ETV Bharat / bharat

راحت اندوری: کون کرے گا اب ترجمانی؟

author img

By

Published : Aug 14, 2020, 8:14 PM IST

اگست 2020 کے دوسرے ہفتے میں عالمی اردو ادب ایک سانحہ عظیم سے دوچار ہوا۔ گیارہ اگست کی دوپہر عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اس موت نے اردو اور ادب نواز حلقوں کو سکتے میں ڈال دیا کیونکہ راحت اندوری نے اردو شاعری اور اس کی پرفارمنس کو جو امتیازی مقام عطا کیا، وہ شاید ہی کسی اور شاعر کے حصے میں آیا ہو۔

Tribute to Rahat indori
راحت اندوری کو خراج عقیدت

جب بھی بھارت سمیت دنیا بھر میں مشاعروں کی قدر میں عروج اور اہمیت کی بات کی جائے گی، تو راحت اندوری کے بغیر یہ تذکرہ نامکمل سمجھا جائے گا۔ راحت اندوری مرحوم کی زندگی اور کارناموں سے جڑے کچھ خاص لمحات کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے ایک خاص ویبینار منعقد کیا۔

ویڈیو

ای ٹی وی بھارت اردو کے مدیر خورشید وانی نے اس ویبینار میں ملک کے مختلف حصوں سے ممتاز و سرکردہ شعراء و ادباء سے بات چیت کی جو کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی وجہ سے راحت اندوری سے جڑے رہے ہیں۔

ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے مقتدر شاعر، ادیب اور نقاد ڈاکٹر علی عباس امید نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم راحت اندوری زمین کے ساتھ جڑے تھے لیکن آسمان خود چل کر انہیں چھونے کیلئے آیا کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ راحت اندوری کو انکی انقلابی شاعری کی بدولت شہرت ملی جو انکے ہمعصروں میں بہت ہی کم لوگوں کو نصیب ہوئی۔

نوجوان شاعرہ شائستہ مہہ جبین نے کہا کہ انکے لیے یہ باعث تفاخر ہے کہ راحت اندوری کی معیت میں انہوں نے مشاعرے میں حصہ لیا اور انکی داد تحسین حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پہلے مشاعرے میں اگرچہ انہوں نے بہتر کلام نہیں پڑھا تھا لیکن اسکے باوجود راحت اندوری نے انکے طرز تخاطب کی تعریف کی اور مستقبل میں بہتر کارکردگی کیلئے حوصلہ دیا۔

شاعر اور نامور محقق ڈاکٹر ناصر امروہوی نے کہا کہ راحت اندوری نے اپنی شاعری کی صورت میں ایک عظیم ورثہ پیچھے چھوڑا ہے اور اب یہ اردو اسکالرز اور محققین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شاعری پر تحقیق کریں اور انکے ایسے گوشے سامنے لائیں جو ابھی تک مخفی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنی اور تکنیکی اعتبار سے راحت اندوری کی شاعری قابل تحسین ہے۔

اندور سے ڈاکٹر عزیز عرفان، جو مرحوم راحت اندوری کے قریبی ساتھی رہے ہیں، نے کہا کہ مرحوم کی جرأت و ہمت قابل داد تھی اور سچائی کا برملا اظہار کرنے میں کوئی طاقت انکے سامنے مانع نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی جرأتمندی کی وجہ سے وہ عوامی سطح پر مقبول ہوئے۔

ان سرکردہ شعراء نے ڈاکٹر راحت اندوری کی جامع شخصیت پر نہ صرف کھُل کر بات چیت کی بلکہ برملا یہ بھی کہا کہ ان کی شاعری کے بہت سے پہلو، بہت سے گوشے ابھی سامنے آنے باقی ہیں۔ راحت صاحب کی ادبی زندگی پر تحقیق ہونی چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ راحت صاحب بحیثیت شاعر، بحیثیت ناظمِ مشاعرہ، نغمہ نگار، نئی نئی غزلوں اور نظموں کے خالق، بزلہ سنج، حاضر جواب کے ساتھ بہت سی عمدہ صلاحیتوں کے حامل تھے۔ ان کی شخصیت کی کئی جہات ابھی لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہیں جن پر کام کیا جانا چاہیے تاکہ انہیں سچی خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔

