نئی دہلی: دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا پانے والے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو رام منوہر لوہیا اسپتال میں شریک کیا گیا ہے۔ یاسین ملک نے گزشتہ جمعہ کو تہاڑ جیل مین بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ منگل کو انکی طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں ڈرپ لگایا گیا تھا اور جیل کے ایک طبی نگہداشت والے کمرے میں منتقل کیا گیا تھا۔
Yaseen Malik Admitted in Hospital
جیل حکام کا کہنا ہے کہ آج صبح یاسین ملک کا بلڈ پریشر عدم مستحکم ہونے کے بعد انہیں آر ایم ایل ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ انکی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں 1989 میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔ گزشتہ ہفتے اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی۔
یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندون کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اکتیار کیا تاہم انہون نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیر باد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی۔