2012 کے لندن اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔

میری کوم کو 2014 میں ایشین گیمز اور 2018 میں کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون باکسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ پانچ بار ایشین چیمپئن بھی ہیں۔

اونی لیکھرا (پیرالمپئن)

اونی لیکھرا بھارت کی بہترین پیرالمپیئن میں سے ایک ہیں۔ فی الحال خواتین کی 10 میٹر ایئر رائفل میں ایس ایچ 1 میں عالمی نمبر 2 کھلاڑی ہیں۔ اونی نے کئی مواقع پر ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

اونی لیکھرا (پیرالمپئن)
اونی لیکھرا (پیرالمپئن)

اوانی نے ٹوکیو پیرالمپکس 2020 میں 10 میٹر ایئر رائفل اسٹینڈنگ میں طلائی تمغہ اور 50 میٹر رائفل تھری پوزیشن میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ اونی لیکھرا پیرالمپک گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔

بعد میں انہوں نے سمر پیرالمپکس 2020 میں بھی حصہ لیا تھا اور گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل ایونٹ میں 249.6 کے اسکور کے ساتھ نوجوان شوٹر نے پیرالمپک ریکارڈ کے ساتھ ساتھ عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ انہیں حکومت ہند نے 2021 میں کھیل رتن ایوارڈ اور 2022 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا ہے۔

میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)

ٹوکیو اولمپکس میں بھارت کی مہم کا آغاز بہترین ہوا تھا۔ منی پور کے ویٹ لفٹر نے 49 کلوگرام وزن کے زمرے میں 202 کلوگرام (87 + 115) (اسنیچ اور کلین اینڈ جرک دونوں) ایونٹ کے پہلے دن بھارت کے لیے چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

میرابائی چانو نے اپنی ریو اولمپکس کی مایوس کن کاکردگی کو پیچھے چھوڑ کر ٹوکیو میں میڈل جیتا تھا۔ ریو اولمپکس میں وہ تین کوششوں میں ایک بھی کلین اینڈ جرک اٹھانے میں ناکام رہی تھیں۔ انہوں نے ورلڈ چیمپئنز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز میں بھارت کے لیے گولڈ میڈل جیتا ہے۔

میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)
میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)

28 سالہ میرا بائی نے 2014 میں گلاسگو میں 48 کلوگرام وزن کے زمرے میں چاندی کا تمغہ جیت کر اپنا پہلا کامن ویلتھ گیمز کا تمغہ جیتا تھا۔ وہ 2016 کے ریو اولمپکس میں ناکام رہی تھیں لیکن دو سال بعد 2017 کی عالمی چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتنے کے ساتھ واپسی کی۔

انہوں نے گولڈ کوسٹ کامن ویلتھ گیمز 2018 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن ان کا اصل امتحان 2021 میں ٹوکیو اولمپکس میں تھا جب وہ اپنے پچھلے اولمپک میں شکست سے واپسی کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ جیتنے والی پہلی بھارتی ویٹ لفٹر بن گئیں۔

میرا بائی چانو سڈنی اولمپکس 2000 میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی کرنم ملیشوری کے بعد اولمپک تمغہ جیتنے والی دوسری بھارتی ویٹ لفٹر بن گئی۔

ان خواتین کھیل کی شخصیات نے ہجوم سے الگ ہو کر کامیابی حاصل کر کے ایک مثال قائم کی ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے کیونکہ یہ ضروری ہے کہ خواتین ہر وہ کام کرنے کے قابل ہوں جس کے لیے وہ اپنے محرک کا تعین کرتی ہیں۔

بھارتی خواتین کھلاڑیوں Indian Women Athletes نے اپنی بہترین کارکردگی سے ترنگا پرچم پوری دنیا میں بلند کیا ہے۔ آج ہم ان کھلاڑیوں پر ایک نظر ڈالیں گے جنہوں نے ملک کے لیے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

آج خواتین گھریلو کام کاج سے لے کر ہر شعبے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس جدید دور میں خواتین اپنی تمام بیڑیاں توڑ کر مردوں کے شانہ بشانہ آگے بڑھ رہی ہیں۔ International Women's Day

