نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف رہے گانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے کانگریس کے سبھی عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے۔ یہ اقدام کانگریس کیلئے ایک بڑا دھچکہ ہے۔
ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو لکھے گئے پانچ صفحات پر مشتمل خط میں آزاد نے کہا ہے کہ انکے لئے یہ انتہائی افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ انہوں نے انڈین نیشنل کانگریس سے اپنی نصف صدی پرانی وابستگی کو منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غلام نبی آزاد کانگریس کے موجودہ قیادت کے ساتھ اختلاف رکھنے والے سینئر لیڈروں پر مشتمل جی 23 گروپ میں شامل تھے۔ انہوں نے چند روز قبل جموں و کشمیر میں انتخابی مہم کا انچارج بنائے جانے کے پارٹی کے فیصلے کو قبول کرنے سے معزرت کا اظہار کیا تھا لیکن اسوقت انہوں نے یہ عندیہ نہیں دیا تھا کہ وہ کانگریس کے سبھی عہدوں سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
اپنے خط میں آزاد نے اعتراف کیا ہے کہ کانگریس زوال کے اس نچلے پائیدان پر پہنچی ہے جس سے واپسی کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آتے۔
انہوں نے اس صورتحال کیلئے کانگریہس کے سابق صدر اور سونیا گاندھی کے فرزند راہل گاندھی کو مؤرد الزام ٹھہرایا ہے۔
مبصرین کے مطابق آزاد کا یہ فیصلہ کانگریس کیلئے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ کانگریس میں لیڈرشپ کا ایک بڑا طبقہ گاندھی خاندان سے پارٹی کی قیادت چھڑوانے کی وکالت کرتا ہے تاکہ پارٹی میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا جاسکے۔ سونیا گاندھی نے حالیہ دنوں میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی دعوت دی ہے تاہم گہلوت نے راہل گاندھی کو ہی صدر بنانے کی تجویز دی ہے۔ راہل گاندھی پارٹی کی قیادت سنبھالنے سے انکار کرچکے ہیں۔
آزاد نے اپنے خط میں کہا ہے کہ راہل گاندھی نے مشاورت کا نظام مکمل طور ختم کیا ۔ انہوں نے راہل گاندھی کو طفلانہ اور غیر سنجیدہ بھی کہا ہے۔
آزاد نے سونیا گاندھی کو لکھا ہے کہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو دو لوک سبھا انتخابات میں شکست فاش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں ریموٹ کنٹرول کا نظام قائم کیا گیا جس سے پارٹی کی سالمیت متاثر ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ تمام تجربہ کار لیڈروں کو حاشیے پر لگایا گیا جبکہ جی 23 کے لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا اور انکی کردار کشی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت کے گرد ایک حلقہ ہے جو سبھی فیصلے کرتا ہے۔ انہوں نے انکے لئے حاشیہ بردار (کوٹری) کا لفظ آٹھ بار استعمال کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی تزکرہ کیا کہ کس طرح سینئر رہنما کپل سبل کے خلاف مہم چلائی گئی۔ دلبرداشتہ سبل نے سماجوادی پارٹی کی حمایت سے راجیہ سبھا کی نشست حاصل کی ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آزاد کے استعفے سے متعلق ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی اندر ہی اندر ٹوٹ بھوٹ کا شکار ہوگئی ہے۔