ETV Bharat / bharat

St. Lucas Church Reopened after 30 Years: سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ کرسمس سے قبل بحال

author img

By

Published : Dec 24, 2021, 12:44 AM IST

Updated : Dec 24, 2021, 7:12 AM IST

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا LG of Jammu and Kashmir Manoj Sinha نے سرینگر شہر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع قدیمی سینٹ لوکس چرچ old St Luke's Church کا جموں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جمعرات کو عوام کے لیے کھول دیا۔ اس موقع سے انہوں نے تمام شہریوں خصوصاً عیسائی مذہب کے پیروکاروں کو دل کی گہرائی سے مبارک باد کہا۔'

سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال
سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال

سرینگر میں واقع قدیم تاریخی سینٹ لوکس چرچ Srinagar, St Luke’s Church میں 25 دسمبر کو کرسمس ڈے کی تقریب Christmas Day Celebration منعقد کی جائے گی۔ اس قدیم چرچ کو عوام کے لیے کھولنے کے بعد منوج سنہا نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'سرینگر میں سینٹ لوکس چرچ St. Lucas Church in Srinagar کا دوبارہ کھلنا عیسیٰ مسیح کی قربانی، خدمت، اخلاص و محبت اور ہمدردی کے پیغام کو منانے اور ان کی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہریوں خصوصاً ہمارے عیسائی بھائیوں اور بہنوں کو بہت بہت مبارک'۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'سنہ 1896 میں شری شنکرا چاریہ پہاڑی کے جنوب مغربی ڈھلوان میں تعمیر کیا گیا، سینٹ لوکس چرچ جموں و کشمیر کی جامع ثقافت کی منفرد پہچان ہے۔ ہمیں بھائی چارے، امن اور خدمت کی اقدار کو مضبوط کرنا چاہیے'۔

سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال
سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال

گزشتہ روز اس 125 برس قدیم گرجا گھر میں 30 سے زائد برس بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ 22 دسمبر کی شام سینٹ لوکس چرچ میں اجتماعی دعا کا اہتمام بھی کیا گیا۔ وہیں آج اس گرجا گھر میں تزئین و آرائش کا آخری ٹچ جاری تھا۔

گرجا گھر کی تزئین و آرائش کرنے والے آرکیٹکٹ سہیل نقشبندی کا کہنا تھا کہ 'یہ چرچ 90 کی دہائی سے ویران پڑا تھا۔ اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ وادی میں یہ واحد ایسا چرچ ہے جو گوتھک طرز کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس چرچ کی تعمیر میں استعمال شدہ مواد کی وجہ سے کام کرنا بہت مشکل تھا۔ ہماری توجہ بحالی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے اس مواد کو برقرار رکھنا بھی تھا'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'اس چرچ کی تعمیر کے وقت اینٹ، چونا سرخی اور پتھر کا استعمال کیا گیا تھا اور چھت ختم بند کی تھی۔ تاہم کافی عرصے تک ویران رہنے کی وجہ سے یہ پوری طرح سے ختم ہو چکا تھا۔ اگرچہ، ڈاکٹر ارنسٹ اور ڈاکٹر آرتھرنیو کی جانب سے تعمیر کیے گئے اس چرچ کو 12 دسمبر 1896 کو لاہور کے بشپ نے وقف کیا تھا، تاہم اس گرجا گھر کو دوبارہ ریسٹور کرنے کی ذمہ داری سرینگر اسمارٹ سٹی کی تھی۔

وہیں اس تعلق سے اسمارٹ سٹی کے ایگزیکٹو انجینئر ظہور احمد کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ 35 برسوں سے جو وادی کشمیر کے حالات بنے ہوئے ہیں اُن کے پیش نظر یہ چرچ بند پڑا تھا۔ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت ہم وادی کی جن جن خستہ حال عبادت گاہوں کو ری اسٹور کر رہے ہیں یہ چرچ بھی اسی کڑی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اس پر کام شروع ہوا تھا تاہم عالمی وبا کی وجہ سے ہم کام مکمل نہیں کر پائے۔ پھر رواں برس 25 دسمبر تک مكمل کرنے کا ٹارگٹ رکھا تھا جو پورا ہو گیا، اب آگے اس گرجا گھر کی دیکھ ریکھ یہاں کی مقامی عیسائی برادری کرے گی'۔