تعلیم کی بدولت بھارتی خواتین نے ادب، سائنس، طب اور کھیل میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔ اگر ہم کھیل کے میدان کی بات کریں تو بھارت کی خواتین کھلاڑیوں نے دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ وہ آج گھریلو زندگی سے آگے بڑھ کر دنیا بھر میں کھیل کے شعبہ میں مردوں کے غلبے کو چیلنج کر رہی ہے۔ وہ ہر کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔

محدود وسائل کا رونا رونے کی بجائے اپنی محنت اور جدوجہد سے وہ تمام چیلنجز پر قابو پا رہی ہے جو اس کی راہ میں حائل ہیں۔ آج ہم آپ کو کھیلوں کی دنیا کی لیجنڈری خواتین کھلاڑیوں کے بارے میں بتائیں گے، جنہوں نے نہ صرف بھارت میں رول ماڈل کا کردار ادا کیا ہے بلکہ ملک کا نام بھی پوری دنیا میں روشن کیا ہے۔

میتالی راج (کرکٹر)

میتالی دورائی راج کو بھارت کی عظیم ترین خاتون بلے باز بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق راجستھان کے جودھپور سے ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ان کا کریئر تقریباً دو دہائیوں پر محیط ہے اور اس کے درمیان انہوں نے کئی سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ 39 سالہ بلے باز بھارت کی واحد کپتان ہیں جنہوں نے ٹیم کو 50 اوور کے دو ورلڈ کپ میں فائنل تک پہنچایا۔

میتالی راج (کرکٹر)
میتالی راج (کرکٹر)

میتالی راج خواتین کی بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی اور خواتین کے ون ڈے میں 7000 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والی واحد خاتون کرکٹر ہیں۔ وہ یک روزہ کرکٹ میں لگاتار سات نصف سنچریاں بنانے والے پہلی کھلاڑی بھی ہیں۔

بتادیں کہ جون 2018 میں خواتین ٹی 20 ایشیا کپ کے دوران متالی راج ٹی 20 کرکٹ میں دو ہزار رنز بنانے والی بھارت کی پہلی کھلاڑی بن گئی تھیں۔ ستمبر 2019 میں متالی راج نے 50 اوورز کے فارمیٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ٹی 20 کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

میتالی راج کو حکومت ہند نے 2003 میں ارجن ایوارڈ، 2015 میں پدم شری اور 2017 میں وزڈن کی معروف خاتون کرکٹر اور 2021 میں میجر دھیان چند کھیل رتن سے نوازا ہے۔

پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)

پُسرلا وینکٹ سندھو کو پی وی سندھو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ اب تک کی بہترین بھارتی ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔ سندھو نے اولمپکس سمیت کئی مقابلوں میں ترنگا پرچم لہرایا ہے۔ وہ بیڈمنٹن کی عالمی چیمپئن بننے والی واحد بھارتی کھلاڑی ہیں جبکہ اولمپک کھیلوں میں لگاتار دو تمغے جیتنے والی بھارت کی دوسری انفرادی کھلاڑی ہیں۔

پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)
پی وی سندھو (بیڈمنٹن کھلاڑی)

بھارتی شٹلر پی وی سندھو نے 2018 کامن ویلتھ گیمز اور 2018 ایشین گیمز میں ایک ایک چاندی کا تمغہ اور اوبر کپ میں دو کانسے کے تمغے بھی جیتے ہیں۔ سندھو کو ماضی میں ارجن ایوارڈ اور میجر دھیان چند کھیل رتن سے نوازا جا چکا ہے۔ انہیں بھارت کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم شری سے بھی نوازا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہیں پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا ہے۔

ایم سی میری کوم (باکسر)

جیتنے کی اپنی انتھک مہم کے ساتھ ایم سی میری کوم کو بھارت باکسنگ کے عروج تک پہنچنے میں بہت کم وقت لگا۔ بین الاقوامی سطح پر انہوں نے 2001 کی ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت کر اپنا آغاز کیا۔ اس کے بعد میری کوم نے 2002 میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔

