نیشنل گرین ٹریبیونل (این جی ٹی) نے دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پانچ ہزار الیکٹرانک کچرا ضائع کرنے والے یونٹوں کے چلانے کی شکایت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی اور اترپردیش آلودگی کنٹرول بورڈ کو ایک نئی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
این جی ٹی کے چیئر پرسن جسٹس آدرش کمار گوئل کی سربراہی میں بنچ نے دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کو 5 اپریل تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 5 اپریل کو ہوگی۔
این جی ٹی نے دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ غازی آباد کے ضلعی مجسٹریٹ کے علاوہ مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کے ضلعی مجسٹریٹ کے ساتھ بھی رابطہ کریں اور ایک رپورٹ درج کریں۔
سماعت کے دوران دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی نے این جی ٹی کو بتایا کہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ نے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اجلاس میں الیکٹرانک کچرے کی غیرقانونی ریسائکلنگ کی جانچ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی نے این جی ٹی کو بتایا کہ مختلف اضلاع میں کچرے کے ڈھیروں کے معائنے کے لئے نو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جولائی 2019 میں دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی نے خود سیلم پور علاقے میں چلنے والے 57 غیر قانونی احاطے کو بند کردیا۔
این جی ٹی نے ایک اخبار میں شائع ہونے والی خبروں کا نوٹس لیا ہے۔ اس خبر میں ٹاکسیک لنکس نامی ایک این جی او کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں الیکٹرانک فضلہ ضائع کرنے کے تقریبا پانچ ہزار یونٹ کام کر رہے ہیں۔
اس خبر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مشرقی اور شمال- مشرقی دہلی کے علاقوں سیلم پور، مصطفی آباد اور غازی آباد میں بہتے کچرے کو ضائع کرنے کے لیےحاجی پور اور لونی میں الیکٹرانک یونٹ جاری ہیں۔ درخواست کی سماعت کے دوران این جی ٹی نے متعلقہ اضلاع کے کلکٹر سے رپورٹ طلب کی تھی۔