ETV Bharat / bharat

مالیگاؤں میں نایاب دستکاری کو زندہ رکھنے والا نوجوان اسرار معین الدین

اسرار معین الدین کا کہنا ہے کہ یہ صنعت حکومتی تعاون کی کمی اور کم آمدنی کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہینڈ لوم پر تیار ہونے والی دری اور چادروں کی مزدوری صرف 170 روپے ہوتی ہے جبکہ مارکیٹ میں یہی دری 700 سے 800 روپے کے درمیان فروخت ہوتی ہے۔ معین الدین کے مطابق ہر دری بنانے میں ایک سے دو دن لگتے ہیں اور اس پر جتنی محنت ہوتی ہے، اتنی اجرت نہیں ملتی۔

Malegaon hand loom
Malegaon hand loom
author img

By

Published : Sep 2, 2021, 12:33 PM IST

ہینڈ لوم صنعت ملک کی شاندار ثقافتی وراثت کی علامت ہے اور ملک میں روزی روٹی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ صنعت ہزاروں افراد کو بااختیار بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس صنعت سے 70 فیصد سے زائد ہینڈ لوم بنکر اور متعلقہ ورکرز منسلک ہیں۔ جبکہ رواں سال بھارتی وزارت ٹیکسٹائل کے کوآرڈینیشن سے 7 اگست کو پورے ملک میں چھٹا قومی ہینڈلوم ڈے منایا گیا۔

Malegaon Hand Loom

مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں میں ہینڈ لوم صنعت کو زندہ رکھنے کے لیے کچھ کوششیں مقامی رہنماؤں کی طرف سے بھی ہوئیں اور کچھ مشہور صعنتکار بھی میدان میں آئے لیکن اسرار معین الدین کے مطابق اس صعنت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

پانی پت ہریانہ سے تعلق رکھنے والے 30 برس کے اسرار معین الدین ہینڈ لوم کے ایک ماہر کاریگر ہیں۔ اسرار معین الدین ہینڈ لوم کی مدد سے پرانے کپڑوں سے گھروں میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی چادریں اور کاٹن دری تیار کرتے ہیں۔


اس تعلق سے اسرار معین الدین نے بتایا کہ انہوں نے یہ ہنر اپنے دادا سے سیکھا جو ہینڈ لوم کے ایک ماہر کاریگر تھے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ یہ کام تقریباً 20 سالوں سے کررہے ہیں اور ان کے والد اور گھر کے دیگر افراد بھی اس شعبے سے وابستہ ہیں۔

اسرار معین الدین نے کہا کہ اس صنعت سے دیگر اور بھی کئی روزگار جڑے ہوئے ہیں۔ یہ کام ایک گروپ کی شکل میں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ کپڑے کی کٹنگ کرتے ہے تو خواتین چادر بننے کے بعد اس کی فینشنگ کرتی ہیں۔

ہینڈ لوم سے چادر بنانے کا کام ہریانہ علاقوں میں بڑھے پیمانے پر کامیابی کے ساتھ جاری ہے لیکن شہر مالیگاؤں میں چنندہ افراد ہی اس صعنت سے منسلک ہیں اور وہ اس روایتی صعنت کو زندہ رکھے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

پرانے کپڑوں سے تیار ہونے والی یہ خوبصورت دری خواتین گھروں میں استعمال کرتی ہیں اور اس کے دیدہ زیب رنگ ہر دیکھنے والے کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔


اسرار معین الدین کا کہنا ہے کہ ریاستی تعاون کی کمی اور کم آمدنی نے اس صنعت کو متاثر کیا ہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہینڈ لوم پر تیار ہونے والی دری اور چادروں کی مزدوری صرف 170 روپے ہوتی ہے۔جبکہ مارکیٹ میں یہاں دری 700 سے 800 روپئے کے درمیان فروخت ہوتی ہے۔

معین الدین کے مطابق ہر دری بنانے میں ایک سے دو دن لگتے ہیں اور جتنی اس پر محنت ہوتی ہے، اتنی اجرت نہیں ملتی لیکن وہ اپنے شوق اور اس روایتی صعنت کو زندہ رکھنے کے جنون میں اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔

ان کے مطابق کچھ لوگ اپنا دھاگہ خود لانا پسند کرتے ہیں، جن سے وہ صرف اپنی مزدوری کے پیسے لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالیگاؤں کی قدوائی روڈ مارکیٹ میں دری اور چادروں کا مال ہریانہ سے آتا ہے۔ اگر یہ مال مالیگاؤں میں ہی تیار کیا جائے تو پاورلوم صنعت کے بعد ہینڈ لوم کو شہر کی ایک بڑی صنعت میں شمار کیا جائے گا۔



اسرار معین الدین نے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس کام کو وہ اعلیٰ سطح تک لے جانا چاہتے ہیں لیکن معاشی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے اگر حکومت یا مقامی رہنما ان کی مالی مدد کریں تو وہ اس کام کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔ اور اس صعنت کے ذریعے لوگوں کو بہتر روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ بانڈی پورہ: ہینڈلوم کی جانب سے بیداری کیمپ