قابل ذکر ہے کہ شہر سرینگر میں تین گرجا گھر ہیں، مولانا آزاد روڈ (کیتھولک)، چرچ لین (پروٹسٹنٹ) ڈل گیٹ(پروٹسٹنٹ)۔ چونکہ وادی میں عیسائی برادری کی آبادی کافی کم ہے جس وجہ سے ہر برس کرسمس کی تقریب کا اہتمام چرچ لین مولانا آزاد روڈ پر ہوتا رہا ہے۔ جبکہ دوسرا سری نگر میں اور ایک چھوٹا گلمرگ میں گرمیوں کے زائرین کے لیے۔

واضح رہے کہ برطانوی صحافی اور مصنف بریگیڈ کینن اپنی کتاب Travels in Kashmir: A Popular History of Its People, Places and Crafts میں، جسے پہلی بار 1989 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیا تھا، لکھتے ہیں کہ 'سنہ 1869 میں مشنری حلقوں میں اس وقت زبردست جشن منایا گیا تھا جب بشپ لاہور کا میتھیو کشمیر میں بنائے گئے تین اینگلیکن گرجا گھروں کی تقدیس کے لیے آیا تھا۔

کینن مزید لکھتے ہیں کہ 'آل سینٹس میں جہاں اینگلو انڈین پوجا کرتے تھے اور جہاں برطانوی باشندے نے اتوار کے اوائل میں دعا پڑھا، سروس کو انگریزی میں گایا گیا اور مس پیٹری نے لکھا کہ 'بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا ہی تھا جیسے گھریلو چرچ کی خدمت'۔

سنہ 2016 میں مقامی عیسائی برادری اور پادریوں نے اس کی تزئین و آرائش کے لیے ریاستی انتظامیہ سے رابطہ کیا، تاکہ اس کے پرانے ڈیزائن کو برقرار رکھتے ہوئے اسے دوبارہ کھولا جا سکے۔چرچ کی تزئین و آرائش کو اسمارٹ سٹی پراجیکٹ کے تحت لایا گیا اور فنڈز محکمہ سیاحت کو منتقل کیے گئے جس نے بعد ازاں مسیحی برادری کے ارکان کے ساتھ مل کر گزشتہ سال سے تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔

سرینگر میں واقع قدیم تاریخی سینٹ لوکس چرچ Srinagar, St Luke’s Church میں 25 دسمبر کو کرسمس ڈے کی تقریب Christmas Day Celebration منعقد کی جائے گی۔ اس قدیم چرچ کو عوام کے لیے کھولنے کے بعد منوج سنہا نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'سرینگر میں سینٹ لوکس چرچ St. Lucas Church in Srinagar کا دوبارہ کھلنا عیسیٰ مسیح کی قربانی، خدمت، اخلاص و محبت اور ہمدردی کے پیغام کو منانے اور ان کی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہریوں خصوصاً ہمارے عیسائی بھائیوں اور بہنوں کو بہت بہت مبارک'۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'سنہ 1896 میں شری شنکرا چاریہ پہاڑی کے جنوب مغربی ڈھلوان میں تعمیر کیا گیا، سینٹ لوکس چرچ جموں و کشمیر کی جامع ثقافت کی منفرد پہچان ہے۔ ہمیں بھائی چارے، امن اور خدمت کی اقدار کو مضبوط کرنا چاہیے'۔

سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال
سرینگر کا تاریخی سینٹ لوکس چرچ دورہ بحال

گزشتہ روز اس 125 برس قدیم گرجا گھر میں 30 سے زائد برس بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ 22 دسمبر کی شام سینٹ لوکس چرچ میں اجتماعی دعا کا اہتمام بھی کیا گیا۔ وہیں آج اس گرجا گھر میں تزئین و آرائش کا آخری ٹچ جاری تھا۔