ای ٹی وی بھارت کے اس خصوصی ویبینار کی جامع رپورٹ حاضر خدمت ہے۔

جب بھی بھارت سمیت دنیا بھر میں مشاعروں کی قدر میں عروج اور اہمیت کی بات کی جائے گی، تو راحت اندوری کے بغیر یہ تذکرہ نامکمل سمجھا جائے گا۔ راحت اندوری مرحوم کی زندگی اور کارناموں سے جڑے کچھ خاص لمحات کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے ایک خاص ویبینار منعقد کیا۔

ویڈیو

ای ٹی وی بھارت اردو کے مدیر خورشید وانی نے اس ویبینار میں ملک کے مختلف حصوں سے ممتاز و سرکردہ شعراء و ادباء سے بات چیت کی جو کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی وجہ سے راحت اندوری سے جڑے رہے ہیں۔

ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے مقتدر شاعر، ادیب اور نقاد ڈاکٹر علی عباس امید نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم راحت اندوری زمین کے ساتھ جڑے تھے لیکن آسمان خود چل کر انہیں چھونے کیلئے آیا کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ راحت اندوری کو انکی انقلابی شاعری کی بدولت شہرت ملی جو انکے ہمعصروں میں بہت ہی کم لوگوں کو نصیب ہوئی۔

نوجوان شاعرہ شائستہ مہہ جبین نے کہا کہ انکے لیے یہ باعث تفاخر ہے کہ راحت اندوری کی معیت میں انہوں نے مشاعرے میں حصہ لیا اور انکی داد تحسین حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پہلے مشاعرے میں اگرچہ انہوں نے بہتر کلام نہیں پڑھا تھا لیکن اسکے باوجود راحت اندوری نے انکے طرز تخاطب کی تعریف کی اور مستقبل میں بہتر کارکردگی کیلئے حوصلہ دیا۔

شاعر اور نامور محقق ڈاکٹر ناصر امروہوی نے کہا کہ راحت اندوری نے اپنی شاعری کی صورت میں ایک عظیم ورثہ پیچھے چھوڑا ہے اور اب یہ اردو اسکالرز اور محققین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شاعری پر تحقیق کریں اور انکے ایسے گوشے سامنے لائیں جو ابھی تک مخفی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنی اور تکنیکی اعتبار سے راحت اندوری کی شاعری قابل تحسین ہے۔

اندور سے ڈاکٹر عزیز عرفان، جو مرحوم راحت اندوری کے قریبی ساتھی رہے ہیں، نے کہا کہ مرحوم کی جرأت و ہمت قابل داد تھی اور سچائی کا برملا اظہار کرنے میں کوئی طاقت انکے سامنے مانع نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی جرأتمندی کی وجہ سے وہ عوامی سطح پر مقبول ہوئے۔

ان سرکردہ شعراء نے ڈاکٹر راحت اندوری کی جامع شخصیت پر نہ صرف کھُل کر بات چیت کی بلکہ برملا یہ بھی کہا کہ ان کی شاعری کے بہت سے پہلو، بہت سے گوشے ابھی سامنے آنے باقی ہیں۔ راحت صاحب کی ادبی زندگی پر تحقیق ہونی چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ راحت صاحب بحیثیت شاعر، بحیثیت ناظمِ مشاعرہ، نغمہ نگار، نئی نئی غزلوں اور نظموں کے خالق، بزلہ سنج، حاضر جواب کے ساتھ بہت سی عمدہ صلاحیتوں کے حامل تھے۔ ان کی شخصیت کی کئی جہات ابھی لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہیں جن پر کام کیا جانا چاہیے تاکہ انہیں سچی خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔

ای ٹی وی بھارت کے اس خصوصی ویبینار کی جامع رپورٹ حاضر خدمت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.