پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جرمنی کے ایک ٹی وی چینل ڈاچی ویلے سے بات چیت میں کشمیر مسئلے پر بات چیت کی لیکن چین پر بات کرنے سے گریز کیا۔
جب انٹرویو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ وہ چین میں ایغورمسلمانوں پر بات کیوں نہیں کرتے توعمران خان نے جواب میں کہا کہ اس کی دو وجوہات ہیں۔ جس پیمانے پر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، ویسے چین میں نہیں ہو رہا ہے، دوسرا چین پاکستان کا ایک اچھا دوست رہا ہے، اس ملک نے پاکستان کو معاشی بہران سے بچانے میں مدد کی، اس لیے ہم چین سے نجی طور پر بات تو کرتے ہیں، لیکن عوامی طور پر نہیں کرتے'۔
چین حکومت کی طرف سے ایغور مسلمانوں پر کیے جا رہے ظلم کے خلاف عالمی سطح پر چین کی مخالفت کی جارہی ہے، لیکن پاکستان اس مسئلے پر خاموش ہے۔
مزید پڑھیے:- دفعہ 370 پر مسلسل تیسرے روز بھی سماعت
چین حکومت پر یہ الزام ہے کہ چین میں مسلمانوں کو ہراستی کیمپ میں ڈالا جا رہا ہے، جہاں ان پر ظلم کیا جاتا ہے۔
جب بھارت کی طرف سے سابق ریاست جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا، تب پاکستان نے عالمی سطح پر آواز بلند کی تھی اور بھارت کے اس قدم کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔
مزید پڑھیے:- آئی ای ڈی پارسل کرنے کے معاملے میں بی ایس ایف جوان گرفتار