بارہمولہ: کہتے ہیں کہ منزلیں انہیں ملتی ہیں جن کے سپنوں میں جان ہوتی ہے، پنکھ سے کچھ نہیں ہوتا حوصلوں سے اڑان ہوتی ہے۔ ایسی ہی ایک مثال شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والی انٹرنیشنل ویل چیئر باسکٹ بال پلیر International wheel chair) basketball player) عشرت اختر ہیں۔
عشرت اختر کشمیر کی پہلی انٹرنیشنل ویل چیئر باسکٹ بال پلیر ہیں۔ انہوں نے دو مرتبہ نیشنل لیول پر اور ایک بار تھایی لینڈ میں اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے۔first International Wheelchair Basketball Player from Jammu & Kashmir
دراصل دو ہزار سولہ میں عشرت اختر کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا۔ اس حادثہ میں وہ شدید طورپر زخمی ہوگئیں۔ انہیں سرجری کرانی پڑی۔ ایک سال تک انہیں گھر میں رہنا پڑا۔
اس دوران عشرت کو مشکلات دور سے گزرنا پڑا، انہیں امید نہیں تھی کہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر چل سکیں گی۔ وہ ڈپریشن میں چلی گئیں، لیکن اس کے باوجود وہ ایک دن سرینگر کے انڈور اسٹیڈیم چلی گئیں، جہاں پر ویلچیر باسکٹ بال فیڈریشن آف انڈیا کا کیمپ چل رہا تھا، اور وہاں پر ویلچیر باسکٹ بال فیڈریشن آف انڈیا نیشنل لیول پر ان کا انتخاب کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے عشرت اختر نے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ سوچا نہیں تھا کہ وہ ویلچیر باسکٹ بال پلیر بن سکتی ہیں اور اپنے ملک کی نمائندگی کر سکتی ہیں، عشرت نے بتایا کہ انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لوگوں کے طعنے سننے پڑے،کیونکہ وہ اکیلی لڑکی تھی جس کو ملک کے مختلف ریاستوں میں چمپین شب میں حصہ لیتی تھیں۔
عشرت نے مزید کہا کہ انہیں ٹرینگ کے لئے بارہمولہ سے سرینگر روز جانا پڑتا تھا ،کیونکہ بارہمولہ میں انفراسٹرکچر نہ بونے کی وجہ سے کافی مسائل درپیش تھے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی طرف سے ان کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی تھی، انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
مزید پڑھیں:
عشرت نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے اور اگر دل میں لگن ہو تو ایک انسان دنیا میں کچھ بھی حاصل کر سکتا ہے۔ آخر میں عشرت اختر نے کہا کہ وہ مستقبل میں مزید ویل چیئر باسکٹ بال کے مختلف چیمپئن شپ میں شرکت کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتی ہیں۔