سری نگر: سابق وزیر اعلٰی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی Kashmir Ex CM Mehbooba Mufti نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں ضلع میں نئے ووٹرز کے اندراج Registration of new voters in Jammu district پر کہا کہ مرکزی سرکار نے جموں ضلع سے سیٹلر کولونلزم کی شروعات کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تازہ حکمنانے کے مطابق غیر مقامی ووٹرز کے اندراج سے مرکزی سرکار نے جموں سے 'سیٹلر کولونلزم' شروع کیا ہے جس سے جموں کی ڈوگرہ تہذیب، روزگار اور تجارت کو بڑا دھچکا لگے گا۔ Mehbooba Mufti on Registration of Outside Voters in Kashmir
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی اس سازش کو جس سے یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو مذہب اور خطوں کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، کو جموں وکشمیر کے لوگوں کو یکجا طور ناکام بنانا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز جموں ضلع کے مجسٹریٹ جو ضلع کے ڈپٹی الیکٹورل افسر بھی ہیں، نے ضلع کے تمام تحصیلداروں اور متعلقہ افسران کو ہدایت دی ہے کہ ان تمام بے گھر افراد کو ووٹر فہرست میں درج کیا جائے جن کا کوئی شناختی دستاویز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد ضلع ووٹر فہرست میں درج کیے جاسکتے ہیں جو گزشتہ ایک برس سے جموں میں مقیم ہیں۔ واضح رہے کہ جولائی میں جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل افسر ہردیش کمار سنگھ نے جموں میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں 25 لاکھ نئے ووٹز کا اندراج کیا جائے گا اور یو ٹی میں غیر مقامی افراد بھی ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں قیام کی مدت یا ڈومیسائل سمیت ووٹنگ کے لیے غیر مقامی افراد پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ کوئی بھی جو جموں کشمیر میں پڑھائی، مزدوری، سکیورٹی کے مقاصد کے لیے آیا ہے وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس بیان پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جموں وکشمیر کے عوام کو بے اختیار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وہیں جموں صوبے کے سیاسی لیڈران جو بی جے پی کے مخالفین ہیں نے فاروق عبداللہ کی قیادت والی گپکار الائنس میں شامل ہوکر ان کی اس مسئلے پر حمایت کرکے اس کی شدید مخالفت کی ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے اس معاملے پر ایک کمیٹی بھی تشکیل کی ہے جو اس کے خلاف ایک منصوبہ تشکیل کرے گی۔
وہیں دوسری جانب غیر مقامی لوگوں نے اس معاملہ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتظامیہ کے اس فیصلے سے خوش ہیں اور ہم اب مستقبل میں اپنے ووٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ غیر کشمیری لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم کشمیر میں روزگار کماتے ہیں اور ہم پچھلے 20 برسوں سے یہاں مقیم ہیں، اب اگر حکومت نے ہمیں یہ حق دیا کہ ہم بھی اپنا ووٹ کا استعمال کر سکتے ہیں تو اس میں برا کیا ہے، یہ تو خوشی کی بات ہے۔