ETV Bharat / city

نئی فلم پالیسی کے تحت کیا وادی کے بند سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی ؟

جموں و کشمیر انتظامیہ نے نئی فلم پالیسی کے تحت پرانے سینما گھروں کو بحال کرنے کے لیے کچھ مراعات رکھیں ہیں۔ گذشتہ تین دہائیوں سے وادی کے سنیما گھر ناسازگار حالات کے سبب بند ہیں اور اب ان کی حالت اتنی خستہ ہو چکی ہےکہ یہ گویا کوئی بھوت گھر ہوں۔

سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی
سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی
author img

By

Published : Sep 13, 2021, 10:25 PM IST

90 کی دہائی میں سرینگر شہر میں کئی بڑے سنیما گھر موجود تھے جہاں فلم کے شوقین لوگوں کو تانتا بندھا رہا کرتا تھا۔ سرینگر کے شہر خاص کے حَول علاقے میں 'فردوس'، لال چوک میں رگل، پلیڈیم اور نیلم سینما کافی مشہور تھے جہاں ہندی سنیما کو بڑے پردے پر دکھایا جاتا تھا- لیکن افسوس اب یہ سینما گھر ویران ہوچکے ہیں۔

سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی

جب 90 کی دہائی سے کشمیر میں عسکریت پسندی کی شروعات ہوئی تبھی سے ان سنیما گھروں کو فورسز نے اپنے قبضے میں لے کر انہیں کیمپ میں تبدیل کردیا جس کے بعد سے وادی کے سنیما گھر کیمپ بن گئے۔ اب وادی کے فلم ساز اور فلم شوقین چاہتے ہیں کہ وادی میں سنیما گھر تعمیر ہوں، یا وہی پرانے سنیما گھروں کو بحال کیا جائے۔

لال چوک میں اب رِگل سنیما کا نام ایک کالے بوڑ پر نظر آرہا ہے اور اسکو آج ایک تجارتی کمپلیکس میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ وہیں فردوس سنیما کی خستہ حالت ہے جہاں ایک پہرہ دار اس ٹوٹی پھوٹی بوسیدہ عمارت کی نگرانی کر رہا ہے۔

نئی فلم پالیسی میں ان سنیما گھروں کو گرچہ بحال کرنے کی بات کی گئی ہے لیکن ان سنیما گھروں کے مالکان بات کرنے سے قطعی طور پر انکار کر رہے ہیں۔ رگل سینما کے مالک کے ملازم نے کہا کہ اگر سنیما گھروں بحال کرنا ہی ہوتا تو پرانے سنیما گھروں کو تجارتی کپملکس میں کیوں تبدیل کیا گیا ہوتا۔ دیگر سنیما گھروں کے مالکان بھی اب ان سنیما گھروں کو بحال کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مرکزی وزیر ریل نے کٹرا میں واقع ماتا ویشنو دیوی ریلوے اسٹیشن کا دورہ کیا

وادی کی بے پایاں خوبصورتی کے سبب فلم ساز یہاں کھنچے چلے آتے ہیں، رواں برس بھی کئی معروف فلم اداکار اور فلم سازوں نے کشمیر میں کئی فلمیں شوٹ کی ہیں۔ کشمیر کے نوجوان فلم سازوں کا کہنا ہے کہ سنیما گھروں کی بحالی سے کشمیر کے تہذیب کو فروغ مل سکتا تھا اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی فلمیں بنائی جاسکتی تھیں۔

90 کی دہائی میں سرینگر شہر میں کئی بڑے سنیما گھر موجود تھے جہاں فلم کے شوقین لوگوں کو تانتا بندھا رہا کرتا تھا۔ سرینگر کے شہر خاص کے حَول علاقے میں 'فردوس'، لال چوک میں رگل، پلیڈیم اور نیلم سینما کافی مشہور تھے جہاں ہندی سنیما کو بڑے پردے پر دکھایا جاتا تھا- لیکن افسوس اب یہ سینما گھر ویران ہوچکے ہیں۔

سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی

جب 90 کی دہائی سے کشمیر میں عسکریت پسندی کی شروعات ہوئی تبھی سے ان سنیما گھروں کو فورسز نے اپنے قبضے میں لے کر انہیں کیمپ میں تبدیل کردیا جس کے بعد سے وادی کے سنیما گھر کیمپ بن گئے۔ اب وادی کے فلم ساز اور فلم شوقین چاہتے ہیں کہ وادی میں سنیما گھر تعمیر ہوں، یا وہی پرانے سنیما گھروں کو بحال کیا جائے۔

لال چوک میں اب رِگل سنیما کا نام ایک کالے بوڑ پر نظر آرہا ہے اور اسکو آج ایک تجارتی کمپلیکس میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ وہیں فردوس سنیما کی خستہ حالت ہے جہاں ایک پہرہ دار اس ٹوٹی پھوٹی بوسیدہ عمارت کی نگرانی کر رہا ہے۔

نئی فلم پالیسی میں ان سنیما گھروں کو گرچہ بحال کرنے کی بات کی گئی ہے لیکن ان سنیما گھروں کے مالکان بات کرنے سے قطعی طور پر انکار کر رہے ہیں۔ رگل سینما کے مالک کے ملازم نے کہا کہ اگر سنیما گھروں بحال کرنا ہی ہوتا تو پرانے سنیما گھروں کو تجارتی کپملکس میں کیوں تبدیل کیا گیا ہوتا۔ دیگر سنیما گھروں کے مالکان بھی اب ان سنیما گھروں کو بحال کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مرکزی وزیر ریل نے کٹرا میں واقع ماتا ویشنو دیوی ریلوے اسٹیشن کا دورہ کیا

وادی کی بے پایاں خوبصورتی کے سبب فلم ساز یہاں کھنچے چلے آتے ہیں، رواں برس بھی کئی معروف فلم اداکار اور فلم سازوں نے کشمیر میں کئی فلمیں شوٹ کی ہیں۔ کشمیر کے نوجوان فلم سازوں کا کہنا ہے کہ سنیما گھروں کی بحالی سے کشمیر کے تہذیب کو فروغ مل سکتا تھا اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی فلمیں بنائی جاسکتی تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.