مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد ہی چھ سے آٹھ ماہ میں یوٹی میں اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں Amit Shah On J&K Election گے۔
وہیں پی ڈی پی ترجمان اور ترال سے ڈی ڈی سی ممبر ہربخش سنگھ PDP spokesperson Harbakhsh Singh کا کہنا ہے کہ پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کسی بھی فیصلے کو غیر آئینی قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد جو بھی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے لیے فیصلے لیے ہیں وہ پارٹی کو قابل قبول نہیں ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ چار برسوں سے صدر راج نافذ ہے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وزارت داخلہ ہی جموں و کشمیر کے امور کا نظام چلا رہی ہیں۔
گزشتہ چار برسوں سے سیاسی حلقوں نے باور کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات اور ریاستی درجہ کی بحالی ہونی چاہئے تاکہ یہاں عوامی مشکلات کا ازالہ ہو پائے۔
وہیں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت حدبندی کمیشن کا قیام کرکے یہاں سات نئے اسمبلی حلقوں کا قیام کے متعلق مسودہ رپورٹ بھی مرتب کیا ہے۔
حدبندی کمیشن کی مدت 6 مارچ کو ختم ہورہی ہے اگرچہ اس کو ایک برس کی توسیع بھی مل چکی ہے۔ تاہم مرکزی حکومت کمیشن کی مدت میں مزید توسیع کرے گا تاکہ کمیشن مئی تک اپنی مکمل رپورٹ مرکز کو پیش کرے۔
مزید پڑھیں:Delimitation Commission Gets 2 Months Extension: حد بندی کمیشن کو دو ماہ کا مزید عرصہ دیا گیا
غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کی اکثر سیاسی جماعتوں نے حدبندی کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔
جموں و کشمیر میں سنہ 2014 میں آخری اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے تھے جب اس کی حیثیت ریاست کی تھی۔ سنہ 2014 میں پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی، لیکن 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی نے حمایت واپس لی تھی جس کے بعد جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا۔