ETV Bharat / international

'فرانس ناگورنو قرہباخ کی آزادی کو تسلیم کرے گا'

author img

By

Published : Oct 9, 2020, 8:15 AM IST

آرمینیائی وزیراعظم کو امید ہے کہ فرانس ناگورنو قرہباخ کی آزادی کو تسلیم کرے گا۔

armenian prime minister hopes france will recognize independence of artsakh
'فرانس ناگورنو قرہباخ کی آزادی کو تسلیم کرے گا'

آرمینیائی وزیراعظم نکول پشینین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں امید ہے کہ فرانس، ناگورنو قرہباخ کی آزادی کو تسلیم کرے گا۔

پشینین نے کہا ہے کہ 'میں کھلے طور پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ فرانسیسی صدر اور فرانس سے توقع ہے کہ وہ ناگورنو قرہباخ [آرتسخ] کی آزادی کو تسلیم کریں گے۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'یقینا یہ ترکی کے عوامل اور پالیسی کے پیش نظر عالمی سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے'۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ آرمینیائی عوام اور ناگورنو قرہباخ میں تنازعہ کے موجودہ اضافے پر فرانسیسی پوزیشن سے مطمئن ہیں۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر کو آذربائیجان کے آرمینیائی اکثریتی بری فوج کے علاقے ناگورنو قرہباخ میں بڑے پیمانے پر دشمنی پھیل گئی جب دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

armenian prime minister hopes france will recognize independence of artsakh
آرمینیائی وزیراعظم نکول پشینین

روس اور فرانس سمیت زیادہ تر ممالک نے متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فائر بندی بند کریں اور اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

تاہم ترکی نے تمام ضروری وسائل کے ساتھ آذربائیجان کی حمایت کرنے کا عزم کیا ہے۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

مذہب پڑھیں: آذربائیجان فوج کی پیش قدمی، 51 آرمینیائی جنگجو ہلاک

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

آرمینیائی وزیراعظم نکول پشینین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں امید ہے کہ فرانس، ناگورنو قرہباخ کی آزادی کو تسلیم کرے گا۔

پشینین نے کہا ہے کہ 'میں کھلے طور پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ فرانسیسی صدر اور فرانس سے توقع ہے کہ وہ ناگورنو قرہباخ [آرتسخ] کی آزادی کو تسلیم کریں گے۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'یقینا یہ ترکی کے عوامل اور پالیسی کے پیش نظر عالمی سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے'۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ آرمینیائی عوام اور ناگورنو قرہباخ میں تنازعہ کے موجودہ اضافے پر فرانسیسی پوزیشن سے مطمئن ہیں۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر کو آذربائیجان کے آرمینیائی اکثریتی بری فوج کے علاقے ناگورنو قرہباخ میں بڑے پیمانے پر دشمنی پھیل گئی جب دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔

armenian prime minister hopes france will recognize independence of artsakh
آرمینیائی وزیراعظم نکول پشینین

روس اور فرانس سمیت زیادہ تر ممالک نے متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فائر بندی بند کریں اور اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

تاہم ترکی نے تمام ضروری وسائل کے ساتھ آذربائیجان کی حمایت کرنے کا عزم کیا ہے۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

مذہب پڑھیں: آذربائیجان فوج کی پیش قدمی، 51 آرمینیائی جنگجو ہلاک

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.