اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں واقع راجہ بلونت سنگھ انجینئرنگ ٹیکنیکل کالج کے تین کشمیری طالب علم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے ٹی-20 ورلڈ کپ میچ میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے اور سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر پاکستان کو مبارک باد دینے کے الزام میں کالج سے معطل کردیا گیا تھا اور پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 505 (1) (بی) (عوام میں خوف یا خطرے کا باعث بننے کے ارادے سے) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 ایف کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے ان تینوں طلباء کو 14 دنوں کے لیے جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔
ان سارے مسائل کے پیش نظر سرینگر میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی خواتین ونگ کی صدر شمیمہ فردوس کی جانب سے طلبہ کے حق میں احتجاج کیا گیا۔ جس میں خواتین نے طلبہ کے حق میں نعرے بازی کی، اس دوران کے ان خواتین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے، جن پر طلبہ کے ساتھ انصاف کرو کے نعرے درج تھے۔
خواتین ونگ کی صدر شمیمہ فردوس نے میڈیا سے کہا کہ کسی بھی کھیل میں اچھی کارکردگی دکھانے پر خوشی منانا کوئی گناہ نہیں ہے، چاہے وہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری طلبہ کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سرینگر میں بانڈی پورہ کے شاہ گنڈ گاؤں سے تعلق رکھنے والے طالب علم شوکت احمد گنائی کے والدین نے اپنے بیٹے کے لیے احتجاج کیا تھا اوراترپردیش حکومت سے درخواست کیا تھا کہ ان کے بچوں کو معاف کرکے رہا کیا جائے۔