سرینگر: جموں وکشمیر اپنی پارٹی، نیشنل کانفرنس اور پیپپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی طرح جھوٹے اور کھوکھلے نعروں سے لوگوں بہلانے کی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے بلکہ جموں وکشمیر میں ترقی خوشحالی اور امن و امان کی راہیں ہموار کر کے نوجوانوں کو احساس تحفظ اور باعزت روزگار فراہم کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ وہیں آئندہ ہونے والے اسمبلی انتخابات جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی کے لیے ہوں گے نہ کہ خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی بحالی کا اسمبلی کا کوئی رول ہو سکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار اپنی پارٹی کے صدر محمد الطاف بخاری نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ Altaf Bukhari Interview With ETV BHARAT
'کھوکھلے اور جذباتی نعروں سے "اپنی پارٹی" عوام کو نہیں بہلائی گئی' محمد الطاف بخاری نے کہا کہ آٹونامی اور سیلف رول کے نام پر یہاں کی بڑی سیاسی جماعتیں لوگوں کا استحصال کرتی آئی ہیں اور اب آئندہ ہونے والے اسلمبی انتخابات میں یہ پھر سے جموں وکشمیر کے لوگوں کو دفعہ 370 اور 35 اے کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی بحالی صرف اور صرف سپریم کورٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے نہ کہ اسمبلی یا کسی ریزولوشن سے۔ایک سوال کے جواب میں اپنی پارٹی کے صدر سعد الطاف بخاری نے کہا گورنر راج جمہوریت کا متبادل نہیں ہوسکتا ہے۔یہاں عوام کی مسائل و مشکلات میں بھنور میں گھیری ہوئی ہے ایسے میں انہیں راحت دینے کی ضرورت ہے۔ آج کے افسر شاہی کے دور میں کسی بھی جگہ لوگوں کی سنوائی نہیں ہورہی Bureaucracy Not Option In J&K ہے۔جموں وکشمیر کے لوگ امن و امان کے ساتھ ساتھ اپنے مسائل کا نپٹارا چاہتے ہیں، جس کے لیے اپنی پارٹی وعدہ بند ہے۔بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر اپنی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو جموں میں تعلیم، صحت اور روزگار اولین ترجیحات میں ہوگا جو کہ سابقہ حکومتوں کی ترجیحات نہیں رہی ہے، کیونکہ ان سابقہ حکومتوں میں کسی کا سیلف رورل کا ایجنڈا تھا تو کسی کا ایجنڈا آٹونامی حاصل کرنی تھی۔حتیٰ کہ وہ ان کھوکھلے، جھوٹے اور جذباتی نعروں سے نہ صرف لوگوں کو بہلاتے رہے بلکہ انہیں دھوکہ بھی دیتے رہے۔نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں سعد الطاف بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی این سی اور پی ڈی پی کی طرح جھوٹ نہیں بولے گی بلکہ سچ کی سیاست کر کے وہیں بتائی گی جو ممکن ہے۔ انہوں نے کہا الطاف بخاری کی شخصیت صاف و شفاف اب تک رہی ہے۔ کوئی بدعنوانی کا الزام نہیں لگا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ بخاری نے اپنے مفاد کے لیے کسی کو ٹھیکے دئے۔ کسی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ بخاری پر دوسروں کی طرح نہ ہی کوئی ٹھیکے دے کر اپنے رشتہ دار کو فائدہ پہنچانے کا الزام عائد کرسکتا ہے اور نہ ہی کوئی غیر قانون طور نوکریاں فراہم کروانے کا الزام لگا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی زمین کھسک رہی ہے ایسے میں یہ دنوں جماعتیں اپنی پارٹی کو حریف سمجھ کر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام لگا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی پارٹی کو بی ٹیم کہنے والی جماعتیں نہ ہی خود اے زمرے میں نظر آرہی ہے اور نہ ہی بی میں کہیں پر۔ نیشنل کانفرس اور پی ڈی پی جو کہ اپنے دور اقتدار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا حصہ رہی ہیں۔ان جماعتوں کے لیڈران کس منہ سے اپنی پارٹی کو بی جے پی کی بی ٹیم کہتی ہیں ۔یہ ان سے پوچھا جائے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی واضح اکثریت سے جیت درج کریں گئی ہاں اگر مستقبل میں ضرورت پڑی تو اصول کی بنیاد پر کسی بھی پارٹی سے ہاتھ ملایا جاسکتا ہے۔