ETV Bharat / city

'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیا جائے'

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں کا مطالبہ 'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیا جائے، جس طرح کشمیری بھارت کے شہری ہیں اسی طرح ہم بھی بھارت کے شہری ہیں، ہم نے کشمیر میں شادی کر کے کوئی جرم نہیں کیا ہے'۔

author img

By

Published : Aug 2, 2021, 7:41 PM IST

'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیے'
'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیے'

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں نے آج پھر بارہمولہ میں اپنے مطالبات کے پیش نظر جن میں خاص طور پر سفری دستاویز ات کی فراہمی شامل ہے کے بابت احتجاج کیا۔

'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیے'

کشمیر میں بیاہی گئی پاکستانی خواتین نے بارہمولہ کے کریاپا پارک سے لے کر خانپورہ کے مقام تک ایک احتجاجی ریلی نکالی، اس دوران احتجاج میں شامل خواتین نے کہا کہ 'ہم نے کشمیر میں شادی کر کے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور جس طرح کشمیری بھارت کے شہری ہیں، اسی طرح ہم بھی بھارت کے شہری ہیں۔

احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بیننرس اُٹھائے ہوئے تھے۔ احتجاج میں شامل خواتین کا مطالبہ تھا کہ 'اگر حکومت ہمیں تسلیم نہیں کرتی ہے تو ہمیں پاکستان واپس بھیج دیا جائے'۔

اس موقع پر مصباح نامی ایک احتجاجی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ' حکومت ہمارے مسائل کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم بار بار اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کرا رہے ہیں لیکن حکومت ہمارے مساءل کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ہم آخری سانس تک اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے رہیں گے'۔

مزید پڑھیں: مسلم خواتین کے موبائل نمبر سوشل میڈیا پر وائرل، خواتین کمیشن نے لیا نوٹس

واضح رہے کہ سنہ 2010 میں عمر عبداللہ کے دور حکومت میں عسکریت پسندوں کی بازآباد کاری پالیسی کے تحت قریب ساڑھے چار سو کشمیری جو تربیت کے لیے سرحد پار کر گئے تھے وہاں سے لوٹتے وقت انہوں نے پاکستانی لڑکیوں سے شادہ کی تھی اور وہ واپس وادی کشمیر آئے تھے اب ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ حکومت ہند انہیں تسلیم کرے اور انہیں بھارت کی شہریت دے یا پھر انہیں دوبارہ پھر پاکستان بھیج دے۔

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں نے آج پھر بارہمولہ میں اپنے مطالبات کے پیش نظر جن میں خاص طور پر سفری دستاویز ات کی فراہمی شامل ہے کے بابت احتجاج کیا۔

'حکومت ہند اگر ہمیں قبول نہیں کرتی تو ہمیں پاکستان بھیج دیے'

کشمیر میں بیاہی گئی پاکستانی خواتین نے بارہمولہ کے کریاپا پارک سے لے کر خانپورہ کے مقام تک ایک احتجاجی ریلی نکالی، اس دوران احتجاج میں شامل خواتین نے کہا کہ 'ہم نے کشمیر میں شادی کر کے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور جس طرح کشمیری بھارت کے شہری ہیں، اسی طرح ہم بھی بھارت کے شہری ہیں۔

احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بیننرس اُٹھائے ہوئے تھے۔ احتجاج میں شامل خواتین کا مطالبہ تھا کہ 'اگر حکومت ہمیں تسلیم نہیں کرتی ہے تو ہمیں پاکستان واپس بھیج دیا جائے'۔

اس موقع پر مصباح نامی ایک احتجاجی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ' حکومت ہمارے مسائل کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم بار بار اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کرا رہے ہیں لیکن حکومت ہمارے مساءل کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ہم آخری سانس تک اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے رہیں گے'۔

مزید پڑھیں: مسلم خواتین کے موبائل نمبر سوشل میڈیا پر وائرل، خواتین کمیشن نے لیا نوٹس

واضح رہے کہ سنہ 2010 میں عمر عبداللہ کے دور حکومت میں عسکریت پسندوں کی بازآباد کاری پالیسی کے تحت قریب ساڑھے چار سو کشمیری جو تربیت کے لیے سرحد پار کر گئے تھے وہاں سے لوٹتے وقت انہوں نے پاکستانی لڑکیوں سے شادہ کی تھی اور وہ واپس وادی کشمیر آئے تھے اب ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ حکومت ہند انہیں تسلیم کرے اور انہیں بھارت کی شہریت دے یا پھر انہیں دوبارہ پھر پاکستان بھیج دے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.