فوجیوں کی خدمات پورے ملک کی حفاظت کے لیے اہم ہوتی ہے۔ یہ فوجی سرحدوں پر اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے ملک کی حفاظت و دفاع میں اپنی نمایاں خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس دروان وہ اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
اسی ضمن میں وزارت دفاع نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ تین برسوں میں جموں و کشمیر کے اونچائی والے علاقوں میں خدمات انجام دیتے ہوئے 22 بھارتی فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سیاچن گلیشیئر اور دیگر اونچائی والے علاقوں میں اموات کی وجوہات اونچائی اور وہاں کی سردی بتائی گئی ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق سنہ 2019 میں سرحدی اونچائی پر خدمت کے دوران بھارتی فوج کے آٹھ جوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اسی طرح کی تعداد 2018 میں بھی رہی۔ تاہم 2017 میں مجموعی طور پر چھ فوجی ہلاک ہوئے۔
وزارت دفاع نے پارلیمنٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ گودار مالیکارجن اپا سدیشورا کے سوال کے تحریری جواب میں ان تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
وزیر مملکت برائے دفاع شریپڈ نائک نے لوک سبھا میں یہ کہا ہے کہ 'یہ حقیقت ہے کہ اونچائی پر خدمت کرنے والے فوجیوں کا جانی نقصان ہوا ہے'۔
سیاچن جیسی اونچائی پر خد مات انجام دینے والے فوجیوں کو اس طرح کے ہلاکتوں کی روک تھام اور مناسب ماحول مہیا کرنے کے لئے حکومتی کارروائی کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر نے کہا ہے کہ 'جموں و کشمیر میں سرحدوں کے ساتھ ساتھ انتہائی بلند خطہ میں بھارتی فوج تعینات ہے، جہاں برفانی تودوں، سرد ہواوں اور دیگر موسمی آفات کا مستقل خطرہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہلاکتوں کی روک تھام کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے جیسے انڈکشن میڈیکل معائنہ، خصوصی تربیت کی فراہمی، خصوصی رہائشی پناہ گاہوں کا اہتمام، مٹی کے تیل کی دستیابی، خصوصی لباس تک رسائی اور اعلی معیار کے راشن کی فراہمی اس میں شامل ہے۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ 'جموں و کشمیر کی شمالی سرحدوں سے لے کر اروناچل پردیش تک بھارتی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں تعینات ہے۔ یہ فوجی برفیلے علاقوں میں لڑنے کے فن کے ساتھ ساتھ لداخ کی سخت بنجر زمین میں بھی لڑنے کی مہارت حاصل کرلی ہے'۔