تفصیلات کے مطابق ہانگل کو آج ایک مقامی باغ میں مردہ پایا گیا، وائلڈ لائف کے ملازمین وہاں پہنچے اور انہوں نے اپنے اعلیٰ حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا، جس کے بعد اب اس کشمیری ہانگل کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ Hangul Dies in Leopard Attack in Tral
مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ شکارگاہ جنگلات میں ہانگل کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور غالب گمان ہے کہ دوران شب یہ ہانگل دیگر ہانگلوں کے جھنڈ سے علیحدہ ہو گیا، جس کے بعد تیندوے نے اس کو اپنا شکار بنا لیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی وائلڈ لائف عہدیدار محمد مقبول گنائی نے بتایا کہ انہیں آج صبح اس بارے میں اطلاع ملی جس کے بعد پوری ٹیم اس علاقے میں پہنچ گئی اور اپنے عہدیداروں کو مطلع کیا، کہا جارہا ہے کہ اب اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
کشمیر میں سرخ ہرن کی کمیاب نسل ، جسے مقامی زبان میں ہانگل کے نام سے پکارا جاتا ہے، کا ایک ریوڑ 27 فروری کو داچھی گام نیشنل پارک Dachigam national park میں دیکھا گیا تھا جو مدتوں کے بعد اس قسم کا پہلا نظارہ ہے۔ حکام کہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے مزید ریوڑ دیکھنے کے بارے میں پر امید ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر میں واقع داچھی گام نیشنل پارک Dachigam national park میں 40 سے 50 سرخ ہرن یا ہانگل ( کشمیر سٹیگ) ایک ریوڑ کی شکل میں دیکھے گئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ہانگل کے ریوڑ کا منظر جنگلی جانوروں کے شوقین افراد کے لیے خوشی کا باعث ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 28 جولائی 2020 کو وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں کنگن کے ناراناگ جنگلاتی علاقے وانگت میں 6 سے 8 ہانگل جانورون پر مشتمل ایک ریوڑ دیکھا گیا۔
سنہ 2021 میں محکمہ جنگلی حیات کے تحفظ کی طرف سے کی گئی تازہ ترین مردم شماری میں ہانگل کی آبادی میں معمولی اضافہ کا انکشاف ہوا ہے۔ ہنگول کی تخمینہ شدہ آبادی 2019 میں 237 کے مقابلے میں اب 261 ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ تین مسلسل سرویز میں، جو ہر دو سال بعد کئے گئے، ہانگل کی آبادی میں تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے۔ 2015 میں (کشمیر سٹیگ) ہانگل کی آبادی 186 تھی جبکہ 2017 اور 2019 میں بالترتیب 197 اور 237 تھی۔