ETV Bharat / city

مئو میں فرضی پاسپورٹ بنانے والے گروہ کا انکشاف

author img

By

Published : Dec 7, 2019, 11:27 PM IST

پولیس سپرنٹنڈنٹ انوراگ آریہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع میں ایک گروہ کافی دنوں سے فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کا کام کرتا تھا۔

ای تی وی بھارت
مئو میں فرضی پاسپورٹ بنانے والے گروہ کا انکشاف

ریا ست اترپردیش کے مئو ضلع میں فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے والے ایک بڑے گینگ کا پتہ چلا ہے۔ اس گینگ میں ایل آئی یو ملازم کے ساتھ چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ انوراگ آریہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع میں ایک گروہ کافی دنوں سے فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کا کام کرتا تھا۔

اس کے لئے باقاعدہ ناخواندہ لوگوں کے ہائی اسکول کی مارک شیٹ تک بنائی جاتی تھیں۔ ابتدائی جانچ میں اس معاملہ میں ایل آئی یو کے سپاہی، سب انسپکٹر، ٹائپ رائٹر اور تھانہ کے مترجم ہوم گارڈ وغیرہ بھی ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف معاملہ درج کرایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ معاملہ کافی سنگین ہونے کے سبب ایڈیشنل ایس پی سطح کے افسر کی قیادت میں ایک جانچ ٹیم بناکر معاملہ کا پردہ فاش کرایا جائے گا جس میں بڑے لوگوں کے بھی شامل ہونے کی امید ہے۔ چار پولیس اہلکاروں سمیت 12لوگوں کا ملوث ہونا سامنے آیا ہے۔

ملزمین کے پاس سے نو لیپ ٹاپ، ایک لیپ ٹاپ کولر، گیارہ موبائل فون، کئی پاسپورٹ درخواست فارم اور فرضی دستاویزات کے علاوہ پچاس ہزار روپے کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔

پکڑے گئے پولیس اہلکاروں میں محمد آباد تھانہ پر تعینات اردو مترجم جمیل احمد، کوپا گنج تھانہ پر تعینات جی پی سی سنجیو سنگھ، ایل آئی یو سپاہی سندھیا مشرا، ایل آئی یو ٹائپ رائٹر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سب انسپکٹر رام دھنی کو معطل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

اس معاملہ میں دس لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا جن میں مئو ضلع کے فروز احمد، ظفر اکبر، ندیم اختر، شاہد پرویز، جمیل احمد، سنیجو کمار سنگھ، رام نگینہ یادو کے ساتھ ساتھ وارانسی کے رہنے والے سنی گپتا، سندیپ کمار اور غازی پور کے رہنے والے سنجے کمار گپتا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سرینگر کے نوابازار میں آتشزدگی، دو مکان خاکستر

پولیس سپرنٹنڈنٹ کی ہدایت پر ایل آئی یو آفس کا کمرہ سیز کردیا گیا ہے۔ ایس پی انوراگ آریہ نے بتایا کہ حال میں بنے پاسپورٹ کو ری کال کراکر ویری فکیشن کرائی جائے گی۔

ریا ست اترپردیش کے مئو ضلع میں فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے والے ایک بڑے گینگ کا پتہ چلا ہے۔ اس گینگ میں ایل آئی یو ملازم کے ساتھ چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ انوراگ آریہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع میں ایک گروہ کافی دنوں سے فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کا کام کرتا تھا۔

اس کے لئے باقاعدہ ناخواندہ لوگوں کے ہائی اسکول کی مارک شیٹ تک بنائی جاتی تھیں۔ ابتدائی جانچ میں اس معاملہ میں ایل آئی یو کے سپاہی، سب انسپکٹر، ٹائپ رائٹر اور تھانہ کے مترجم ہوم گارڈ وغیرہ بھی ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف معاملہ درج کرایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ معاملہ کافی سنگین ہونے کے سبب ایڈیشنل ایس پی سطح کے افسر کی قیادت میں ایک جانچ ٹیم بناکر معاملہ کا پردہ فاش کرایا جائے گا جس میں بڑے لوگوں کے بھی شامل ہونے کی امید ہے۔ چار پولیس اہلکاروں سمیت 12لوگوں کا ملوث ہونا سامنے آیا ہے۔

ملزمین کے پاس سے نو لیپ ٹاپ، ایک لیپ ٹاپ کولر، گیارہ موبائل فون، کئی پاسپورٹ درخواست فارم اور فرضی دستاویزات کے علاوہ پچاس ہزار روپے کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔

پکڑے گئے پولیس اہلکاروں میں محمد آباد تھانہ پر تعینات اردو مترجم جمیل احمد، کوپا گنج تھانہ پر تعینات جی پی سی سنجیو سنگھ، ایل آئی یو سپاہی سندھیا مشرا، ایل آئی یو ٹائپ رائٹر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سب انسپکٹر رام دھنی کو معطل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

