ETV Bharat / city

اننت ناگ: حوصلے بلند ہوں تو کامیابی قدم چومتی ہے، معذور کرکٹر کا قومی ٹیم میں انتخاب

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پنجپورہ سے تعلق رکھنے والے فیروز احمد بھارتی معذور قومی ٹیم میں سلیکشن ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

حوصلے بلند ہوتوں کامیابی قدم چھوم لیتی ہے
حوصلے بلند ہوتوں کامیابی قدم چھوم لیتی ہے
author img

By

Published : Aug 16, 2021, 6:13 PM IST

کہتے ہیں کہ جب انسان کے حوصلے بلند ہوں، منزل پر نگاہیں ٹکی ہوں اور من میں کچھ کرنے کی چاہت ہو تو انسان کیا کچھ نہیں کر سکتا۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ کے چیک پنجپورہ میں دیکھنے کو ملی ہے۔ پنجپورہ کے رہائشی فیروز احمد انٹرنیشنل معذور کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اب فیروز احمد بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں بھارت کی نمائندگی کریں گے۔

حوصلے بلند ہوں تو کامیابی قدم چومتی ہے

فیروز احمد کے بڑے بھائی کے مطابق سنہ 2014 تک فیروز احمد مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے، جن میں عابد نبی جیسے مشہور کشمیری کرکٹ کھلاڑی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ فیروز احمد سنہ 2014 میں ایک حادثے کا شکار ہوئے اور تقریباً دو سال تک بستر پر پڑے رہے۔ اس حادثے میں فیروز احمد کی دائیں ٹانگ کو کئی چوٹیں آئیں۔

وہیں اس تعلق سے فیروز احمد نے کہا کہ حادثے کے بعد میں پوری طرح کھیل سے دور ہوچکا تھا لیکن سنہ 2016 کے بعد میں نے آہستہ آہستہ دوبارہ کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور کھیل کے شوق کے باعث میں نے بورڈ آف ڈیزیبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن میں رجسٹریشن کرایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹر ویراٹ کوہلی اور پرویز رسول کے فین ہیں، انہی کو دیکھ کر انہیں کرکٹ کا جنون پیدا ہوا۔ فیروز احمد کے مطابق انہوں نے جھارکھنڈ، کولکتہ، بنگلور، حیدرآباد اور ملک کے دیگر مقامات پر اپنے کھیل کا مظاہرہ کیا جہاں ان کی صلاحیتوں کو کافی فروغ ملا ہے۔

فیروز احمد کا کہنا ہے 8 اگست سے قبل بورڈ آف ڈیزیبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ٹرائل کے ذریعہ کھیل کا مظاہرہ دکھایا تھا۔ ٹرائل کیمپ سے آنے کے ایک یا دو دن بعد انہیں ایک فون کال موصول ہوئی اور ایک خط ملا جس میں انہیں بنگلہ دیش سیریز کے لیے منتخب ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو کہ 12 ستمبر سے منعقد ہونے جارہی ہے اور اس سیریز میں وہ بطور وائس کپتان اپنے فرائض انجام دیں گے۔

فیروز احمد کے مطابق حادثے کے بعد کرکٹ کو دوبارہ شروع کرنا ان کے لیے بہت مشکل تھا تاہم ان کے اردگرد کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے انہیں اس کھیل میں اپنا کیریئر بنانے کی ترغیب دی ہے۔

فیروز کے مطابق ان کے گھر والوں نے انہیں بھرپور سپورٹ کیا۔ حالانکہ جموں اینڈ کشمیر اسپورٹس کی طرف سے انہیں کوئی سپورٹ نہیں ملا۔

وہیں فیروز کی والدہ نے کہا کہ فیروز کو بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور اسی شوق نے کبھی بھی ان کے حوصلے کو پست نہیں ہونے دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دوستوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے فیروز کے منتخب ہونے کی خبر سنی تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا۔

فیروز کی والدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ فیروز مستقبل میں بھی ایسے کارنامے انجام دے گا جس سے نہ صرف فیروز کا بلکہ ملک کا سر فخر سے اونچا ہوجائے گا۔

مزید پرھیں:بڈگام: عزم محکم ہوتو ہوتی ہیں بلائیں پسپا، معذور کرکٹر کا قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن

