وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی MEA spokesperson Arindam Bagchi نے جمعرات کو کہا کہ اس سال دسمبر میں G20 کی بھارت کی صدارت کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر جی 20 پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ کیا جموں و کشمیر کے بعد بھارت نے لداخ میں بھی G20 اجلاس G20 Summit in Ladakh منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے، کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ارندم باغچی نے کہا، "بھارت اس سال دسمبر میں G20 کی صدارت سنبھالے گا اور اگلے سال ملک بھر میں مختلف سطحوں پر بڑی تعداد میں جی 20 تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ چین کے اعتراض کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں لیکن ابھی سے اس موضوع پر قیاس آرائیاں کرنا درست نہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ اجلاس کشمیر میں منعقد نہیں ہوں گے، اس پر ترجمان نے کسی جگہ کا نام نہیں بتایا ،صرف اتنا کہا کہ ہم بڑی تعداد میں تقریبات منعقد کریں گے۔
باغچی نے کہا کہ G20 سربراہی اجلاس سے متعلق مختلف قسم کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں وزارتی اجلاس، رابطہ گروپ اجلاس، ورکنگ گروپ اجلاس وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ پروگرام سرکاری سطح پر اور کچھ غیر سرکاری سطح پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس کا ایک فارمیٹ بھی ہے اور ہر ملک اپنے طریقے سے اس کا اہتمام کرتا ہے۔ اس بااثر گروپ میں دنیا کی بڑی معیشتیں شامل ہیں۔ اس میں امریکہ، برطانیہ، ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور یوروپی یونین اس کے رکن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
G20 Summit in Ladakh: بھارت کی جموں وکشمیر کے بعد لداخ میں بھی جی ٹوئنٹی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز
J&K To Host Summit In 2023: جموں و کشمیر اگلے برس بین الاقوامی جی 20 اجلاس کی میزبانی کرے گا
China on G20 Summit: جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کے منصوبے پر چین کا اعتراض
قابل ذکر بات یہ ہے ک چین اور پاکستان کی طرف سے جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کے بھارت کے منصوبے پر اعتراض کے بعد مرکزی حکومت نے ان اجلاسوں کو لداخ میں بھی منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گروپ کے شرکاء سے کہا تھا کہ وہ متعلقہ مسئلے پر سیاست کرنے کے بجائے اقتصادی بحالی پر توجہ دیں۔پاکستان نے بھی 25 جون کو کہا کہ وہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس کی بھارتی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ گروپ کے رکن ممالک قانون اور انصاف کے ضروری عناصر کا مکمل ادراک رکھتے ہوئے قرارداد کو منظور کریں گے اور واضح طور پر مخالفت کریں گے۔
وہیں جمعرات کو جے شنکر نے بالی میں جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔ جے شنکر نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ ساتھ تمام دیگر مسائل کے جلد حل پر زور دیا۔ دونوں وزراء نے دیگر علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی نقطہ نظر کا تبادلہ کیا۔ وزیر خارجہ وانگ یی نے اس سال چین کی برکس چیئر شپ کے دوران بھارت کی حمایت کی تعریف کی اور بھارت کی آئندہ G20 کی صدارت کے لئے چین کی حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے رابطے میں رہنے پر بھی اتفاق کیا۔