سان فرانسسکو: امریکہ کے سان فرانسسکو میں 'محبت کی دُکان' پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے کچھ اقدامات کا اثر اقلیتوں، دلتوں اور قبائلی طبقے کے لوگ محسوس کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سب سے زیادہ براہ راست مسلمانوں کو محسوس ہو رہا ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ اور براہ راست ان کے ساتھ ہی کیا جارہا ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ تمام کمیونٹیز کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ راہل نے کہا کہ جس طرح سے مسلمان کمیونٹی اپنے آپ پر حملہ آور محسوس کر رہے ہیں، میں اس بات کی ضمانت دے سکتا ہوں کہ سکھ، عیسائی، دلت اور قبائل بھی ایسا ہی محسوس کر رہے ہیں۔
انھوں کہا کہ آپ نفرت کو نفرت سے نہیں کاٹ سکتے بلکہ صرف پیار سے ہی کاٹ سکتے ہیں لیکن یہ ایک ایسا عمل ہے جس کو مسلسل کرنے کی ضرورت ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ جو آج بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہی 1980 کی دہائی میں دلتوں کے ساتھ ہو رہا تھا۔ اگر آپ 1980 کی دہائی میں یوپی گئے تھے تو یہ دلتوں کے ساتھ ہو رہا تھا...ہمیں اسے روکنا ہے، اس کا مقابلہ کرنا ہے اور اسے محبت اور پیار سے کرنا ہے نہ کہ نفرت سے اور ہم ایسا کریں گے۔ دراصل کانگریس لیڈر راہل گاندھی 'بے ایریا مسلم کمیونٹی' سے بھارت میں مسلمانوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے اور کانگریس ان درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کرے گی۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی بھارتی تارکین وطن کے ساتھ بات چیت کرنے اور کانگریس پارٹی کی بھارت اور پوری دنیا میں جمہوری اقدار سے وابستگی کا اظہار کرنے کے لیے امریکہ کے چھ روزہ دورے پر ہیں۔ محبت کی دُکان پروگرام کے دوران راہل گاندھی نے معاشی عدم مساوات کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ جب کچھ لوگوں کو اپنا پیٹ بھرنا مشکل ہو رہا تھا اس وقت تقریباً پانچ لوگوں کے پاس لاکھوں کروڑوں روپے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- راہل گاندھی امریکی دورے پر سان فرانسسکو پہنچے، ایئرپورٹ پر دو گھنٹے انتظار کرنا پڑا
- Rahul Gandhi Visit California مودی بھگوان کو بھی سمجھا سکتے ہیں، راہل گاندھی
راہل گاندھی نے کہا کہ ہم بھارت کو ایک منصفانہ جگہ بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آج بھارت دلتوں، قبائلیوں، غریبوں اور اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے لحاظ سے ایک منصفانہ جگہ نہیں ہے۔ اور بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو کی جا سکتی ہیں۔ جسیے کہ منریگا، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ، یہ سب کچھ کیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت مہنگائی، بے روزگاری اور عدم مساوات کے مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتی بلکہ سماج میں خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کے تمام طبقوں کو یہ محسوس کرنا چاہئے کہ مذاکرات کے عمل میں ہی انصاف ہے۔ اصل مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری اور عدم مساوات ہے۔ بی جے پی ان پر واقعی بات نہیں کر سکتی۔