فیروز احمد نے معذور لوگوں سے اپیل کی کہ معذوری ان کے خوابوں کو حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے، اگر انسان میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

واضح رہے کہ فیروز احمد کے ساتھ ساتھ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے نعیم احمد ملا نامی ایک اور نوجوان کا ٹیم میں سیلکشن ہوا ہے۔

کہتے ہیں کہ جب انسان کے حوصلے بلند ہوں، منزل پر نگاہیں ٹکی ہوں اور من میں کچھ کرنے کی چاہت ہو تو انسان کیا کچھ نہیں کر سکتا۔ ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ کے چیک پنجپورہ میں دیکھنے کو ملی ہے۔ پنجپورہ کے رہائشی فیروز احمد انٹرنیشنل معذور کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اب فیروز احمد بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں بھارت کی نمائندگی کریں گے۔

حوصلے بلند ہوں تو کامیابی قدم چومتی ہے

فیروز احمد کے بڑے بھائی کے مطابق سنہ 2014 تک فیروز احمد مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے، جن میں عابد نبی جیسے مشہور کشمیری کرکٹ کھلاڑی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ فیروز احمد سنہ 2014 میں ایک حادثے کا شکار ہوئے اور تقریباً دو سال تک بستر پر پڑے رہے۔ اس حادثے میں فیروز احمد کی دائیں ٹانگ کو کئی چوٹیں آئیں۔

وہیں اس تعلق سے فیروز احمد نے کہا کہ حادثے کے بعد میں پوری طرح کھیل سے دور ہوچکا تھا لیکن سنہ 2016 کے بعد میں نے آہستہ آہستہ دوبارہ کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور کھیل کے شوق کے باعث میں نے بورڈ آف ڈیزیبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن میں رجسٹریشن کرایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹر ویراٹ کوہلی اور پرویز رسول کے فین ہیں، انہی کو دیکھ کر انہیں کرکٹ کا جنون پیدا ہوا۔ فیروز احمد کے مطابق انہوں نے جھارکھنڈ، کولکتہ، بنگلور، حیدرآباد اور ملک کے دیگر مقامات پر اپنے کھیل کا مظاہرہ کیا جہاں ان کی صلاحیتوں کو کافی فروغ ملا ہے۔

فیروز احمد کا کہنا ہے 8 اگست سے قبل بورڈ آف ڈیزیبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ٹرائل کے ذریعہ کھیل کا مظاہرہ دکھایا تھا۔ ٹرائل کیمپ سے آنے کے ایک یا دو دن بعد انہیں ایک فون کال موصول ہوئی اور ایک خط ملا جس میں انہیں بنگلہ دیش سیریز کے لیے منتخب ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو کہ 12 ستمبر سے منعقد ہونے جارہی ہے اور اس سیریز میں وہ بطور وائس کپتان اپنے فرائض انجام دیں گے۔

فیروز احمد کے مطابق حادثے کے بعد کرکٹ کو دوبارہ شروع کرنا ان کے لیے بہت مشکل تھا تاہم ان کے اردگرد کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے انہیں اس کھیل میں اپنا کیریئر بنانے کی ترغیب دی ہے۔

فیروز کے مطابق ان کے گھر والوں نے انہیں بھرپور سپورٹ کیا۔ حالانکہ جموں اینڈ کشمیر اسپورٹس کی طرف سے انہیں کوئی سپورٹ نہیں ملا۔

وہیں فیروز کی والدہ نے کہا کہ فیروز کو بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور اسی شوق نے کبھی بھی ان کے حوصلے کو پست نہیں ہونے دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دوستوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں نے فیروز کے منتخب ہونے کی خبر سنی تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا۔

فیروز کی والدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ فیروز مستقبل میں بھی ایسے کارنامے انجام دے گا جس سے نہ صرف فیروز کا بلکہ ملک کا سر فخر سے اونچا ہوجائے گا۔

مزید پرھیں:بڈگام: عزم محکم ہوتو ہوتی ہیں بلائیں پسپا، معذور کرکٹر کا قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن

فیروز احمد نے معذور لوگوں سے اپیل کی کہ معذوری ان کے خوابوں کو حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے، اگر انسان میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

واضح رہے کہ فیروز احمد کے ساتھ ساتھ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے نعیم احمد ملا نامی ایک اور نوجوان کا ٹیم میں سیلکشن ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.