ETV Bharat / city

سرینگر میں ایک نو زائیدہ بچی بازیاب

جموں و کشمیر پولیس نے اتوار کے روز سرینگر میں ایک شیرخوار بچی کو بازیاب کرکے والدہ کے حوالے کردیا۔

سرینگر: نو زائیدہ بچی بازیاب
سرینگر: نو زائیدہ بچی بازیاب
author img

By

Published : Sep 5, 2021, 9:56 PM IST

سرینگر (مشرق) کی سپرنڈنٹ آف پولیس تنوشری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " 24 دنوں کی نو زائیدہ بچی بازیاب کی گئی ہے اور اسے والدہ کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق بچی کی صحت اب ٹھیک ہے۔

سرینگر: نو زائیدہ بچی بازیاب

اس ضمن میں پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں بچی کے والد، دادی، دادا اور گھر کی نوکرانی شامل ہیں۔ ایس پی پولیس تنوشری نے مزید بتایا کہ "گرفتار شدگان کا کہنا ہے کہ بچی کی والدہ بچی کی صحیح پرورش نہیں کرسکتی ہے اسی لیے اُنہوں نے بچی کو اپنے پاس رکھا تھا۔"

قابل ذکر ہے کہ عدالت نے پولیس کو گزشتہ 31 اگست کو بچی کی جلد بازیابی کے حوالے سے حکم جاری کیا تھا۔ تاہم پولیس نے گزشتہ جمعہ کو معاملے پر ہوئی سماعت میں کہا تھا کہ "کوشش جاری ہے، دو افراد فرار ہیں تاہم کچھ کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے۔"

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے تنوشري کا کہنا ہے کہ "عدالت نے اگست 31 کو پولیس کو حکم دیا تھا، جس کے بعد پولیس اسٹیشن نشاط میں معاملہ درج کیا گیا اور کارروائی شروع کی گئی۔ پولیس کے مطابق کئی جگہوں پر چھاپے مارے گئے تاہم کامیابی نہیں ملی لیکن گذشتہ جمرات کو کمبے کے چند افراد پولیس کی گرفت میں آئے اور آج شام چار بجے کے قریب کمبے کے دیگر افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔"

واضع رہے کہ جمعہ کے روز ہائی کورٹ نے معاملے کی تیسری سماعت کے دوران پولیس کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ "ابھی تک بچی کو بازیاب نہیں کیا گیا۔ اس معاملے کی اہمیت کو سمجھ کر پولیس نے اپنی کارروائی میں تیزی لاتے ہوئے بچی کو بازیاب کرلیا اور آئندہ سماعت سے قبل چی کو والدہ کے حوالے کردیا۔"

جسٹس ماگرے کا مزید کہا گیا ہے کہ "پولیس درخواست گزار خاتون کی حفاظت کا پورہ خیال کریں۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی بچی کو قتل کرنے کے غرض سے اغوا کیا گیا ہے۔ اس لیے تحفظ فراہم کرنا لازمی بنتا ہے۔"
جج کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ سماعت سے قبل اگر پولیس بچی کو بازیاب کرتی ہے تو عدالت کی جانب سے دیے گئی رہنما خطوط پر عمل کرے۔

مزید پڑھیں:

سرینگر پولیس نے نوزائد بچی کو اغوا کرنے کے الزام میں لک آوٹ نوٹس جاری کیا


واضع رہے کہ اگست مہینے کی 31 تاریخ کو اس معاملے پر ہوئی پہلی سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’عدالت خاموش تماشائی کی حیثیت سے کام نہیں کرسکتی اور انصاف کے مفاد میں بچی کی زندگی اور صحت کو بچانے کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے‘‘۔

سرینگر (مشرق) کی سپرنڈنٹ آف پولیس تنوشری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " 24 دنوں کی نو زائیدہ بچی بازیاب کی گئی ہے اور اسے والدہ کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق بچی کی صحت اب ٹھیک ہے۔

سرینگر: نو زائیدہ بچی بازیاب

اس ضمن میں پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں بچی کے والد، دادی، دادا اور گھر کی نوکرانی شامل ہیں۔ ایس پی پولیس تنوشری نے مزید بتایا کہ "گرفتار شدگان کا کہنا ہے کہ بچی کی والدہ بچی کی صحیح پرورش نہیں کرسکتی ہے اسی لیے اُنہوں نے بچی کو اپنے پاس رکھا تھا۔"

قابل ذکر ہے کہ عدالت نے پولیس کو گزشتہ 31 اگست کو بچی کی جلد بازیابی کے حوالے سے حکم جاری کیا تھا۔ تاہم پولیس نے گزشتہ جمعہ کو معاملے پر ہوئی سماعت میں کہا تھا کہ "کوشش جاری ہے، دو افراد فرار ہیں تاہم کچھ کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے۔"

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے تنوشري کا کہنا ہے کہ "عدالت نے اگست 31 کو پولیس کو حکم دیا تھا، جس کے بعد پولیس اسٹیشن نشاط میں معاملہ درج کیا گیا اور کارروائی شروع کی گئی۔ پولیس کے مطابق کئی جگہوں پر چھاپے مارے گئے تاہم کامیابی نہیں ملی لیکن گذشتہ جمرات کو کمبے کے چند افراد پولیس کی گرفت میں آئے اور آج شام چار بجے کے قریب کمبے کے دیگر افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔"

واضع رہے کہ جمعہ کے روز ہائی کورٹ نے معاملے کی تیسری سماعت کے دوران پولیس کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ "ابھی تک بچی کو بازیاب نہیں کیا گیا۔ اس معاملے کی اہمیت کو سمجھ کر پولیس نے اپنی کارروائی میں تیزی لاتے ہوئے بچی کو بازیاب کرلیا اور آئندہ سماعت سے قبل چی کو والدہ کے حوالے کردیا۔"

جسٹس ماگرے کا مزید کہا گیا ہے کہ "پولیس درخواست گزار خاتون کی حفاظت کا پورہ خیال کریں۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی بچی کو قتل کرنے کے غرض سے اغوا کیا گیا ہے۔ اس لیے تحفظ فراہم کرنا لازمی بنتا ہے۔"
جج کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ سماعت سے قبل اگر پولیس بچی کو بازیاب کرتی ہے تو عدالت کی جانب سے دیے گئی رہنما خطوط پر عمل کرے۔

مزید پڑھیں:

سرینگر پولیس نے نوزائد بچی کو اغوا کرنے کے الزام میں لک آوٹ نوٹس جاری کیا


واضع رہے کہ اگست مہینے کی 31 تاریخ کو اس معاملے پر ہوئی پہلی سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’عدالت خاموش تماشائی کی حیثیت سے کام نہیں کرسکتی اور انصاف کے مفاد میں بچی کی زندگی اور صحت کو بچانے کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے‘‘۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.