’’وادیٔ کشمیر میں گزشتہ دنوں عسکریت پسندی کے واقعات خصوصاً عام شہریوں کے قتل عام میں اضافہ ہوا ہے، دفعہ 370 کی منسوخی سے حالات بہتر نہیں ہوئے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار شیوسینا لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت نے ممبئی میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔
سنجے راوت نے وزارت داخلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’وادیٔ کشمیر میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد، کشمیری پنڈتوں اور دیگر غیر مقامی باشندوں کے قتل کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر عائد ہوتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد امن و امان کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’حالیہ دنوں ہوئی ہلاکتوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی میں گراوٹ اور کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔‘‘
ممبر پارلیمنٹ نے پاکستان اور چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’پاکستان دھمکی آویز لہجہ یا سرجیکل اسٹرائیک سے باز آنے والا نہیں۔ اب تو چین بھی درآندازی پر اتر آیا ہے (مرکزی حکومت کو چاہئے کہ) ان کے خلاف بھی ایک سرجیکل اسٹرائیک کی جانی چاہئے۔‘‘