ETV Bharat / city

اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ - اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے سرکاری تنصیبات اور چند اہم مقامات کا نام تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس سلسلے میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کی جانب سے با ضابطہ طور پر ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں ان اثاثوں کا نام ’شہیدوں یا نامور شخصیات‘ کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ
اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ
author img

By

Published : Oct 30, 2021, 8:25 PM IST

جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اہم تنصیبات جن میں سرکاری تعلیمی ادارے اور سڑکیں شامل ہیں کو ’شہیدوں اور معروف شخصیات‘ سے منسوب کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ

اس سلسلہ میں پہلی کڑی کے طور پر ایل جی منوج سنہا نے 76 تعلیمی اداروں اور سڑکوں کا نام شہید مقامی پولیس، سیکوریٹی اور فوجی اہلکاروں کے علاوہ اہم علمی شخصیات کے نام سے منسوب کیا ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے سرکاری تنصیبات اور چند اہم مقامات کا نام تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس سلسلے میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کی جانب سے با ضابطہ طور پر ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں ان اثاثوں کا نام ’شہیدوں یا نامور شخصیات‘ کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل جموں و کشمیر حکومت نے اہم تنصیبات اور عمارتوں کا نام تبدیل کرکے انہیں مقامی پولیس، فوج اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ فنکار و مصنف و اہم شخصیات کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کی شروعات جموں سے کی گئی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت نے پہلے شیر کشمیر پولیس میڈل سے شیر کشمیر کا نام ہٹا دیا۔ شیر کشمیر کا خطاب نیشنل کانفرنس کے بانی اور سابق وزیراعلیٰ شیخ عبداللہ کو دیا گیا تھا جبکہ ان کے نام سے کئی عمارتیں اور ادارے منسوب کئے گئے تھے۔ اس کے بعد ریڈیو کشمیر سرینگر، جموں اور لیہ کا نام تبدیل کرکے بالترتیب آل انڈیا ریڈیو کشمر، آل انڈیا ریڈیو جموں اور آل انڈیا ریڈیو لیہ رکھا۔ اس کے بعد محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا نام بدل کر ’جل شکتی محکمہ‘ رکھا گیا۔

جموں کشمیر شاہراہ پر ضلع ادھمپور میں چنانی نشری ٹنل کو بی جے پی کے بانی شاما پرساد مکھرجی کے نام سے منسوب کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق شیرکشمیر کرکٹ سٹیڈیم اور شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر کا نام بھی تبدیل کیا جائے گا۔ تاہم ان مقامات پر آج بھی شیر کشمیر درج ہے۔ اگرچہ عوامی حلقوں میں انتظامیہ کے اس فیصلہ سے خاموشی دکھائی دے رہی ہے لیکن اس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری نگر ایئر فورس اسٹیشن پر آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر تقریب

پی ڈی پی کے نوجوان رہنما طالب حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نام بدلنے کے بجائے سرکار کو تعلیمی اداروں کا ڈھانچہ صحیح کرنا چاہئے اور طلبا کو جدید سہولیات میسر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے نام بدلنے کے بجائے انکی مرمت اور میکڈم بچھانے کا کام کرنا تھا۔ وہیں نیشنل کانفرس کے ترجمان افرہ جان نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ کو طلباء، جو دو برسوں سے گھروں میں ہیں، کو تعلیم فراہم کرنے کے وسائل فراہم کرنے سے متعلق غور و خوص کرنا چاہئے اور سڑکیں ٹھیک کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، لیکن انکی ترجیحات بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے اہم تنصیبات جن میں سرکاری تعلیمی ادارے اور سڑکیں شامل ہیں کو ’شہیدوں اور معروف شخصیات‘ سے منسوب کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

اداروں کے نام بدلنے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کا ایل جی کو مشورہ

اس سلسلہ میں پہلی کڑی کے طور پر ایل جی منوج سنہا نے 76 تعلیمی اداروں اور سڑکوں کا نام شہید مقامی پولیس، سیکوریٹی اور فوجی اہلکاروں کے علاوہ اہم علمی شخصیات کے نام سے منسوب کیا ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے سرکاری تنصیبات اور چند اہم مقامات کا نام تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس سلسلے میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کی جانب سے با ضابطہ طور پر ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں ان اثاثوں کا نام ’شہیدوں یا نامور شخصیات‘ کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل جموں و کشمیر حکومت نے اہم تنصیبات اور عمارتوں کا نام تبدیل کرکے انہیں مقامی پولیس، فوج اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ فنکار و مصنف و اہم شخصیات کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کی شروعات جموں سے کی گئی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت نے پہلے شیر کشمیر پولیس میڈل سے شیر کشمیر کا نام ہٹا دیا۔ شیر کشمیر کا خطاب نیشنل کانفرنس کے بانی اور سابق وزیراعلیٰ شیخ عبداللہ کو دیا گیا تھا جبکہ ان کے نام سے کئی عمارتیں اور ادارے منسوب کئے گئے تھے۔ اس کے بعد ریڈیو کشمیر سرینگر، جموں اور لیہ کا نام تبدیل کرکے بالترتیب آل انڈیا ریڈیو کشمر، آل انڈیا ریڈیو جموں اور آل انڈیا ریڈیو لیہ رکھا۔ اس کے بعد محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا نام بدل کر ’جل شکتی محکمہ‘ رکھا گیا۔

جموں کشمیر شاہراہ پر ضلع ادھمپور میں چنانی نشری ٹنل کو بی جے پی کے بانی شاما پرساد مکھرجی کے نام سے منسوب کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق شیرکشمیر کرکٹ سٹیڈیم اور شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر کا نام بھی تبدیل کیا جائے گا۔ تاہم ان مقامات پر آج بھی شیر کشمیر درج ہے۔ اگرچہ عوامی حلقوں میں انتظامیہ کے اس فیصلہ سے خاموشی دکھائی دے رہی ہے لیکن اس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری نگر ایئر فورس اسٹیشن پر آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر تقریب

پی ڈی پی کے نوجوان رہنما طالب حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نام بدلنے کے بجائے سرکار کو تعلیمی اداروں کا ڈھانچہ صحیح کرنا چاہئے اور طلبا کو جدید سہولیات میسر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے نام بدلنے کے بجائے انکی مرمت اور میکڈم بچھانے کا کام کرنا تھا۔ وہیں نیشنل کانفرس کے ترجمان افرہ جان نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ کو طلباء، جو دو برسوں سے گھروں میں ہیں، کو تعلیم فراہم کرنے کے وسائل فراہم کرنے سے متعلق غور و خوص کرنا چاہئے اور سڑکیں ٹھیک کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، لیکن انکی ترجیحات بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.