مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج لوک سبھا میں جموں و کشمیر کے لیے سال 2022-23 کا بجٹ بیش کیا۔ اس دوران وزیر نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد ترقی کی راہیں کھل گئی ہیں۔
وزیر مالیات نے حالیہ دنوں، 90 کی دہائی میں وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی پر مبنی فلم "دی کشمیر فائلز" کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 90 کی دہایی میں کشمیری ہندؤں کے ساتھ زبردست زیادتی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو ہوا، اس سچائی کو باہر آنے سے بار بار روکنے کی کوشش کی جارہی تھی اور یہ کہا جاتا تھا کہ ایسا ہوا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اس وقت بھی کانگریس کے آفیشل ہینڈل سے یہ کہا گیا کہ کشمیری پنڈت کشمیر سے خود چلے گئے، وہ خود کی مرضی سے، نہ کہ کشمیر میں کچھ ہوا۔"
نرملا سیتارمن نے مزید کہا کہ کانگریس کے آفیشل ہینڈل میں یہ بھی کہا گیا کہ کشمیری پنڈت اس لیے کشمیر چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ انہیں دہلی میں ریزرویشن مل رہی تھی، زمینیں، نوکریاں مل رہی تھیں۔
نرملا سیتارمن نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ 90 کی دہائی میں جموں و کشمیر میں نیشل کانفرنس اور انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت تھی۔
انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی نے کشمیری پنڈتوں کو اس وقت اپنے حال پر چھوڑ دیا اور خود کشمیر چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔
موصوفہ نے کہا کہ اس وقت کشمیری پنڈتوں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور انہیں بھاگنے کے لیے مجبور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر خزانہ نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں علیٰحدگی پسند رہنما کو وزیر اعظم سے ملایا گیا، جس نے اس دور میں بھارتی فضائی کے افسر کو اپنے اہل خانہ کے سامنے ہلاک کیا تھا۔
انہوں نے کانگریس پر طنز کرتے ہوئے کہا سچ کیا ہے؟ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی، اس وقت کے وزیر اعلیٰ بیرون ملک نہیں گئے تھے کیا؟ کیا کشمیری پنڈت بغیر کسی زیادتی کشمیر سے چلے گئے؟