فیس بک انڈیا دہلی فسادات کے حوالے سے 18 نومبر کو دہلی حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھے گا۔ فیس بک نے ای میل کے ذریعے دہلی اسمبلی کی امن اور ہم آہنگی کمیٹی سے 14 دن کا وقت مانگا ہے فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے اور بیان دینے کے لیے مناسب افسران کا انتخاب کر رہا ہے۔ فیس بک کی اس اپیل کو قبول کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین راگھو چڈھا نے اب فیس بک سے کہا ہے کہ وہ 18 نومبر کو 12:30 بجے کمیٹی کے سامنے پیش ہو، راگھو چڈھا کی سربراہی میں دہلی اسمبلی کی امن اور ہم آہنگی کی کمیٹی نے 27 اکتوبر کو فیس بک انڈیا آن لائن سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیا تھا۔
فیس بک کے نمائندوں کو 2 نومبر کو دوپہر 12.30 بجے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ کمیٹی فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ حالات پر امن ہونے اور مذہبی برادریوں، لسانی برادریوں یا سماجی گروپوں کے درمیان ہم آہنگی بحال کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی سفارش کی جا سکے۔
- مزید پڑھیں: دہلی تشدد: کڑکڑڈوما کورٹ نے نو ملزمین کے خلاف الزامات عائد کیے
- دہلی فسادات: گرفتار مسلم نوجوانوں کی قانونی امداد
- دہلی فساد: عدالت کے فیصلے سے ہمارے موقف کو تقویت ملتی ہے: ارشد مدنی
غور طلب ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں گذشتہ سال فروری میں شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور اس کے مخالفین کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔ اس تشدد میں 55 افراد ہلاک اور چھ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یو این آئی