اس معاملہ میں دس لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا جن میں مئو ضلع کے فروز احمد، ظفر اکبر، ندیم اختر، شاہد پرویز، جمیل احمد، سنیجو کمار سنگھ، رام نگینہ یادو کے ساتھ ساتھ وارانسی کے رہنے والے سنی گپتا، سندیپ کمار اور غازی پور کے رہنے والے سنجے کمار گپتا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سرینگر کے نوابازار میں آتشزدگی، دو مکان خاکستر

پولیس سپرنٹنڈنٹ کی ہدایت پر ایل آئی یو آفس کا کمرہ سیز کردیا گیا ہے۔ ایس پی انوراگ آریہ نے بتایا کہ حال میں بنے پاسپورٹ کو ری کال کراکر ویری فکیشن کرائی جائے گی۔

Intro:تلنگانہ میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری کے بعد اس کا بے رحمی سے کیا گیا قتل کے معاملے پر چاروں ملزمان کا انکاؤنٹر ہوجانے کے بعد پورے ملک میں جشن کا ماحول ہے ۔کانپور میں بھی کئی جگہ جشن منایا گیا آتش بازی ھوئی اور کانپور بار ایسوسی ایشن کے ذمہ داروں نے بھی میٹھائی بانٹ کر خوشیاں منائیں ۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ عدالت میں قانون کی دہائی دینے والے وکیل عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے جے 4 ملزمان کا انکاؤنٹر ہوجانے پر پر انہیں کوئی تصو یش نہیں بلکہ خوشی ہے ۔Body:ویٹرنری ڈاکٹر کی عصمت دری کے بعد قتل کا معاملہ پر پورے ملک میں طوفان برپا ہو گیا تھا، تمام سماجی تنظیمیں سڑکوں پر آگئی تھیں اور انصاف کی مانگ کرنے لگی ۔کئی بڑے احتجاج بھی ہوئے اور پارلیمنٹ کے اندر اس معاملے پر سخت قانون بنانے کی بات بھی اٹھائی گئی ، لیکن آج جب چاروں ملزمان کا انکاؤنٹر ہوگیا تو تمام سماجی تنظیمیں اس پر خوشی اور جشن منا رہی ہیں۔ لیکن وہیں یہ انکاؤنٹر اپنے پیچھے بے شمار سوال چھوڑ گیا ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار چاروں ملزمان پولیس حراست میں تھے جنہیں پولیس موقع واردات پر تفتیش کے لیے لے گئی تھی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں ملزمان نے بھاگنے کی کوشش کی اور پولیس پر حملہ کیا جسے پولیس نے اپنے دفاع میں گولیاں چلائیں اور چاروں ملزمان ہلاک ہوگئے ۔عوام کا غصہ سماجی تنظیموں کی حمایت پولیس کے لئے بے حد مفید ثابت ہو رہی ہے ۔اب پولیس سے کوئی یہ پوچھنے والا نہیں ہے کہ آخر چاروں ملزمان جو پولیس حراست میں تھے کیا ان کے ہاتھ میں ہتھکڑیاں نہیں بندھی تھی۔ پولیس حراست میں ہونے کے باوجود کس طریقے سے اسلحہ ان کے پاس اچانک آ گئے ۔ یا وہ کون لوگ تھے جنہوں نے پولیس پر حملہ کیا، حملہ ور سب کیسے بج کر بھاگ گئے اور صرف وہی چاروں ملزمان مارے گئے جو پولیس حراست میں تھے ۔ بہرحال اب سماجی تنظیمیں بھی اور قانون کے رکھوالے وکیل بھی جشن منا رہے ہیں، مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں اور اس انکاؤنٹر کو جائز ٹھہرا رہے ہیں ۔
بائٹ/= انیتا دعا ، سماجی خدمت گار
،بائٹ/= کپل دیپ سچان، جنرل سیکریٹری بار ایسوسی ایشن، کانپورConclusion:پولیس نے بھلے ہی چاروں ملزمان کا انکاؤنٹر کرکے واہ واہی لوٹ لی ہو لیکن عدالت اور قانون کے جانکار لوگوں کے سامنے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ اس انکاؤنٹر کو جائز ٹھہرایا جائے یہ اس پر تفتیش کیا جائے کِ کہیں قانون کو ہاتھ میں تو نہیں لیا گیا ہے ۔ دانشوران عدالت کے باہر لگی عدالت سے بے چین اور فکرمند نظر آرہے ہیں۔حیرانی تو تب اور ہے کہ جب کانپور کے وکلہ اس انکاؤنٹر پر بجائے کوئی سوال اٹھانے کے اور
خوشی مناکر مٹھائیاں کھا رہے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.