بنگلور: یاد رہے کہ ریاست کرناٹک میں جسٹس سچر کمیٹی رپورٹ Justice Sachar Committee Report کے مطابق 19 ہزار ایکڑ اوقافی جائدادیں، جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کی 2012 میں پیش کی گئی چھٹی ایڈیشن کی رپورٹ میں 1 ہزار ایکڑ اوقافی زمینیں اور انور مانیپاڑی رپورٹ کے مطابق 27 ہزار ایکڑ اوقافی جائدادیں ناجائز قبضوں میں ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبد العظیم Karnataka Minority Commission Chairman Abdul Azeem سے سوال کیا کہ وہ اقلیتی اداروں پر ایک واچ ڈاگ کی حیثیت سے وقف بورڈ کے متعلق موصول ہوئی شکایات کے ازالے کے لئے کیا کارروائی کر رہا ہے۔
کرناٹک مائنارٹی کمیشن کے چیئرمین عبد العظیم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کرناٹک وقف بورڈ میں سدھار لانے کے تئیں بورڈ کے افسران کو بلاکر کئی عدد نشستیں کی ہیں اور متعدد مرتبہ ہدایات بھی جاری کی ہیں لیکن وقف بورڈ کی سرد مہری کا یہ عالم ہے کہ انہں بار بار انہیں یاد دلانا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
BJP Leader Displeased: بی جے پی رہنما انورمانیپاڈی نے اپنی ہی پارٹی پر کئی الزام لگائے
عبد العظیم نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے مختالف اوقات پر متعدد ہدایات جاری کیے گئے تاکہ وقف بورڈ میں کام کاج بہتر ہوسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ سے کہا گیا تھا کہ بنگلورو کے علاوہ ریاست کے دیگر ڈویژنز میں وقف بورڈ کے دفاتر کھولے جائیں تاکہ لوگوں کو آسانی ہو اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اقلیتی کمیشن کو اس ضمن میں ایک پرپوزل بھی دے تاکہ اسے وہ حکومت سے پاس کروا سکیں لیکن وقف بورڈ ہمیشہ کی طرح لاپرواہ رہا اور کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔
عبد العظیم نے بتایا کہ کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او کا یہ عالم ہے کہ انہیں کمیشن کے دفتر میں بلانے کے لئے سمن جاری کئے جانے پڑ رہے ہیں، جسے کہ حال میں جاری کیا گیا تھا۔