ETV Bharat / bharat

تریپورہ تشدد پر شرپسندوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونا افسوسناک: مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے تریپورہ فساد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'تریپورہ میں جو کچھ ہوا ہے اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ہم تریپورہ کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے۔'

Maulana arshad madni
مولانا ارشد مدنی
author img

By

Published : Nov 5, 2021, 6:10 PM IST

Updated : Nov 5, 2021, 10:49 PM IST

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے تری پورہ فساد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف اب تک کسی ٹھوس کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ ردعمل انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے تری پورہ کے فساد زدہ علاقوں کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیش کی گئی تفصیلی رپورٹ پر دیا۔

مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب اور جمعیۃ علماء اترپردیش کے سیکریٹری مولانا اظہر مدنی پر مشتمل ایک وفد نے تریپورہ کے فساد زدہ علاقہ کا دورہ کرکے اپنی مفصل رپورٹ مولانا مدنی کو پیش کی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن ریاست رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ البتہ ادھر جب سے ایک مخصوص نظریہ کو ماننے والی پارٹی اقتدار میں آئی ہے تب سے فرقہ پرست عناصر اور ان کی تنظیموں کو ایک طرح سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ فساد برپا کرنے کی سازشیں توپہلے سے ہوتی رہی ہیں لیکن پچھلے دنوں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کو بہانہ بناکر بعض فرقہ پرست تنظیموں نے تری پورہ میں جو حیوانیت اور بربریت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ یہ بتاتا ہے کہ فرقہ واریت کا زہر کس طرح لوگوں کے دلوں میں اندر تک سرایت کرگیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق 12مسجدوں پر حملے ہوئے، جلوس کے دوران کی گئی آتشزنی سے مذہبی عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی دوکانوں و دیگر املاک کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا ہے اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ایک ایسے جمہوری ملک میں جہاں کی آئین نے ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہوں۔ وہاں ایک منتخب شدہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست میں اگر اس طرح کے افسوسناک واقعات رونما ہوں اور مرکز و ریاست دونوں حکومتیں کچھ نہ کریں تو اس سے آئین و قانون کے بالادستی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔

مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ جلوس کے دوران شرپسندوں کی بھیڑ مسلم اکثریتی علاقوں سے انتہائی دلآزار نعرہ لگاتی ہوئی مسجدوں اور دوکانوں کو جلاتی ہوئی گزری اور پولس اور انتظامیہ کے ذمہ داران خاموش تماشائی بنے رہے، یہ کتنے شرم اور افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ باور کرایا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ ہوا یہ اس کا ردعمل تھا، سوال یہ ہے کہ اگر کسی غیر ملک میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا انتقام اپنے ملک کے شہریوں سے لیا جانا کہاں کا انصاف ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی ویسی کارروائی ہماری حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کیوں نہیں کی؟ ہم نے بنگلہ دیش میں ہوئے تشددکی سخت مذمت کی تھی، کسی بھی مہذب سماج میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

تریپورہ میں فرقہ پرست طاقتوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو کچھ کیا ہم اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تریپورہ کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے، اگر ایسے لوگوں کو کھلا چھوڑدیا گیا یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا تو ان کے حوصلہ مزید بڑھ سکتے ہیں اور وہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مذموم کارروائیاں انجام دیکر امن و قانون کے لئے خطرہ بنتے رہیں گے۔

مولانا مدنی نے اس امرپر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ تریپورہ کئی دنوں تک شرپسند عناصر کے نشانہ پر رہا اور آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے رہنما تماش بین بنے رہے۔ ملک کے آئین اور سیکولر روایت کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تری پورہ ہائی کورٹ نے ازخودان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سرکار اپنا فرض ایمانداری سے پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا نے ایک بارپھر اپنا دوہرا چہرہ دکھادیا، بنگلہ دیش کے پرتشدد واقعات کو تو اس نے خوب نمک مرچ لگا کر پیش کیا لیکن جب تریپورہ میں حیوانیت کا کھیل ہوا تو اس کی کوئی خبر نہیں دکھائی گئی۔

مزید پڑھیں: جمعیت علمائے ہند گجرات نے تری پورہ فساد کی مذمت کی

انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی و مسمار کی گئی مسجدوں کی تعمیر نو کرائے گی اور متاثرین کی بازآبادکاری بھی کریگی لیکن تریپورہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ان واقعات کے بعد جو ڈر اور خوف بیٹھ گیا ہے وہ اتنے بھرسے دور نہ ہوگا بلکہ اس کی واحد صورت یہ ہے کہ پورے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہو اور اس کی بنیاد پر شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہو تاکہ انہیں ملک کے قانون کے مطابق سزا مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ جولوگ امتیاز اور تعصب کا رویہ اختیار کرکے ایک خاص کمیونٹی کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں درحقیقت وہ ملک کو تباہی کے راستہ پر ڈال رہے ہیں۔ جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے، ملک کی بڑی آبادی کا خود کو غیر محفوظ تصور کرنا انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔ حکومتیں ڈر اور خوف سے نہیں بلکہ عدل وانصاف سے چلتی ہیں۔

