سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے 8 محرم کا عزادرای جلوس پر مکمل پابندی عائد کی گئی۔ اس دوران شہر میں جگہ جگہ سڑکوں پر خار دار تاریں لگا دی گئی ہیں۔ جب کہ اس دوران دریش کدل علاقے سے لے کر بٹہ ملو، بمنہ، قمر واڑی اور لال چوک اور اس سے متصل علاقوں بشمول حبہ کدل میں اتوار کو شیعہ برادری کی طرف سے عزاداری کے جلوسوں کے پیش نظر آٹھویں محرم کے موقع پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔Restriction Imposed in Srinagar
اس دوران سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کی مزید نفری دیکھی گئی جب کہ ڈی آئی جی سینٹرل کشمیر اور ایس ایس پی سرینگر خود زمینی سطح پر صورتحال کا جائزہ لینے آئےتھے جب کہ لال چوک سمیت دیگر متصل علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ کی سہولت بھی بند کر دی گئی ہے۔ ایس ایس پی سرینگر کے مطابق آج نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاکہ عزاداری کے جلوس کو بغیر کسی تشدد کے مکمل کیا جا سکے۔ آٹھ محرم کی وجہ سے لال چوک میں تمام کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، جب کہ مشہور سنڈے مارکیٹ کو بھی کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ 1990 سے شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو عزاداری کے جلوسوں کو بڑے پیمانے پر نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جب کہ اس سال شیعہ برادری کے ممتاز مذہبی رہنما آغا سید مجتبیٰ حسین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جس پر عدالت نے جموں و کشمیر پولیس اور ضلع انتظامیہ کو یہ فیصلہ کرنے کی آزادی دے دی کہ عزاداری کے جلوس کو نکلنے کی اعجازت دے یا نہیں کریں گے۔ جب کہ پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اس جلوس کی اجازت نہیں دی۔ اس دوران کئی جگہ پر عزاداروں نے جلوس نکالنے کی کوشش کی جس دوران وہاں پہلے سے ہی تعینات پولیس کی بھاری نفری نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کئی عزاداروں کو گرفتار کیا گیا۔
Muharram Procession: سات محرم الحرام کی مناسبت سے سرینگر میں عزاداری کے جلوس