ETV Bharat / city

Farm Labourers Disengaged by CITH: سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر کے سینکڑوں مزدور برطرف

سرینگر کے مضافات رنگریٹ میں واقع سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر Central Institute of Temperate Horticulture میں تقریبا 150 مزدور کام کر رہے تھے، لیکن ادارے کی انتظامیہ نے فنڈز کی عدم دستیابی پر انہیں مزدوری سے بر طرف کردیا۔ گذشتہ پندرہ دنوں سے یہ مزدور ادارے کے گیٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، لیکن ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

سینکڑوں مزدور برطرف کیے گئے
Farm labourers Disengaged by CITH
author img

By

Published : Feb 2, 2022, 8:56 PM IST

سرینگر: ایک جانب جہاں مرکزی حکومت ملک میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے دعوے کر رہی ہے، تو وہیں وادی کشمیر کے مزدور اب کام نہ ملنے پر سڑکوں پر آکر احتجاج کر رہے ہیں۔ سرینگر کے مضافات رنگریٹ میں واقع سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر Central Institute of Temperate Horticulture میں گذشتہ کئی دہائیوں سے مقامی مزدور اپنا خون پسینہ بہا کر روزی روٹی کما رہے تھے، لیکن مرکزی حکومت نے ان مزدوروں کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کے لیے مجبور کیا۔

Farm labourers Disengaged by CITH
واضح رہے کہ 'اس ادارے میں 150 مزدور کام کر رہے تھے، لیکن ادارے کی انتظامیہ نے فنڈز کی عدم دستیابی پر انہیں مزدوری سے بر طرف کردیا ہے۔ گذشتہ پندرہ دنوں سے یہ بے بس مزدور ادارے کے گیٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، لیکن ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
مرکزی حکومت نے مذکورہ ادارے کے فنڈز میں تخفیف کردی ہے، جس کی وجہ سے یہ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں ساتھ ہی ادارے کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔
گرچہ گذشتہ روز مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمان میں 20222-23 کا بجٹ پیش کیا ہے، جس پر ادارے اور ان مزدوروں کی نظریں ٹکی ہوئی تھیں لیکن انہیں بجٹ سے مایوسی ہوئی ہے۔
اس تعلق سے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر کے ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خون پسینہ سے اس ادارے کو سینچا ہے اور آج انہیں ہی بے روزگار کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت لیبر قوانین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

Protest in Bandipora: بانڈی پورہ میں آر ای ٹی کے امیدواروں کا احتجاج


ای ٹی وی بھارت سے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ گذشتہ کئی مہینوں سے ادارہ مالی بحران کا شکار ہے، جس کے سبب ان غریب مزدوروں کو برطرف کیا جا رہا ہے۔

سرینگر: ایک جانب جہاں مرکزی حکومت ملک میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے دعوے کر رہی ہے، تو وہیں وادی کشمیر کے مزدور اب کام نہ ملنے پر سڑکوں پر آکر احتجاج کر رہے ہیں۔ سرینگر کے مضافات رنگریٹ میں واقع سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر Central Institute of Temperate Horticulture میں گذشتہ کئی دہائیوں سے مقامی مزدور اپنا خون پسینہ بہا کر روزی روٹی کما رہے تھے، لیکن مرکزی حکومت نے ان مزدوروں کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کے لیے مجبور کیا۔

Farm labourers Disengaged by CITH
واضح رہے کہ 'اس ادارے میں 150 مزدور کام کر رہے تھے، لیکن ادارے کی انتظامیہ نے فنڈز کی عدم دستیابی پر انہیں مزدوری سے بر طرف کردیا ہے۔ گذشتہ پندرہ دنوں سے یہ بے بس مزدور ادارے کے گیٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، لیکن ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
مرکزی حکومت نے مذکورہ ادارے کے فنڈز میں تخفیف کردی ہے، جس کی وجہ سے یہ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں ساتھ ہی ادارے کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔
گرچہ گذشتہ روز مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمان میں 20222-23 کا بجٹ پیش کیا ہے، جس پر ادارے اور ان مزدوروں کی نظریں ٹکی ہوئی تھیں لیکن انہیں بجٹ سے مایوسی ہوئی ہے۔
اس تعلق سے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر کے ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خون پسینہ سے اس ادارے کو سینچا ہے اور آج انہیں ہی بے روزگار کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت لیبر قوانین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

Protest in Bandipora: بانڈی پورہ میں آر ای ٹی کے امیدواروں کا احتجاج


ای ٹی وی بھارت سے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیمپریٹ ہارٹیکلچر کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ گذشتہ کئی مہینوں سے ادارہ مالی بحران کا شکار ہے، جس کے سبب ان غریب مزدوروں کو برطرف کیا جا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.