یو این آئی

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے تری پورہ فساد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف اب تک کسی ٹھوس کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ ردعمل انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے تری پورہ کے فساد زدہ علاقوں کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیش کی گئی تفصیلی رپورٹ پر دیا۔

مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب اور جمعیۃ علماء اترپردیش کے سیکریٹری مولانا اظہر مدنی پر مشتمل ایک وفد نے تریپورہ کے فساد زدہ علاقہ کا دورہ کرکے اپنی مفصل رپورٹ مولانا مدنی کو پیش کی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن ریاست رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ البتہ ادھر جب سے ایک مخصوص نظریہ کو ماننے والی پارٹی اقتدار میں آئی ہے تب سے فرقہ پرست عناصر اور ان کی تنظیموں کو ایک طرح سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ فساد برپا کرنے کی سازشیں توپہلے سے ہوتی رہی ہیں لیکن پچھلے دنوں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کو بہانہ بناکر بعض فرقہ پرست تنظیموں نے تری پورہ میں جو حیوانیت اور بربریت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ یہ بتاتا ہے کہ فرقہ واریت کا زہر کس طرح لوگوں کے دلوں میں اندر تک سرایت کرگیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق 12مسجدوں پر حملے ہوئے، جلوس کے دوران کی گئی آتشزنی سے مذہبی عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی دوکانوں و دیگر املاک کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا ہے اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ایک ایسے جمہوری ملک میں جہاں کی آئین نے ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہوں۔ وہاں ایک منتخب شدہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست میں اگر اس طرح کے افسوسناک واقعات رونما ہوں اور مرکز و ریاست دونوں حکومتیں کچھ نہ کریں تو اس سے آئین و قانون کے بالادستی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔

مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ جلوس کے دوران شرپسندوں کی بھیڑ مسلم اکثریتی علاقوں سے انتہائی دلآزار نعرہ لگاتی ہوئی مسجدوں اور دوکانوں کو جلاتی ہوئی گزری اور پولس اور انتظامیہ کے ذمہ داران خاموش تماشائی بنے رہے، یہ کتنے شرم اور افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ باور کرایا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جوکچھ ہوا یہ اس کا ردعمل تھا، سوال یہ ہے کہ اگر کسی غیر ملک میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا انتقام اپنے ملک کے شہریوں سے لیا جانا کہاں کا انصاف ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی ویسی کارروائی ہماری حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کیوں نہیں کی؟ ہم نے بنگلہ دیش میں ہوئے تشددکی سخت مذمت کی تھی، کسی بھی مہذب سماج میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

تریپورہ میں فرقہ پرست طاقتوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو کچھ کیا ہم اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تریپورہ کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے، اگر ایسے لوگوں کو کھلا چھوڑدیا گیا یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا تو ان کے حوصلہ مزید بڑھ سکتے ہیں اور وہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مذموم کارروائیاں انجام دیکر امن و قانون کے لئے خطرہ بنتے رہیں گے۔

مولانا مدنی نے اس امرپر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ تریپورہ کئی دنوں تک شرپسند عناصر کے نشانہ پر رہا اور آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے رہنما تماش بین بنے رہے۔ ملک کے آئین اور سیکولر روایت کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تری پورہ ہائی کورٹ نے ازخودان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سرکار اپنا فرض ایمانداری سے پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا نے ایک بارپھر اپنا دوہرا چہرہ دکھادیا، بنگلہ دیش کے پرتشدد واقعات کو تو اس نے خوب نمک مرچ لگا کر پیش کیا لیکن جب تریپورہ میں حیوانیت کا کھیل ہوا تو اس کی کوئی خبر نہیں دکھائی گئی۔

مزید پڑھیں: جمعیت علمائے ہند گجرات نے تری پورہ فساد کی مذمت کی

انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی و مسمار کی گئی مسجدوں کی تعمیر نو کرائے گی اور متاثرین کی بازآبادکاری بھی کریگی لیکن تریپورہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ان واقعات کے بعد جو ڈر اور خوف بیٹھ گیا ہے وہ اتنے بھرسے دور نہ ہوگا بلکہ اس کی واحد صورت یہ ہے کہ پورے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہو اور اس کی بنیاد پر شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہو تاکہ انہیں ملک کے قانون کے مطابق سزا مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ جولوگ امتیاز اور تعصب کا رویہ اختیار کرکے ایک خاص کمیونٹی کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں درحقیقت وہ ملک کو تباہی کے راستہ پر ڈال رہے ہیں۔ جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے، ملک کی بڑی آبادی کا خود کو غیر محفوظ تصور کرنا انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔ حکومتیں ڈر اور خوف سے نہیں بلکہ عدل وانصاف سے چلتی ہیں۔

یو این آئی

Last Updated : Nov 5, 2021, 10:49 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.