مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عالمی وبا سے گزشتہ دو برس میں پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے مقامی لوگ اب ٹریکنگ کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ ماہرین اور ایڈونچر سیاحت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ابھی بھی جنوبی بھارت میں، وادی ٹریکنگ کرنے والوں کے لئے پسندیدہ مقام ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وادی کے معروف ٹریکر اور گائیڈ محمّد عارف کا کہنا ہے کہ وہ ایک دہائی سے ایڈونچر سیاحت سے وابستہ ہیں- عالمی وبا کی وجہ سے ایڈونچر سیاحت پر کافی برا اثر پڑا ہے- لیکن گزشتہ برس ستمبر سے کام دوبارہ شروع ہوا اور ابتدائی طور پر بہار سے ٹریکر وادی آئے تھے- انہوں نے کہا اگر مقامی سطح کی بات کریں تو ٹریکنگ کی طرف رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ لوگ اپنے گھروں میں محدود ہو گئے ہیں اور ٹریکنگ سے انہیں راحت محسوس ہوتی ہے۔
کشمیر میں ٹریکنگ کے مقامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "جولائی سے ستمبر تک وادی کشمیر میں گریٹ لیک، تارسر - مارسر کے علاوہ دیگر دو ٹریک ہوتے ہیں- اکتوبر میں چھوٹے موٹے ٹریک ہوتے ہیں- یہاں پر تقریباً نوے ٹریکنگ کے مقامات ہیں اور اس کے علاوہ بارہ کمرشل ٹریکنگ کے لئے ہیں- تقریباً 99 فیصد ٹریکر غیر مقامی ہوتے ہیں- امسال ہم ابھی تک 35 گروپس کو ٹریکینگ پر لے چکے ہیں-"
عارف کا کہنا ہے کہ ٹریکنگ آسان نہیں ہے۔ خطرے ہیں لیکن خطرات کو صحیح حکمت عملی سے کم کیا جا سکتا ہے-
ان کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ میں ماہر گائیڈ ہوتا ہے اور آفات کے وقت ضروری طبی کام اور جان بچاؤ کارروائی کرنے کی پوری تربیت حاصل کی ہوتی ہے -
عارف جو ابھی تک کئی افراد کو وادی میں ٹریک کروا چکے ہیں کا کہنا ہے کہ 'جرمن سفارتکار اور بالی ووڈ اداکارہ کو ہم یہاں ٹریک کروا چکے ہیں- حال ہی میں محکمہ سیاحت کی جانب سے ٹریکنگ کا شوق رکھنے والے سیاحوں کے لیے ٹریکنگ کا سامان کرائے پر بھی دستیاب کرنے کے لئے ایک دکان کھولا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کافی فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے اور انتظامیہ کو چاہیے کی اسی طرز کے دکان ضلع سطح پر بھی قائم کی جائے۔'