اسی تناظر میں گزشتہ کل جموں و کشمیر بینک انتظامیہ نے ایک خاتوں ملازمہ کو چیف آف ڈیفینس اسٹاف کی موت پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ Social Media Post پر ہتک آمیز اور نا مناسب ردعمل کی وجہ سے معطل کیا ہے۔ چیف آف ڈیفینس اسٹاف بپن راوت کی موت پر منبیہ ہتک آمیز ریمارکس پر خاتون ملازمہ کو نوکری سے برطرف suspends employee over Social Media Post کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق بینک کے مفادات اور قواعد وضوابط کے خلاف ملازمین کی جانب سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف وقتا فوقتا سرکیولر بھی جاری کرنے کے باوجود میں ملازمہ نے افسوسناک حادثے پر سوشل میڈیا Social Media پرہتک آمیز تبصرے اور ریمارکس دئیے تھے۔
اسی نوعیت کے ایک اور واقع میں دسمبر کی 7 تاریخ کو محکمہ جنگلات کے ایک ا ملازم کو اس وقت وجہ بتاو نوٹس جاری کی گئی ۔جب اس نے موسم سرما کے دوران بجلی کی ناقص فراہمی اور بچوں کی آن لائن کلاسز پر اس سے پڑنے والے منفی اثرات سے متعلق محکمہ بجلی کو اپنے فیس بُک اکائنٹ پر ویڈیو اپ لوڈ کر کے تنقیدکا نشانہ بنایا تھا۔
مذکورہ ملازم کے اس پوسٹ کو تضحیک آمیز اور اور غیر مناسب قرار دیا گیا تھا جبکہ اس حرکت کو سروس رولز کی خلاف ورزی گردانتے ہوئے فوری طور وجہ بتاؤ نوٹس جاری کی۔ اس کے علاوہ امسال کے شروعات میں ہی انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کو پاسپورٹ کی اجرائی میں پولیس کے ساتھ ساتھ ویجلنس محکمہ کی طرف سے کلیئرنس کو لازمی قرار دے کر پاسپورٹ فراہم کرنے کے عمل میں سختی کی ہے۔
وہیں سرکاری ملازمین کی شناخت اور جانچ پڑتال کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل بھی عمل میں لائی ہے۔ ایسے میں جس کسی بھی سرکاری ملازم کی سرگرمی کو ملک کی سلامتی کے خلاف پایا گیا۔ اس سے نوکری سے معطل کیا جائے گا۔ادھر آئین کے دفعہ 311 کے سیکشن 2 کے تحت اب تک دوسینئر افسران سمت دو درجن سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف کیا چکا ہے۔
وہیں رواں ماہ کے نومبر مہینے میں محکمہ تعلیم کے 6 اساتذہ کو بھی ڈیوٹی سے طویل عرصے سے غیر حاضر رہنے کی پاداش میں بر طرف کردیا گیا ہے۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹے اور مرحوم سید علی گیلانی کا پوتہ بھی ان افراد میں شامل ہیں جنہیں منبیہ ملک مخالف سرگرمیوں کے الزام میں نوکری سے برطرف کیا جاچکا ہے۔ حکام نے جہاں سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ملازمین کی نگرانی بڑھا دی ہے وہیں ملازمین کی جانب سے سماجی رابطہ گاہوں پر اظہار رائے پر بھی کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ادھر ملک مخالف سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں جموں وکشمیر میں مزید دو درجن سے زائد ملازمین کی خدمات کو ختم کئے جانے کی اطلاع ہے۔ انٹیلی ایجنسیوں کی تحقیقات اور جانچ پڑتا کے بعد 28 ایسے سرکاری ملازمین کی نشاندہی کی گئی ہے جنہں آنے والے ہفتے کے دوران باہر کا دروازہ دکھایا جا سکتا ۔قابل ذکر یے کہ جموں وکشمیر کو دو مرکزی انتظام علاقوں میں تبدیل کئے جانے کے بعد یوٹی جموں و کشمیر میں ملازمین کی کُل تعداد 4 لاکھ 50 ہزار ہے۔