گرجا گھر کی تزئین و آرائش کرنے والے آرکیٹکٹ سہیل نقشبندی کا کہنا تھا کہ 'یہ چرچ 90 کی دہائی سے ویران پڑا تھا۔ اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ وادی میں یہ واحد ایسا چرچ ہے جو گوتھک طرز کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس چرچ کی تعمیر میں استعمال شدہ مواد کی وجہ سے کام کرنا بہت مشکل تھا۔ ہماری توجہ بحالی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے اس مواد کو برقرار رکھنا بھی تھا'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'اس چرچ کی تعمیر کے وقت اینٹ، چونا سرخی اور پتھر کا استعمال کیا گیا تھا اور چھت ختم بند کی تھی۔ تاہم کافی عرصے تک ویران رہنے کی وجہ سے یہ پوری طرح سے ختم ہو چکا تھا۔ اگرچہ، ڈاکٹر ارنسٹ اور ڈاکٹر آرتھرنیو کی جانب سے تعمیر کیے گئے اس چرچ کو 12 دسمبر 1896 کو لاہور کے بشپ نے وقف کیا تھا، تاہم اس گرجا گھر کو دوبارہ ریسٹور کرنے کی ذمہ داری سرینگر اسمارٹ سٹی کی تھی۔

وہیں اس تعلق سے اسمارٹ سٹی کے ایگزیکٹو انجینئر ظہور احمد کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ 35 برسوں سے جو وادی کشمیر کے حالات بنے ہوئے ہیں اُن کے پیش نظر یہ چرچ بند پڑا تھا۔ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت ہم وادی کی جن جن خستہ حال عبادت گاہوں کو ری اسٹور کر رہے ہیں یہ چرچ بھی اسی کڑی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اس پر کام شروع ہوا تھا تاہم عالمی وبا کی وجہ سے ہم کام مکمل نہیں کر پائے۔ پھر رواں برس 25 دسمبر تک مكمل کرنے کا ٹارگٹ رکھا تھا جو پورا ہو گیا، اب آگے اس گرجا گھر کی دیکھ ریکھ یہاں کی مقامی عیسائی برادری کرے گی'۔

قابل ذکر ہے کہ شہر سرینگر میں تین گرجا گھر ہیں، مولانا آزاد روڈ (کیتھولک)، چرچ لین (پروٹسٹنٹ) ڈل گیٹ(پروٹسٹنٹ)۔ چونکہ وادی میں عیسائی برادری کی آبادی کافی کم ہے جس وجہ سے ہر برس کرسمس کی تقریب کا اہتمام چرچ لین مولانا آزاد روڈ پر ہوتا رہا ہے۔ جبکہ دوسرا سری نگر میں اور ایک چھوٹا گلمرگ میں گرمیوں کے زائرین کے لیے۔

واضح رہے کہ برطانوی صحافی اور مصنف بریگیڈ کینن اپنی کتاب Travels in Kashmir: A Popular History of Its People, Places and Crafts میں، جسے پہلی بار 1989 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیا تھا، لکھتے ہیں کہ 'سنہ 1869 میں مشنری حلقوں میں اس وقت زبردست جشن منایا گیا تھا جب بشپ لاہور کا میتھیو کشمیر میں بنائے گئے تین اینگلیکن گرجا گھروں کی تقدیس کے لیے آیا تھا۔

کینن مزید لکھتے ہیں کہ 'آل سینٹس میں جہاں اینگلو انڈین پوجا کرتے تھے اور جہاں برطانوی باشندے نے اتوار کے اوائل میں دعا پڑھا، سروس کو انگریزی میں گایا گیا اور مس پیٹری نے لکھا کہ 'بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا ہی تھا جیسے گھریلو چرچ کی خدمت'۔

سنہ 2016 میں مقامی عیسائی برادری اور پادریوں نے اس کی تزئین و آرائش کے لیے ریاستی انتظامیہ سے رابطہ کیا، تاکہ اس کے پرانے ڈیزائن کو برقرار رکھتے ہوئے اسے دوبارہ کھولا جا سکے۔چرچ کی تزئین و آرائش کو اسمارٹ سٹی پراجیکٹ کے تحت لایا گیا اور فنڈز محکمہ سیاحت کو منتقل کیے گئے جس نے بعد ازاں مسیحی برادری کے ارکان کے ساتھ مل کر گزشتہ سال سے تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔

Last Updated : Dec 24, 2021, 7:12 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.