سرینگر:جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر کے پانچ ممبر پارلیمنٹ کے ساتھ دوسری عبوری رپورٹ شیئر Delimitation Commission Second Draft کی ہے۔
جموں و کشمیر کے 90 اسمبلی حلقوں کی حدود کی وضاحت کرنے والی رپورٹ کو جمعہ کی شام سات بجے نیشنل کانفرنس کے تین ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،جسٹس (ر) حسنین مسعودی ،محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ اور جگل کشور شرما کو بھیج دی گئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کا رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودیHasnain Masoodi On Delimitation Commission 2nd Report کا کہنا ہے کہ "نیشنل کانفرنس نے حدبندی کمیشن کے سامنے سب کچھ واضع کر دیا تھا تاہم اُنہوں نے اپنے من مطابق ڈرافٹ تیار کیا Delimitation Panel Has Gone By Its Own Will ہے۔"
اُن کا کہنا ہے کہ "حد بندی کمیشن کو واضع کیے جانے کے باوجود کہ یہ مشق آئین کے خلاف ہے اور موجودہ اقدام میں کوئی بھی تبدیلی بھارتی آئین کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔"
جنوبی کشمیر کے ممبر پارلیمنٹ جسٹس (ریٹائر) حسنین مسعودی نے کہا کہ" حد بندی پینل نے اپنے دوسرے مسودے کی تجویز کے مطابق جو تبدیلیاں کی ہیں وہ مکمل طور پر غیر آئینی ہیں۔نیشنل کانفرنس ممبران نے کچھ اہم مشورے اور سفارشات پیش کی ہیں جنہیں یکسر نظر انداز کر کے خارج کر دیا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "کچھ جگہوں پر، پرانے حلقوں کو ہٹا دیا گیا ہے اور نئے شامل کیے گئے ہیں اور حد بندی پینل کی طرف سے تجویز کردہ نئی نشستوں کی تقسیم میں مکمل امتیازی سلوک ہے، جو کہ نیشنل کانفرنس کے لیے بلاجواز اور ناقابل قبول ہے۔"
حد بندی کمیشن نے جمعہ کی شام جموں وکشمیر کے ارکان پارلیمان پر مشتمل کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران کو رپورٹ بھیجی تھی۔ ارکان کو اعتراضات داخل کرنے کے لیے 10دن یعنی 14 فروری تک کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد اسے اعتراضات کے لیے پبلک ڈومین میں ڈالے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں:Delimitation Commission Draft: حد بندی کمیشن کی سفارش، جموں کو 6 اسمبلی سیٹیں، کشمیر کو فقط ایک
ہم آپ کو بتادیں کہ گزشتہ برس 20 دسمبر کو،حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر کے ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ایک عبوری ڈرافٹ تیار کیا تھا اس ڈرافٹ میں جموں صوبے میں چھ جبکہ وادی میں ایک نئے اسمبلی حلقے کے قیام کے متعلق تجویز دی گئی ہے۔