ایم سی میری کوم (باکسر)
ایم سی میری کوم (باکسر)

میری کوم باکسنگ کی تاریخ کی سب سے کامیاب خاتون باکسر ہیں۔ وہ خواتین اور مرد باکسرز میں سب سے زیادہ تمغے رکھتی ہیں، ان کے نام آٹھ تمغے ہیں لیکن بھارتی باکسنگ کے لیے سب سے اہم فتح اس وقت ملی جب میری کوم نے 2012 کے لندن اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔

میری کوم کو 2014 میں ایشین گیمز اور 2018 میں کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون باکسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ پانچ بار ایشین چیمپئن بھی ہیں۔

اونی لیکھرا (پیرالمپئن)

اونی لیکھرا بھارت کی بہترین پیرالمپیئن میں سے ایک ہیں۔ فی الحال خواتین کی 10 میٹر ایئر رائفل میں ایس ایچ 1 میں عالمی نمبر 2 کھلاڑی ہیں۔ اونی نے کئی مواقع پر ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

اونی لیکھرا (پیرالمپئن)
اونی لیکھرا (پیرالمپئن)

اوانی نے ٹوکیو پیرالمپکس 2020 میں 10 میٹر ایئر رائفل اسٹینڈنگ میں طلائی تمغہ اور 50 میٹر رائفل تھری پوزیشن میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ اونی لیکھرا پیرالمپک گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔

بعد میں انہوں نے سمر پیرالمپکس 2020 میں بھی حصہ لیا تھا اور گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل ایونٹ میں 249.6 کے اسکور کے ساتھ نوجوان شوٹر نے پیرالمپک ریکارڈ کے ساتھ ساتھ عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ انہیں حکومت ہند نے 2021 میں کھیل رتن ایوارڈ اور 2022 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا ہے۔

میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)

ٹوکیو اولمپکس میں بھارت کی مہم کا آغاز بہترین ہوا تھا۔ منی پور کے ویٹ لفٹر نے 49 کلوگرام وزن کے زمرے میں 202 کلوگرام (87 + 115) (اسنیچ اور کلین اینڈ جرک دونوں) ایونٹ کے پہلے دن بھارت کے لیے چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

میرابائی چانو نے اپنی ریو اولمپکس کی مایوس کن کاکردگی کو پیچھے چھوڑ کر ٹوکیو میں میڈل جیتا تھا۔ ریو اولمپکس میں وہ تین کوششوں میں ایک بھی کلین اینڈ جرک اٹھانے میں ناکام رہی تھیں۔ انہوں نے ورلڈ چیمپئنز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز میں بھارت کے لیے گولڈ میڈل جیتا ہے۔

میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)
میرا بائی چانو (ویٹ لفٹر)

28 سالہ میرا بائی نے 2014 میں گلاسگو میں 48 کلوگرام وزن کے زمرے میں چاندی کا تمغہ جیت کر اپنا پہلا کامن ویلتھ گیمز کا تمغہ جیتا تھا۔ وہ 2016 کے ریو اولمپکس میں ناکام رہی تھیں لیکن دو سال بعد 2017 کی عالمی چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتنے کے ساتھ واپسی کی۔

انہوں نے گولڈ کوسٹ کامن ویلتھ گیمز 2018 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن ان کا اصل امتحان 2021 میں ٹوکیو اولمپکس میں تھا جب وہ اپنے پچھلے اولمپک میں شکست سے واپسی کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ جیتنے والی پہلی بھارتی ویٹ لفٹر بن گئیں۔

میرا بائی چانو سڈنی اولمپکس 2000 میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی کرنم ملیشوری کے بعد اولمپک تمغہ جیتنے والی دوسری بھارتی ویٹ لفٹر بن گئی۔

ان خواتین کھیل کی شخصیات نے ہجوم سے الگ ہو کر کامیابی حاصل کر کے ایک مثال قائم کی ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے کیونکہ یہ ضروری ہے کہ خواتین ہر وہ کام کرنے کے قابل ہوں جس کے لیے وہ اپنے محرک کا تعین کرتی ہیں۔

Last Updated : Mar 8, 2022, 2:32 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.