ETV Bharat / city

گاؤ کدل سانحہ کے پیش نظر ہڑتال

author img

By

Published : Jan 21, 2021, 2:30 PM IST

اکتیس سال قبل آج ہی کے دن یعنی 21 جنوری کو سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں بدترین قتل عام کے واقعے میں 52 عام شہری ہلاک کردیے گئے۔ اس قتل عام کو پیش آئے تین دہائیوں کا وقت گزر چکا ہے، لیکن یہاں ابھی بھی ویسے ہی ڈر و خوف کا ماحول ہے۔ دیکھیں ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ۔

گاؤں کدل سانحہ : ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ
گاؤں کدل سانحہ : ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ

آج 21 جنوری ہے۔ آج کے ہی دن سنہ 1990 میں سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے لگاتار چھاپہ ماری کے خلاف باشندگان نے احتجاجی جلوس نکالا تھا، جس کے بعد وہاں تعینات سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے مظاہرین پر مبینہ طور پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 52 درجن عام شہری ہلاک ہوئے جب کی 250 کے قریب زخمی ہوئے۔ اگرچہ اس سانحہ کو پیش آئے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، تاہم آج بھی مقامی باشندے اس موقع پر جلوس نکالتے ہیں۔ آج بھی صورتحال کچھ الگ نہیں ہے۔ دکانیں بند ہیں، سڑکوں پر عوام کی نقل و حرکت نہ کے برابر ہے اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

گاؤں کدل سانحہ : ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اس لیے عمل میں لائی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ قابل ذکر ہے کی اس حوالے سے سرینگر کے کرال کھوڈ پولیس سٹیشن میں معاملہ درج ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے۔واضح رہے کہ تیس سال قبل آج ہی کے دن یعنی 21 جنوری کو سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں بدترین قتل عام کے واقعے میں 52 عام شہری ہلاک کردئے گئے۔ اس سانحے میں تقریباً 250 شہری بھی زخمی ہوگئے تھے۔

مقامی لوگوں کے مطابق 21 جنوری 1990 کی صبح سرینگر شہر میں یہ خبریں گشت کرنے لگیں کہ چوٹہ بازار علاقے میں شبانہ چھاپوں کے دوران مبینہ طور پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ خبر پھیلتے ہی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ان میں بالائی شہر کے راجباغ، اخراج پورہ اور ریڈیو کالونی کے لوگوں کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہرین کرفیو توڑ کر جلوس کی صورت میں چوٹہ بازار کی جانب بڑھ رہے تھے۔ جب یہ مظاہرین گاؤ کدل پر پہنچ گئے تو وہاں موجود نیم فوجی دستوں نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، جس کے نتیجے میں 50 سے زائد نہتے عام شہری مارے گئے۔

آج 21 جنوری ہے۔ آج کے ہی دن سنہ 1990 میں سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے لگاتار چھاپہ ماری کے خلاف باشندگان نے احتجاجی جلوس نکالا تھا، جس کے بعد وہاں تعینات سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے مظاہرین پر مبینہ طور پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 52 درجن عام شہری ہلاک ہوئے جب کی 250 کے قریب زخمی ہوئے۔ اگرچہ اس سانحہ کو پیش آئے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، تاہم آج بھی مقامی باشندے اس موقع پر جلوس نکالتے ہیں۔ آج بھی صورتحال کچھ الگ نہیں ہے۔ دکانیں بند ہیں، سڑکوں پر عوام کی نقل و حرکت نہ کے برابر ہے اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

گاؤں کدل سانحہ : ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اس لیے عمل میں لائی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ قابل ذکر ہے کی اس حوالے سے سرینگر کے کرال کھوڈ پولیس سٹیشن میں معاملہ درج ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے۔واضح رہے کہ تیس سال قبل آج ہی کے دن یعنی 21 جنوری کو سرینگر کے گاؤ کدل علاقے میں بدترین قتل عام کے واقعے میں 52 عام شہری ہلاک کردئے گئے۔ اس سانحے میں تقریباً 250 شہری بھی زخمی ہوگئے تھے۔

مقامی لوگوں کے مطابق 21 جنوری 1990 کی صبح سرینگر شہر میں یہ خبریں گشت کرنے لگیں کہ چوٹہ بازار علاقے میں شبانہ چھاپوں کے دوران مبینہ طور پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ خبر پھیلتے ہی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ان میں بالائی شہر کے راجباغ، اخراج پورہ اور ریڈیو کالونی کے لوگوں کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہرین کرفیو توڑ کر جلوس کی صورت میں چوٹہ بازار کی جانب بڑھ رہے تھے۔ جب یہ مظاہرین گاؤ کدل پر پہنچ گئے تو وہاں موجود نیم فوجی دستوں نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، جس کے نتیجے میں 50 سے زائد نہتے عام شہری مارے گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.