ETV Bharat / bharat

Walnut Industry Crisis اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس

وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہوتی ہے۔ وادی میں ستمبر کے آخر تک اخروٹ پوری طرح سے پک جاتے ہیں اور درختوں سے اخروٹ اتارنے اور چھلکوں سے باہر نکالنے کے بعد اخروٹ کو پانی میں صاف کیا جاتا ہے۔ اس صنعت سے وابستہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے۔ Kokernag Walnut Industry

Walnut Industry Crisis
اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس
author img

By

Published : Oct 21, 2022, 5:14 PM IST

Updated : Oct 21, 2022, 8:34 PM IST

کوکرناگ: جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کو صوفی بزرگ شیخ نُوردین نورانی (رح) نے 'چشموں کا شہر' خطاب سے نوازا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ قدرت نے برنگ کی سر زمین کو انگنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہیں نعمتوں میں سے یہاں کی ایک نعمت اخروٹ بھی ہے۔ وادی گل پوش میں اخروٹ کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے، اگرچہ یہاں رواں برس اخروٹ کی پیداوار کافی اچھی ہوئی ہے، تاہم بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کاروبار سے جڑے ہزاروں افراد کو ان کی محنت کا پھل نہیں مل پا رہا ہے۔ کشمیر میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اخروٹ کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔ یہ خشک میوہ لوگوں کے روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ Kokernag Walnut Industry

اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس

وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہوتی ہے۔ وادی میں ستمبر کے آخر تک اخروٹ پوری طرح سے پک جاتے ہیں اور درختوں سے اخروٹ اتارنے اور چھلکوں سے باہر نکالنے کے بعد اخروٹ کو پانی میں صاف کیا جاتا ہے، اس کے بعد دھوپ میں پہلے خشک کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی کاروباری سے کشمیر کی معیشت کو نہ صرف فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ یہاں کی آبادی کے ایک کثیر حصے کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے، وادی میں اخروٹ کی پیداوار بڑھنے کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ اب اسے عالمی منڈیوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے۔

تاہم اس صنعت سے وابستہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے، اخروٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشت کار پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے اخروٹ کی تجارتی قدر کو بڑھانے اور کاشت کاروں کی مدد کے حوالے سے اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے ہیں، مقامی اور ملکی منڈیوں میں اخروٹ کی قیمت میں کافی کمی ہوئی ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کی معقول قمیت نہیں ملتی ہے اور مرکزِی حکومت بھی اس کو فروغ دینے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کرتی ہے۔

کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر اخروٹ کو بین الاقوامی مارکیٹ میں بھیجا جاتا تو اس سے ہمیں کافی فائدہ ہوتا، پھر بھی ہم اپنی فصل کو جموں کی منڈیوں میں بیچنے کے لیے لے جاتے ہیں تاہم ہمیں وہاں کوئی معقول قمیت نہیں ملتی ہے، حالانکہ مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر انتظامیہ بھی اس کاروبار کو فروغ دینے کے حوالے سے قاصر ہے، جس کی وجہ سے کاروباریوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Farmers Demand Ban on Walnut Imports: کسانوں کا اخروٹ کی درآمد پر پابندی کا مطالبہ

کاشتکاروں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اخروٹ کی صنعت کو فروغ دینے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جائیں، انہوں نے یو ٹی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت پر بھی زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں دلچسپی دکھا کر کاشتکاروں کو معقول رقومات دلانے میں ان کی مدد کریں، تاکہ اس شعبے سے وابستہ افراد مایوسی نہ ہوں اور اس صنعت کو مزید فروغ مل سکے۔

کوکرناگ: جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کو صوفی بزرگ شیخ نُوردین نورانی (رح) نے 'چشموں کا شہر' خطاب سے نوازا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ قدرت نے برنگ کی سر زمین کو انگنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہیں نعمتوں میں سے یہاں کی ایک نعمت اخروٹ بھی ہے۔ وادی گل پوش میں اخروٹ کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے، اگرچہ یہاں رواں برس اخروٹ کی پیداوار کافی اچھی ہوئی ہے، تاہم بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کاروبار سے جڑے ہزاروں افراد کو ان کی محنت کا پھل نہیں مل پا رہا ہے۔ کشمیر میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اخروٹ کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔ یہ خشک میوہ لوگوں کے روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ Kokernag Walnut Industry

اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس

وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہوتی ہے۔ وادی میں ستمبر کے آخر تک اخروٹ پوری طرح سے پک جاتے ہیں اور درختوں سے اخروٹ اتارنے اور چھلکوں سے باہر نکالنے کے بعد اخروٹ کو پانی میں صاف کیا جاتا ہے، اس کے بعد دھوپ میں پہلے خشک کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی کاروباری سے کشمیر کی معیشت کو نہ صرف فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ یہاں کی آبادی کے ایک کثیر حصے کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے، وادی میں اخروٹ کی پیداوار بڑھنے کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ اب اسے عالمی منڈیوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے۔

تاہم اس صنعت سے وابستہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے، اخروٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشت کار پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے اخروٹ کی تجارتی قدر کو بڑھانے اور کاشت کاروں کی مدد کے حوالے سے اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے ہیں، مقامی اور ملکی منڈیوں میں اخروٹ کی قیمت میں کافی کمی ہوئی ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کی معقول قمیت نہیں ملتی ہے اور مرکزِی حکومت بھی اس کو فروغ دینے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کرتی ہے۔

کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر اخروٹ کو بین الاقوامی مارکیٹ میں بھیجا جاتا تو اس سے ہمیں کافی فائدہ ہوتا، پھر بھی ہم اپنی فصل کو جموں کی منڈیوں میں بیچنے کے لیے لے جاتے ہیں تاہم ہمیں وہاں کوئی معقول قمیت نہیں ملتی ہے، حالانکہ مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر انتظامیہ بھی اس کاروبار کو فروغ دینے کے حوالے سے قاصر ہے، جس کی وجہ سے کاروباریوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Farmers Demand Ban on Walnut Imports: کسانوں کا اخروٹ کی درآمد پر پابندی کا مطالبہ

کاشتکاروں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اخروٹ کی صنعت کو فروغ دینے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جائیں، انہوں نے یو ٹی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت پر بھی زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں دلچسپی دکھا کر کاشتکاروں کو معقول رقومات دلانے میں ان کی مدد کریں، تاکہ اس شعبے سے وابستہ افراد مایوسی نہ ہوں اور اس صنعت کو مزید فروغ مل سکے۔

Last Updated : Oct 21, 2022, 8:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.