واضح رہے کہ اسرار معین الدین مالیگاؤں کے واحد ہینڈلوم کاریگر ہیں جو پرانے کپڑوں سے گھر میں استعمال ہونے والی چادر، دری اور مسجد کے لیے چادریں وغیرہ تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہینڈ لوم کا مقابلہ مشین کبھی نہیں کرسکتی ہے کیونکہ کے ہینڈ لوم پر جس طرح کی کوالٹی ملتی ہے وہ مشین پر تیار ہونے والی دری اور چادروں میں نہیں ملتی اور اس کی قیمت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

ہینڈ لوم صنعت ملک کی شاندار ثقافتی وراثت کی علامت ہے اور ملک میں روزی روٹی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ صنعت ہزاروں افراد کو بااختیار بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس صنعت سے 70 فیصد سے زائد ہینڈ لوم بنکر اور متعلقہ ورکرز منسلک ہیں۔ جبکہ رواں سال بھارتی وزارت ٹیکسٹائل کے کوآرڈینیشن سے 7 اگست کو پورے ملک میں چھٹا قومی ہینڈلوم ڈے منایا گیا۔

Malegaon Hand Loom

مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں میں ہینڈ لوم صنعت کو زندہ رکھنے کے لیے کچھ کوششیں مقامی رہنماؤں کی طرف سے بھی ہوئیں اور کچھ مشہور صعنتکار بھی میدان میں آئے لیکن اسرار معین الدین کے مطابق اس صعنت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

پانی پت ہریانہ سے تعلق رکھنے والے 30 برس کے اسرار معین الدین ہینڈ لوم کے ایک ماہر کاریگر ہیں۔ اسرار معین الدین ہینڈ لوم کی مدد سے پرانے کپڑوں سے گھروں میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی چادریں اور کاٹن دری تیار کرتے ہیں۔


اس تعلق سے اسرار معین الدین نے بتایا کہ انہوں نے یہ ہنر اپنے دادا سے سیکھا جو ہینڈ لوم کے ایک ماہر کاریگر تھے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ یہ کام تقریباً 20 سالوں سے کررہے ہیں اور ان کے والد اور گھر کے دیگر افراد بھی اس شعبے سے وابستہ ہیں۔

اسرار معین الدین نے کہا کہ اس صنعت سے دیگر اور بھی کئی روزگار جڑے ہوئے ہیں۔ یہ کام ایک گروپ کی شکل میں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ کپڑے کی کٹنگ کرتے ہے تو خواتین چادر بننے کے بعد اس کی فینشنگ کرتی ہیں۔

ہینڈ لوم سے چادر بنانے کا کام ہریانہ علاقوں میں بڑھے پیمانے پر کامیابی کے ساتھ جاری ہے لیکن شہر مالیگاؤں میں چنندہ افراد ہی اس صعنت سے منسلک ہیں اور وہ اس روایتی صعنت کو زندہ رکھے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

پرانے کپڑوں سے تیار ہونے والی یہ خوبصورت دری خواتین گھروں میں استعمال کرتی ہیں اور اس کے دیدہ زیب رنگ ہر دیکھنے والے کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔


اسرار معین الدین کا کہنا ہے کہ ریاستی تعاون کی کمی اور کم آمدنی نے اس صنعت کو متاثر کیا ہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہینڈ لوم پر تیار ہونے والی دری اور چادروں کی مزدوری صرف 170 روپے ہوتی ہے۔جبکہ مارکیٹ میں یہاں دری 700 سے 800 روپئے کے درمیان فروخت ہوتی ہے۔

معین الدین کے مطابق ہر دری بنانے میں ایک سے دو دن لگتے ہیں اور جتنی اس پر محنت ہوتی ہے، اتنی اجرت نہیں ملتی لیکن وہ اپنے شوق اور اس روایتی صعنت کو زندہ رکھنے کے جنون میں اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔

ان کے مطابق کچھ لوگ اپنا دھاگہ خود لانا پسند کرتے ہیں، جن سے وہ صرف اپنی مزدوری کے پیسے لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالیگاؤں کی قدوائی روڈ مارکیٹ میں دری اور چادروں کا مال ہریانہ سے آتا ہے۔ اگر یہ مال مالیگاؤں میں ہی تیار کیا جائے تو پاورلوم صنعت کے بعد ہینڈ لوم کو شہر کی ایک بڑی صنعت میں شمار کیا جائے گا۔



اسرار معین الدین نے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس کام کو وہ اعلیٰ سطح تک لے جانا چاہتے ہیں لیکن معاشی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے اگر حکومت یا مقامی رہنما ان کی مالی مدد کریں تو وہ اس کام کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔ اور اس صعنت کے ذریعے لوگوں کو بہتر روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ بانڈی پورہ: ہینڈلوم کی جانب سے بیداری کیمپ

واضح رہے کہ اسرار معین الدین مالیگاؤں کے واحد ہینڈلوم کاریگر ہیں جو پرانے کپڑوں سے گھر میں استعمال ہونے والی چادر، دری اور مسجد کے لیے چادریں وغیرہ تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہینڈ لوم کا مقابلہ مشین کبھی نہیں کرسکتی ہے کیونکہ کے ہینڈ لوم پر جس طرح کی کوالٹی ملتی ہے وہ مشین پر تیار ہونے والی دری اور چادروں میں نہیں ملتی اور اس کی قیمت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.