ٹکنالوجی کے اس دور میں اگرچہ کتابیں پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا رجحان نئی نسل میں کم ہوتا جارہا ہے تاہم وادیٔ کشمیر میں ایسے نوجوان سامنے آرہے ہیں جو کہ نہ صرف کتاب بینی بلکہ لکھنے کا بھی بے حد زوق و شوق رکھتے ہیں۔
جی ہاں صالحہ شبیر نے "زون دی ہارٹ آف حبہ خاتون " نامی نظموں کی ایک کتاب منظر عام پر Soliha Shabir, a Young Writer from Kashmir لائی ہے۔ 52 نظموں پر مشتمل اس کتاب کو 16ویں صدی کی شاعرہ حبہ خاتون کے بولوں، نغموں اور غزلوں کی بے تابی، آرزوؤں، نا تمام حسرتوں، ان دیکھی تمناؤں اور دہکتی یادوں کو مرکزی کردار بناکر انگریزی زبان میں لکھا گیا ہے۔ کتاب کا نام بھی "زون" رکھا گیا جو کہ حبہ خاتون کا اصل نام تھا۔
" زون " صالحہ کی تیسری کتاب ہے اس سے قبل ان کی " آبسولیٹ" Obsolete اور" دی لان آف ڈارک" The Lawn of Dark منظر عام پر آچکی ہیں۔
"زون" لکھنے کے دوران حبہ خاتون کی شاعری کے اندر گہرے کشمیری الفاظ کو سمجھنے میں صالحہ شبیر نے اپنے چاچا کی مدد حاصل کی ہے۔
وہیں انگریزی زبان میں لکھے گئے درد بھرے کلام کو منظر عام پر لانے میں اس سے کشمیری شاعر اور تاریخی مبصر ظریف احمد ظریف کا تعاون حاصل Zareef Ahmad Zareef رہا ہے۔
15 برس کی عمر سے ہی صالحہ اپنے خیالات اور اردگرد کے ماحول کو اپنی تحریروں کے ذریعے ظاہر کرتی آرہی ہیں وہیں انہیں اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے، جن میں شاعری کے زمرے میں ینگ اچیورس 2021 کا ایواڈ Young Achievers Award بھی شامل ہے۔
صالحہ پی ایچ ڈی کرنے کی خواہش مند ہے جب کہ یہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی ذہانت کو پروان چڑھا کر اپنے کشمیری کلچر اور یہاں کی تہذیب و تمدن کی اپنے قلم کے ذریعے آبیاری کرنا چاہتی ہے۔
- یہ بھی پڑھیں:مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات
وادیٔ کشمیر کے بچوں میں ہنر، قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، البتہ اس جسے ہونہار بچوں کو موقع کی تلاش ہوتی ہے جوکہ انہیں فراہم کیا جانا چاہیے۔